کورونا: بھارت میں اموات 100 اور مصدقہ متاثرین 4000 سے زیادہ
6 اپریل 2020پچھلے چوبیس گھنٹے میں 32 افراد ہلاک اور 639 نئے مصدقہ معاملات سامنے آئے جو ایک دن میں اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے، یہ مسلسل چوتھا دن تھا جب مصدقہ مریضوں کی تعداد میں 500 سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں ہفتہ کافی اہم ہوگا۔ اس ہفتے میں کورونا وبا سے متاثرین کی تعداد کی بنیاد پر یہ طے کیا جائے گا کہ لاک ڈاون کی مدت میں توسیع کی جائے یا نہیں۔
کورونا وائرس پر قابو پانے کی کوشش میں حکومت نے اکیس دنوں کے لاک ڈاون کا اعلان کررکھا ہے۔ آج اس کا تیرہواں دن ہے تاہم حالات مزید خراب ہوتے جارہے ہیں۔ اس صورت حا ل کے مدنظر وزیر اعظم نریندر مودی نے سابق وزرائے اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ، ایچ ڈیوے گوڑا اور سابق صدور پرنب مکھرجی، پرتبھا پاٹل کے علاوہ کانگریس کی رہنما سونیا گاندھی اور مختلف دیگر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں اورغیر بی جے پی ریاستوں کے وزرائے اعلی سے فون پر بات کی۔ سونیا گاندھی گزشتہ ہفتے وزیر اعظم مودی کو دو خط لکھ چکی ہیں جن میں کورونا وائرس سے پیدا صورت حال سے نمٹنے کے لیے کئی مشورے دیے ہیں۔
وزیر اعظم مودی نے صورت حال پر غور و خوض کے لیے 8 اپریل کو کل جماعتی میٹنگ طلب کی ہے۔ اس وبا کے پھوٹ پڑنے کے بعد یہ اپنی نوعیت کی پہلی میٹنگ ہوگی۔ اپوزیشن جماعتیں شروع سے ہی کل جماعتی میٹنگ طلب کرنے کا مطالبہ کررہی ہیں۔ بائیں بازو کی جماعت مارکسی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے کہا کہ اس وبا نے ہر ایک کی زندگی اور ذریعہ معاش کو بری طرح متاثر کیا ہے اور اس کے انتہائی دور رس اثرات مرتب ہونے والے ہیں، ”حکومت کو یہ سمجھنا چاہیے کہ کورونا کے خلاف جنگ میں وہ تنہا نہیں ہے۔ یہ بھارت کی متحد اورمشترکہ جنگ ہے اور تمام عوام اس جنگ میں شامل ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مرکز اس جنگ کا مقابلہ کرنے کے لیے ریاستوں کو زیادہ سے زیادہ مالی امداد فراہم کرے۔ مہاجرت کرنے والے مزدوروں کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے بھی مرکزی حکومت کو ریاستوں کے ساتھ صلاح و مشورہ کرنا چاہیے۔"
وزیر اعظم نریندر مودی کی اپیل پر 5 اپریل رات کے نو بجے نو منٹ تک ملک بھرمیں 'چراغاں‘کیا گیا۔ وزیر اعظم نے گزشتہ دنوں قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا''پانچ اپریل، اتوار کو رات 9 بجے میں آپ سب کے 9 منٹ چاہتا ہوں۔ گھر کی سبھی لائٹیں بند کر کے گھر کے دروازے پر یا بالکنی میں کھڑے ہوکر، نو منٹ کے لیے موم بتی، دیا، ٹارچ یا موبائل کی فلیش لائٹ جلائیں۔ چاروں طرف جب ہر شخص ایک ایک دیا جلائے گا تب روشنی کی اُس عظیم قوت کا احساس ہوگا جس میں ایک ہی مقصد سے ہم سب لڑ رہے ہیں۔ اُس روشنی میں ہم اپنے دل میں یہ عہد کریں کہ ہم اکیلے نہیں ہیں، کوئی بھی اکیلا نہیں ہے۔ 130 کروڑ ہم وطن ایک ہی عزم کے ساتھ عہد بستہ ہیں۔"
وزیر اعظم کی اس اپیل پر اس مرتبہ بھی بعض افراد نے حد سے زیادہ جوش و خروش کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیا جلانے تک محدودرکھنے کے بجائے پٹاخے بھی چھوڑے۔ اس سے قبل جب انہوں نے کورونا وبا سے لڑنے والے طبی عملہ کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے 22 مارچ کو'تالی، تھالی اور گھنٹی‘ بجانے کی اپیل کی تھی تو سوشل ڈسٹنسنگ کو نظر انداز کرتے ہوئے لوگ وزیر اعظم مودی کی اپیل پر عمل کرنے کے لیے سڑکوں پر ہجوم کی شکل میں نکل آئے تھے۔ آتش بازی پر ایک حلقہ یہ سوال پوچھ رہا ہے کہ آخر لاک ڈاون کے باوجود لوگوں کو پٹاخے کہاں سے مل گئے اور اسے عالمی وبا کے خلاف جنگ میں یک جہتی کا اظہار کرنے کے بجائے 'موت کا جشن‘ میں کیوں تبدیل کردیا گیا۔
دریں اثنا مختلف ریاستوں میں پولیس نے ان افراد کو حراست میں لینے کا سلسلہ تیز کردیا ہے جنہوں نے دہلی میں حضرت نظام الدین بستی میں واقع تبلیغی جماعت کے عالمی مرکز کے اجتماع میں شرکت کی تھی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اگر یہ اجتماع نہیں ہوتا اور اس میں شریک لوگ اپنے اپنے وطن کو واپس نہیں لوٹتے تو ملک میں کورونا وائرس پر قابو پانا زیادہ آسان ہوتا۔ محکمہ صحت کے سکریٹری نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ متاثرین کی شرح اب ہر4.1 دن میں دوگنا ہورہی ہے لیکن اگرتبلیغی جماعت کا اجتماع نہیں ہوتا تو یہ شرح 7.4 رہتی۔
جاویداختر، نئی دہلی