کوئٹہ: کوئلے کی کان میں 43 مزدور ہلاک
22 مارچ 2011کان کنی کے صوبائی چیف انسپکٹر افتخار احمد نے بتایا کہ 43 مزدوروں کی لاشیں جبکہ 9 کو زندہ حالت میں کان سے نکال لیا گیا ہے۔ ان کے بقول زندہ بچ جانے والے ملبے تلے بے ہوشی کی حالت میں تھے مگر ان کی حالت تشویشناک نہیں۔ یہ مزدور شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا کے باسی تھے۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق ان میں سے بیشتر کا تعلق پختونخوا کے پہاڑی ضلع شانگلہ سے ہے جہاں ان کی تدفین کی جائے گی۔
کوئلے کی یہ کان سرکاری سرپرستی میں پاکستان منرل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے تحت صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے 22 میل مشرق میں سورینج کے علاقے میں قائم ہے۔ کان کے اندر میتھین گیس کے سلسلہ وار دھماکے اتوار کو ہوئے جس کے بعد کان بیٹھ گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق اس کان میں میتھین گیس کی موجودگی کی وجہ سے اسے دو ہفتے قبل ہی خطرناک قرار دے دیا گیا تھا مگر اس انتباہ کو نذر انداز کیا گیا۔
واضح رہے کہ پاکستان کا یہ صوبہ قدرتی وسائل کے حوالے سے مالامال ہے مگر یہاں کے بہت سے قوم پرست باسی مرکزی حکومت سے ناخوش ہیں۔ صوبے میں کوئلے کی بیشتر کانوں کی حالت خستہ ہے جبکہ ان کے اندر کام کرنے والے مزدوروں کی سلامتی کے لیے بھی انتظامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
پاکستان میں مزدوروں کے تحفظ کے لیے سرگرم تنظیم پاکستان انسٹیٹی ٹیوٹ آف لیبر ایجوکیشن پائلر نے سورینج کے واقعے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس ظاہر کیا ہے۔ تنظیم کی طرف سے ایک بیان میں نشاندہی کی گئی ہے کہ متعلقہ حکومتی اہلکاروں کی غفلت سے یہ حادثہ ہوا اور اس کے بعد ریسکیو کا بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھی۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: افسر اعوان