کیا پراسرار وہیل روسی بحریہ کی تھی؟
30 اپریل 2019ناروے کے ماہی گیروں نے یہ بیلوگا وہیل اس وقت دیکھی، جب وہ ان کی کشتی کے ساتھ ساتھ تیر رہی تھی۔ ان ماہی گیروں نے اس مچھلی کو اس پر بندھے ہوئے سامان سے آزاد کیا۔
ناروے کے ایک ماہی گیر نے’این آر کے سے تعلق رکھنے والے عوامی براڈکاسٹرز‘سے بات کرتے ہوئے بتایا،’’یہ پراسرار بیلوگا وہیل پالتو معلوم ہو رہی تھی اور ایک ہفتہ قبل انہوں نے اسے اپنی کشتی کے پاس دیکھا تھا۔ یہ وہیل بار بار کشتی کے ساتھ ایک طرح سے رگڑ رہی تھی اور خود کو اس بیلٹ یا آلے سے آزاد کرانا چاہتی تھی، جو اس کے جسم پر بندھا ہوا تھا۔ اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے ایک ماہی گیر نے یخ بستہ پانی میں چھلانگ لگا دی اور اس تیرہ فٹ لمبی ممالیہ مچھلی کو آزاد کرایا۔‘‘
بتایا گیا ہے کہ ماہی گیروں نے پہلے کشتی میں بیٹھے ہوئے وہیل کو آزاد کرانے کی کوشش کی مگر جب صورت حال قابو میں نہ آئی تو ایک مچھیرے کو پانی میں اترنا پڑا۔
ناروے کے فشریز کے ڈائریکٹریٹ کے مطابق،’’وہیل مچھلی پر نصب آلے پر ’ Equipment st.Petersburg‘ تحریر ہے اور وہیل کے اوپری حصے پر کیمرہ بھی نصب تھا۔ ایک ترجمان نے بتایاکہ ناروے کی فوج کو اس واقعے میں دلچسپی ہے۔
ناروے کی آرکٹک یونیورسٹی کے شعبہ میرین حیاتیات سے تعلق رکھنے والے پروفیسر آوڈن ریکارڈسن کے مطابق،’’اس تمام معاملے میں مرمینسک میں تعینات روسی نیوی ملوث نظر آتی ہے۔ جزیرہ نما کولا میں واقع مرمینسک پر روس کے کئی فوجی اڈے ہیں ۔‘‘
اگر ماضی کی بات کی جائے تو روسی فوج کی جانب سے عسکری مقاصد کے لیے وہیلز کو استعمال کرنے کا کوئی ریکارڈ نہیں ملتا مگر سابقہ سوویت یونین میں کئی ایسے فوجی پروگرامز تھے، جن میں ڈولفن مچھلیوں کو شامل کیا گیا تھا۔ سن 2016 میں اس حوالے سے ایک پبلک ٹینڈر بھی جاری کیا گیا تھا، جس کے مطابق فوجی مضبوط دانتوں والی ’پانچ ڈولفنز‘ خریدنا چاہتی ہیں۔
رافعہ اعوان (اے پی، ڈی پی اے)