کوبانی پر اسلامک اسٹیٹ کا نیا حملہ
30 نومبر 2014انتہا پسند سنی جہادیوں کے گروپ اسلامک اسٹیٹ نے کُرد آبادی کے شہر کوبانی پر قبضے کی نئی کوششوں کا آغاز کر دیا ہے۔ اِس سلسلے میں تُرک سرحد پر قائم چیک پوسٹ پر بھی اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں نے پہلی مرتبہ حملہ کیا۔ اِس چیک پوسٹ کا کنٹرول بھی کُردوں کے پاس ہے اور یہی ایک راستہ تُرکی میں داخل ہونے کے لیے کھلا ہے۔ اس کے علاوہ کوبانی شہر پر بھی حملہ کیا گیا۔ مبصرین کے مطابق اسلامک اسٹیٹ کا چیک پوسٹ پر حملے کا مقصد کوبانی کے کُردوں کے لیے سامان اور افرادیٴ قوت کی ترسیل کو روکنا ہے۔
اسلامک اسٹیٹ کے دو خود کش بمبار تُرک سرحد پر قائم چیک پوسٹ پر حملہ آور ہوئے۔ اِس دوہرے حملے کی تصدیق کرد ذرائع کے علاوہ لندن میں قائم سیریئن آبزرویٹری برائے انسانی حقوق نے بھی کی ہے۔ یہ حملہ آور تُرک سر زمین کی جانب سے آئے تھے۔ خود کش بمباروں کی کارروائی کے بعد کُرد فائٹرز اور اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کے درمیان زور دار لڑائی بھی شروع ہو گئی، جو وقفے وقفے سے جاری ہے۔ کوبانی پر بھی حملے کے بعد جھڑپوں کا آغاز ہو گیا۔
سیریئن آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کے سربراہ رامی عبدالرحمان کے مطابق جہادیوں کے دوہرے حملوں کے بعد چیک پوسٹ اور کوبانی کے گردونواح میں زور دار جھڑپوں کا آغاز ہو گیا اور ہفتے کی رات گئے فائرنگ کی آوازیں آتی رہیں۔ آبزرویٹری کے مطابق ایک خودکش بمبار بارود سے بھری موٹر گاڑی میں سوار تھا اور دوسرے نے چیک پوسٹ کے قریب پہنچ کر اپنی بارودی بیلٹ کو اڑا دیا۔ اسلامک اسٹیٹ کے مطابق تین خود کُش حملہ آوروں نے چیک پوسٹ کو تباہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ اِن حملوں میں ہونے والے جانی و مالی نقصان کی تفصیلات دستیاب نہیں ہیں۔ آبزرویٹری کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں کُل 39 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے اور اِن میں 28 اسلامک اسٹیٹ کے جہادی اور گیارہ کُرد فائٹرز ہیں۔ اِن ہلاکتوں میں خود کش حملہ آور بھی شامل ہیں۔
خود کُش حملوں کے حوالے سے سیریئن آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں نے ترک سرزمین کا استعمال کیا ہے۔ کرد ذرائع نے بھی آبزرویٹری کے بیان کی تائید کی ہے۔ ترک فوج کے ایک افسر نے اِس کی تردید کی ہے کہ چیک پوسٹ پر موٹر گاڑی سے خود کش حملہ آور ترک علاقے کے ٹاؤن مُرسیت پینار سے روانہ ہو کر گیا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ کوبانی کے کُرد فائٹرز YPG تُرکی کے کردار بارے میں شک و شبے کا اظہار کرتے ہیں کیونکہ ترکی میں کُرد آبادی ایک دہائی سے زائد عرصے سے خود مختاری کی مسلح جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسی دوران شامی وزیر خارجہ ولید المعلم کا کہنا ہے کہ دو ماہ سے جاری امریکی اور اتحادیوں کے فضائی حملوں سے انتہا پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ قطعاً کمزور نہیں ہوئی ہے۔