کورونا وائرس افریقہ میں کیوں نہیں پھیلا؟
28 فروری 2020کورونا وائرس کے نتیجے میں کووڈ 19 کہلانے والی بیماری سے اب تک دنیا کے 45 ممالک میں ستائیس سو ساٹھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 81 ہزار سے زائد ہے۔ کورونا وائرس سے سب سے زیادہ ہلاکتیں چین میں ہوئی ہیں، تاہم یہ وائرس یورپ اور مشرق وسطیٰ کے خطے میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ بدھ کے روز لاطینی امریکی خطے میں بھی پہلے کرونا وائرس کے متاثرہ شخص کی تشخیض ہو چکی ہے۔ جنوبی امریکا میں کورونا وائرس کا پہلے کیس کی تصدیق برازیل کی جانب سے کی گئی۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ براعظم افریقہ جہاں کئی ممالک کے چین کے ساتھ انتہائی قریبی تعلقات ہیں، وہاں اب تک فقط دو افراد میں اس وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔
کورونا وائرس کراچی پہنچ گیا، سندھ بھر میں ہنگامی حالت
کورونا وائرس ہے یا ٹھنڈ لگی ہے، پتا کیسے چلے گا؟
سینگال کے دارالحکومت ڈاکار میں پاسچر انسٹیٹیوٹ کے سربراہ الفا سال کے مطابق، ''یہ سوال ہر کوئی پوچھ رہا ہے۔ خصوصاﹰ جنوبی امریکا اور مشرقی یورپ میں اس وائرس کے کیسز کی تصدیق کے بعد۔‘‘
الفا سال کا کہنا ہے، ''اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ براعظم افریقہ دنیا کے دیگر خطوں سے زیادہ جڑا ہوا نہیں ہے۔‘‘
ڈربن میں متعدی بیماریوں پر تحقیق کے مرکز SANTHE کے ڈائریکر تھمبی نڈونگ یو کا اس بابت کہنا ہے، ''میرے خیال میں یہ بات کوئی نہیں جانتا کہ اب تک افریقہ اس وائرس سے کیوں اور کیسے محفوظ ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ''ایک وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ افریقہ سے چین جانے والوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے یا یہاں وائرس کا نہ پھیلنا فقط اتفاق ہو سکتا ہے۔‘‘
کیا ایسا ممکن ہے کہ یہ وائرس افریقہ میں پھیل چکا ہو، مگر اب تک اس کی تشخیص ہی نہ ہو پائی ہو؟ عالمی ادارہ صحت کے افریقہ کے خطے سے وابستہ ماہرن میچل یاؤ اس خیال سے اختلاف کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ یہ وائرس اگر افریقہ میں پھیلتا تو اس کی تشخص ہو چکی ہوتی، کیوں کہ یہ بہت تیزی سے پھیلتا ہے۔ ''ایسے واقعات کی تشخیص کرنا اور پھر چھپانا، غیرمعمولی انتظامی ردعمل‘ کا متقاضی ہوتا ہے۔ اگر وائرس کی تشخیض نہ ہوتی، تو یہ جلد ہی متعدی شکل اختیار کر چکا ہو اور تب بھی تشخیص ہو جاتی۔‘‘
کیا یہ ممکن ہے کہ افریقہ کا زیادہ تر حصہ گرم موسم کا حامل ہے، جس کی وجہ سے وائرس نہیں پھیل سکتا؟ نیروبی میں قائم آغاخان ہسپتال کے متعدی بیماری کی روک تھام کے شعبے کے سربراہ رودنی ایڈم کے مطابق، ''ایسے شواہد اب تک سامنے نہیں آئے ہیں کہ موسم اس وائرس کے پھیلاؤ پر اثرانداز ہوتا ہے۔ یہ بات درست ہے کہ بعض انفیکشنز جینیاتی طور پر موسمی حالات سے نتھی ہوتے ہیں۔ کووِڈ 19 کے حوالے سے تاہم ہمارے پاس ایسے شواہد فی الحال موجود نہیں۔‘‘
اگر وائرس کے پھیلاؤ کے اعتبار سے افریقہ اب تک خوش قسمت رہا ہے، تو ماہرین کے مطابق یہ معاملہ زیادہ دیر تک قائم نہیں رہے گا اور یہ وائرس افریقہ میں پھیل سکتا ہے۔