کیا دہلی کے وزیر اعلیٰ کیجریوال کو گرفتار کر لیا جائے گا؟
4 جنوری 2024دہلی کی حکمراں جماعت عام آدمی پارٹی کے کئی وزراء اور سینیئر رہنماوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے حکام آج جمعرات کو وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے گھر پر چھاپہ مار سکتے ہیں اور انہیں گرفتار کیا جاسکتا ہے۔
کیجریوال نے دہلی حکومت کی نئی شراب پالیسی، جسے اب معطل کر دیا گیا ہے، کے سلسلے میں پوچھ گچھ کے لیے بدھ کے روز تفتیشی ادارے کے سامنے حاضر ہونے سے تیسری مرتبہ بھی انکار کر دیا۔
ای ڈی نے نئی شراب پالیسی کیس کے سلسلے میں کیجریوال کو پہلے بھی دو نومبر اور پھر 21 دسمبر کو طلب کیا تھا، لیکن وہ اس وقت بھی حاضر نہیں ہوئے تھے۔
کیجریوال نے بدھ کے روز کہا کہ وہ راجیہ سبھا کے انتخابات اور یوم جمہوریہ تقریبات کی تیاریوں کے حوالے سے مصروفیات کے سبب ای ڈی کے سامنے حاضر نہیں ہو سکیں گے۔
عام آدمی پارٹی کے ذرائع نے بتایا کہ دہلی پولیس کے اہلکاروں نے کیجریوال کی سرکاری رہائش گاہ کو جانے والی سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تفتیشی ایجنسی آج کسی وقت ان کی رہائش گاہ پہنچ سکتی ہے اور انہیں گرفتار کیا جاسکتا ہے۔
دہلی کی وزیر اور پارٹی کی سینیئر لیڈر آتشی نے سوشل میڈیا ایکس پر لکھا، "خبریں مل رہی ہیں کہ ای ڈی اروند کیجریوال کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارے گی۔ غالباً انہیں گرفتار بھی کرلیا جائے گا۔ "
پارٹی کے دیگر سینیئر رہنما سوربھ بھاردواج، جسمین شاہ اور سندیپ پاٹھک نے بھی اسی طرح کے ٹوئٹس کیے ہیں۔
کیا ہے معاملہ؟
کیجریوال کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف سمن دراصل سیاسی دشمنی کا شاخسانہ ہے کیونکہ یہ واضح نہیں ہے کہ انہیں مذکورہ کیس میں گواہ کے طورپر یا پھر ملزم کے طور پر طلب کیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ نئی شراب پالیسی کیس میں سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا، ممبر پارلیمنٹ سنجے سنگھ اور پارٹی رہنما وجئے نائر جیل میں ہیں۔ سابق وزیر ستیندر جین بھی مہینوں تک جیل میں رہنے کے بعد فی الحال عبوری ضمانت پر رہا ہیں۔
عام آدمی پارٹی کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت دراصل کیجریوال کو اس سال ہونے والے عام انتخابات کی مہم میں حصہ لینے سے روکنا چاہتی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ کیجریوال کی ممکنہ گرفتاری کو مدنظر رکھتے ہوئے پارٹی نے اپنا لائحہ عمل بھی طے کیا ہے۔
بھارتی تفتیشی ایجنسی سی بی آئی کا الزام ہے کہ دہلی کی عام آدمی پارٹی حکومت نے بعض شراب کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے ہی نئی شراب پالیسی تیار کی تھی۔ اس پالیسی سے ان کمپنیوں کو بارہ فیصد کا فائدہ ہوا اور اس کے بدلے میں پارٹی اور اس کے بعض رہنماوں نیز حکومتی اہلکاروں کو بھاری رشوت دی گئی۔ ای ڈی اسی حوالے سے کیجریوال سے بھی پوچھ گچھ کرنا چاہتی ہے۔
کیجریوال خوف زدہ کیوں ہیں، بی جے پی
دہلی میں اپوزیشن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے کہا کہ اگر کیجریوال کو ای ڈی کا سمن غیر قانونی لگتا ہے تو عدالت سے رجوع کیوں نہیں کرتے۔ "انہیں آخر کس بات کا خوف ہے؟ کیا انہوں نے منیش سسودیا اور سنجے سنگھ کو بے یارو مددگار چھوڑ نہیں دیا، جو شراب پالیسی کیس میں جیلوں میں بند ہیں۔"
بی جے پی نے طنز کرتے ہوئے کہا کیجریوال کو ای ڈی کے سمن سے بھاگنے کے بجائے اپوزیشن انڈیا اتحاد کے لیڈروں کو بدعنوانی کے سلسلے میں سبق پڑھانا چاہئے کیونکہ انہیں (کیجریوال کو) اس کا کافی تجربہ ہے۔"
قانونی متبادل کیا ہیں؟
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ کیجریوال تیسری مرتبہ بھی ای ڈی کے سمن پر اس کے سامنے حاضر نہیں ہوئے اس لیے ای ڈی اصولاً انہیں مزید نوٹس جاری کرسکتی ہے۔ یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہ سکتا ہے تاوقتیکہ وہ حکم پر عمل نہ کریں۔
ماہرین کے مطابق اگر وہ تفتیش میں شامل ہونے سے انکار کردیتے ہیں تو تفتیشی ایجنسی عدالت سے رجوع کرسکتی ہے اور ان کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کرواسکتی ہے۔ یا تفتیش کار ان کے گھر جاکر ان سے پوچھ گچھ کرسکتے ہیں۔
ادھر کانگریس کے ایک رہنما ادت راج نے کہا کہ دہلی کے وزیر اعلیٰ کو ای ڈی کے سامنے حاضر ہونا چاہئے اور اپنا موقف پیش کرنا چاہئے جس طرح سونیا گاندھی اور راہول گاندھی اپنے اوپر عائد کیے جانے والے الزامات کے حوالے سے وضاحت کے لیے ای ڈی کے سامنے حاضر ہوئے تھے۔