کوئٹہ بم دھماکہ، امریکہ کی جانب سے شدید مذمت
4 ستمبر 2010وائٹ ہاؤس کے ترجمان رابرٹ گبس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جمعے کے روز ہونے والے اس دھماکے نے مسلمانوں کے اہم مذہبی مہینے رمضان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے شکار افراد کو اذیت سے دوچار کیا ہے۔ جمعے کے روز شیعہ مسلمانوں کی ایک ریلی میں ہونے والے اس خودکش بم دھماکے میں سو سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ کوئٹہ میں شیعہ مسلمانوں کی اس ریلی کا مقصد فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا تھا۔
کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ دریں اثناء جمعے کو ہی کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے بدھ کے روز صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ہونے والے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس واقعے میں 35 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ادہر صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع مردان میں حکام کا کہنا ہے کہ ایک مبینہ خودکش حملہ آور نے احمدیوں کی عبادت گاہ پر حملے کی کوشش کی ہے جس میں حملہ آور سمیت دو افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
پاکستان میں سیلاب کے بعد بم دھماکے کا پہلا واقعہ لاہور میں پیش آیا۔ قاری حسین نامی شخص نے نامعلوم مقام سے بین الاقوامی خبر رساں اداروں کو ٹیلی فون کرکے واقعے کی ذمہ داری قبول کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حضرت علی کی شہادت کی یاد میں نکلنے والے جلوس پر حملوں کا مقصد کالعدم سپاہ صحابہ کے رہنما علی شیر حیدری کی ہلاکت کا بدلہ لینا تھا۔ علی شیر حیدری کو ایک سال قبل سندھ صوبے میں نامعلوم افراد نے ہلاک کر دیا تھا۔ طالبان نے یہ دھمکی بھی دی ہے کہ وزیرستان میں ہونے والے ڈرون حملوں کے جواب میں ’جلد ہی‘ امریکہ اور یورپ میں بھی دہشت گردانہ کارروائیاں کی جائیں گی۔
دریں اثنا کوئٹہ میں متعین سینیئر پولیس عہدیدار حامد شکیل نے خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ جمعے کو ریلی میں ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں مجموعی طور پر 160 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ بلوچستان کی صوبائی حکومت نے واقعہ کے بعد سینیئر سٹی پولیس افسر غلام شبیر شیخ کا تبادلہ کر کے کوئٹہ شہر میں سیاسی اور مذہبی اجتماعات پر ایک ماہ تک کے لیے پابندی عائد کردی ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : شادی خان سیف