کینیڈا میں انیس سال سے کم عمر لڑکیوں میں، خود کشی کا رجحان بڑھتا ہوا
9 اپریل 2012کینیڈا میں گزشتہ تیس برسوں کے دوران نوجوانوں میں خود کشی کی شرح سے متعلق کی جانے والی ایک تحقیق کے نتائج سے پتہ چلا ہے کہ وہاں 19 سال سے کم عمر لڑکیوں میں خود کشی کی شرح میں واضح اضافہ ہوا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں نوجوان لڑکوں میں خود کشی کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے۔
اس بارے میں کینیڈین میڈیکل ایسوسی ایشن جرنل میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے مصنفین نے خود کشی کے طریقوں سے متعلق ترجیحی رجحان میں بھی تبدیلی کی نشاندہی کی ہے۔ مثلاﹰ ماضی میں نوجوان خود کشی کے لیے بندوق یا زہر کا استعمال کرتے تھے لیکن اب وہ زیادہ تر گلے میں پھندا ڈال کر اپنی جان لے لیتے ہیں۔
اوٹاوا کی پبلک ہیلتھ ایجنسی سے منسلک ماہر رابن اِسکنر کا کہنا ہے، ’ہر طرح کی خود کشی ایک المیہ ہے اور یہ رجحان انتہائی تشویش ناک ہے‘۔ سن 1980 میں 10 سے 14 سال کے درمیان کی عمر والی ہر ایک لاکھ لڑکیوں میں سے 0.6 لڑکیوں نے خود کُشی کی جبکہ 2008 میں لگائے گئے اندازوں کے مطابق تب یہ شرح 0.9 لڑکیاں ہو چکی تھی۔ دوسری جانب 15 سے 19 سال تک کی عمر کی ہر ایک لاکھ لڑکیوں میں 1980 میں خود کشی کی شرح 3.7 لڑکیاں تھی، جو 2008 میں بڑھ کر 6.2 لڑکیوں تک پہنچ چکی تھی۔ ماہرین کے مطابق کینیڈا میں 10 اور 19 سال کے درمیان کی عمر والے نوجوانوں میں حادثاتی موت کے بعد خود کُشی ہلاکتوں کی دوسری سب سے بڑی وجہ بنتی ہے۔
محققین کی اس ریسرچ کے نتائج سے یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ 10 سے 14 برس تک کی عمر کے لڑکوں میں خود کشی کی شرح میں کوئی واضح اضافہ نہیں ہوا ہے۔ تاہم 15 سے 19 سال تک کی عمر کے لڑکوں میں اس رجحان میں واضح کمی پائی گئی۔ 1980 میں اس عمر کے ہر ایک لاکھ لڑکوں میں سے 19 خود کشی کر لیتے تھے۔ 2008ء میں یہ شرح کم ہو کر 6.2 لڑکے فی ایک لاکھ لڑکے ہو گئی تھی۔
کینیڈا کے طبی ماہرین کی اس تحقیق میں اس امر کی چھان بین نہیں کی گئی کہ گزشتہ 28 سالوں کے دوران کم عمر لڑکیوں میں خود کشی کے رجحان میں اضافے اور لڑکوں میں اس رجحان میں کمی کی وجوہات کیا ہیں۔ تاہم اس تحقیق سے یہ ضرور ثابت ہوا ہے کہ کینیڈا میں لڑکوں اور لڑکیوں دونوں میں گلا گھنوٹنے یا گلے میں پھندا ڈال کر خود کشی کرنے کی شرح میں واضح اضافہ ہوا ہے۔
ماہرین کی اس تحقیق نے ایک اور پہلو پر روشنی ڈالتے ہوئے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ کینیڈا کے بچوں میں Hocking Game کی مقبولیت میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ کم عمر بچے اس کھیل میں گلا گھونٹنے اور سینے پر بہت زیادہ دباؤ ڈال کر کچھ دیر کے لیے آکسیجن کو جسم میں نہ پہنچنے دینے سے خوشی محسوس کرتے ہیں۔ یہ کھیل نہایت خطرناک ہو سکتا ہے اور اسے اگر تنہا کھیلا جائے تو یہ موت کا سبب بھی بن سکتا ہے اور اس طرح اس حادثے کو خود کشی سمجھا جا سکتا ہے۔
کینیڈا کے ماہرین کی اس ریسرچ کےنتائج سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ کم عمر لڑکیاں اپنی جان لینے کے لیے بندوق کے استعمال سے زیادہ زہر کھا کر خود کُشی کرنے کو ترجیح دیتی ہیں۔
km/mm (Reuters)