کووڈ کے بعد سزائے موت میں اضافہ، ایمنسٹی
24 مئی 2022حقوق انسانی کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سزائے موت کے حوالے سے اپنی سالانہ رپورٹ منگل کے روز جاری کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کووڈ پابندیوں میں نرمی کے بعد موت کی سزاوں پر عمل درآمد میں اضافہ ہوا ہے۔ تاہم اس دوران دنیا کے بہت سے ممالک سزائے موت کو ختم کرنے کی سمت میں قدم بڑھاتے ہوئے بھی نظر آئے۔
سن 2021 میں کس ملک میں سب سے زیادہ پھانسی دی گئی؟
ایمنسٹی کی رپورٹ کے مطابق سن 2021 میں مجموعی طور پر 579 افراد کی سزائے موت پر عمل درآمد کی گئی۔ جو کہ اس سے گزشتہ برس کے مقابلے 20 فیصد زیادہ ہے۔ تاہم رپورٹ میں ہر ملک میں ہر ایک سزائے موت کی تفصیل نہیں دی گئی ہے۔
ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ چین، ویت نام اور شمالی کوریا ہزاروں کی تعداد میں سزائے موت دینے کے لیے بدنام ہیں تاہم حکومتی سینسرشپ کی وجہ سے ان ملکوں میں دی جانے والی سزائے موت کی اصل تعداد کا علم نہیں ہوپاتا ہے۔ البتہ جو ممالک سزائے موت کی سزاؤں کی تفصیلات فراہم کرتے ہیں ان سے بعض چیزیں واضح ہوپاتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایران نے سن 2021 میں 314 افراد کو سزائے موت دی جب کہ سن 2020 میں یہ تعداد 246 تھی۔ سعودی عرب نے 65 لوگوں کو موت کی سزا دی جو کہ اس سے پچھلے برس کے مقابلے دو گنا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سکریٹری جنرل ایجینس کالامارڈ نے کہا،"سن 2020 میں موت کی سزاوں میں کمی کے بعد ایران اور سعودی عرب نے اس برس ایک بار پھر سزائے موت دینے کا سلسلہ تیز کردیا ہے۔"
ایران میں تقریباً 42 فیصد سزائے موت منشیات کے جرم میں دی گئیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق یہ بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر نے ایک قرارداد منظور کی ہے جس کے مطابق سزائے موت کو صرف "انتہائی سنگین جرائم" مثلاً جان بوجھ کر قتل کرنے کے لیے محفوظ رکھا جانا چاہئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صومالیہ، جنوبی سوڈان، یمن، بیلاروس، جاپان اور متحدہ عرب امارات میں بھی موت کی سزاوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔
سزائے موت کا سب سے زیادہ شکار اقلیتیں
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بعض ملکوں کی سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ وہ سزائے موت کو ریاستی ظلم و زیادتی کے ایک آلہ کے طور پر استعمال کررہی ہیں۔ میانمار میں تقریباً 90 افراد کو سزائے موت دی گئی جو فوجی جنٹا کے خلاف احتجاج اور مظاہروں میں شامل تھے، ان میں کئی صحافی بھی شامل ہیں۔
ایران میں جن لوگوں کو سزائے موت دی گئی ان میں 19 فیصد بلوچ اقلیت ہیں جو ملک کی مجموعی آبادی کا پانچ فیصد ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ موت کی سزاؤں میں اضافے کے باوجود پوری دنیا میں سزائے موت پر عمل درآمد کو ختم کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ سن 2010 کے بعد سے گزشتہ برس دوسری مرتبہ موت کی سزاوں پر سب سے کم عمل درآمد ہوا۔
سن 2021 میں 18 ملکوں میں لوگوں کو پھانسی دی گئی جو ایمنسٹی کے ریکارڈ کے مطابق اب تک کی سب سے کم تعداد ہے۔ سیئرا لیون اور قزاقستان نے موت کی سزاوں پر عمل درآمد کو ختم کرنے کے قوانین منظور کیے ہیں جب کہ امریکہ میں ورجینیا موت کی سزاوں کو ختم کرنے والی 23 ویں ریاست بن گئی۔
ج ا/ ص ز (ایگان رچرڈسن)