کورونا وائرس: دنیا بھر میں وینٹیلیٹرز کی شدید کمی
21 مارچ 2020کورونا وائرس کی وبا دنیا کے ایک سو اسی سے زائد ممالک تک پہنچ چکی ہے اور اب تک دو لاکھ ستر ہزار سے زائد افراد متاثر اور تقریبا گیارہ ہزار پانچ سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس صورت حال میں وینٹیلینٹرز کی مانگ میں غیر معمولی نوعیت کا اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور وینٹیلیٹرز تیار کرنے والی کمپنیوں پر بھی دباؤ بڑھ گیا کہ وہ زیادہ سے زیادہ اور جلد سے جلد مزید وینٹیلیٹرز بنائیں۔
لیکن وینٹیلیرز کی تیاری کے لیے جو پرزے اور مشینیں درکار ہوتی ہیں اس کی زیادہ تر سپلائی چین سے ہوتی ہے اور یہ وائرس سب سے پہلے چین میں ہی پایا گیا تھا۔ لہٰذا چین کی جانب سے یہ سپلائی تقریباﹰ نہ ہونے کے برابر ہے۔
يورپی ملک اٹلی ميں کورونا وائرس کے باعث ہلاکتوں کی مجموعی تعداد چار ہزار سے زائد ہو گئی ہے، جو کہ دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔
اٹلی میں وینٹیلیٹرز کی کمی پورا کرنے کے لیے ملک کے فوجی ٹیکنیشنز کی مدد لی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مقامی ڈاکٹرز کی ٹیم نے ایک نیا طریقہ کار استعمال کیا ہے، جس کے ذریعے ایک وینٹیلیٹر سے دو مریضوں کو آکسیجن فراہم کیا جا رہا ہے۔
برطانیہ، اٹلی اور امریکا کی طرح بعض ممالک وینٹیلیٹر کی تیاری میں اضافے کے لیے گاڑیاں اور ہوائی جہاز بنانے والی کمپنیوں کی مدد حاصل کر رہے ہیں۔
حکام امید کر رہے ہیں کہ ان بڑی فیکٹریوں میں ڈیجیٹل ڈیزائن کی مہارت کو استعمال کرتے ہوئے، جس میں تھری ڈی پرنٹنگ شامل ہے، اس اہم میڈیکل ہارڈ ویئر کی متوقع کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے۔ برطانیہ کے وزیر صحت میٹ ہینکوک نے انجینئرنگ کمپنیوں سے کہا ہے کہ ہنگامی طور پر جتنے بھی وینٹیلیٹرز بنائے جائیں گے، ان سب کو فوری طور پر خرید لیا جائے گا۔
اطالوی حکومت نے چار سے پانچ ہزار کے درمیان وینٹیلیٹنگ یونٹ خریدے ہیں جبکہ جرمنی نے بھی دس ہزار مصنوعی نظامِ تنفس کے یونٹس کا آرڈر جاری کر دیا ہے۔ اسی طرح فرانس میں بھی کووڈ انیس کی وجہ سے وینٹیلیٹرز کی ضرورت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
ع آ / ش ج (نیوز ایجنسیاں)