کینیڈین دارالحکومت میں فائرنگ، حملہ آور ہلاک
22 اکتوبر 2014پارلیمنٹ میں فائرنگ اس وقت ہوئی جب وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر وہاں موجود تھے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پارلیمنٹ میں ایک مسلح شخص کو ہلاک کر دیا گیا جبکہ وزیر اعظم کو باحفاظت نکال لیا گیا ہے۔
پولیس نے حملہ آور کی شناخت مائیکل زیہاف بیبو کے نام سے کی ہے۔ پولیس کے مطابق وہ ’اس وقت‘ اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتی کہ آیا نیشنل وار میموریل کی حفاظت پر مامور فوجی کو ہلاک کرنے والا شخص وہی تھا جس نے تھوڑی دیر بعد قریبی پارلیمنٹ کی عمارت پر حملہ کیا۔
عینی شاہدین کے مطابق مسلح شخص کے پارلیمنٹ میں داخل ہونے کے بعد کم از کم تیس گولیاں چلیں۔ حکومتی ذرائع کے مطابق یہ فائرنگ پارلیمنٹ کی عمارت میں اس کمرے کے قریب ہوئی جہاں اس وقت وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر ایک اجلاس میں شریک تھے۔
ٹریژر بورڈ منسٹر ٹونی کلیمنٹ نے روئٹرز سے بات چیت میں کہا: ’’وزیر اعظم اجلاس سے خطاب کر رہے تھے، تب ایک گونج سی سنائی دی جس کے بعد پے درپے فائر ہوئے۔ ہم سب منتشر ہو گئے۔ یہ فائرنگ واضح طور پر ہمارے اس کمرے کے باہر ہو رہی تھی۔‘‘
کینیڈا کے عمومی طور پر پر امن دارالحکومت اوٹاوا میں ہونے والا یہ واقعہ انتہائی حیرت انگیز ہے جس کے تناظر میں آپریشن جاری ہے۔ پارلیمنٹ اور شہر کے مرکز میں دیگر عمارتیں بند کر دی گئی ہیں۔
ہارپر کے ترجمان کےمطابق وزیر اعظم نے زور دیا ہے کہ حکومت اور پارلیمنٹ کام جاری رکھے۔ ترجمان کا کہنا ہے: ’’گو کہ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ابھی معلومات حاصل کی جا رہی ہیں، انہوں نے اس قابلِ نفرت حملے کی مذمت بھی کی ہے۔‘‘
پولیس کے مطابق پارلیمنٹ کو محفوظ بنانے کے لیے آپریشن جاری ہے جبکہ تفتیش کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ اُدھر امریکی صدر باراک اوباما کے مطابق اوٹاوا میں ہونے والی فائرنگ سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف لڑنے والی حکومت کو چوکس رہنا ہوگا۔ انہوں نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کینیڈا کے وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر سے فون پر بات کی ہے اور کینیڈا کے عوام اور ہلاک ہونے والے فوجی کے خاندان کے ساتھ افسوس کا اظہار کیا ہے۔
باراک اوباما نے کہا: ’’ظاہر ہے، اس سے ہم سب کو دھچکا لگا ہے، لیکن اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہم متحد رہیں، ہم ہر ممکن قدم اٹھائیں گے۔