گجرات فسادات، مودی کو ذمہ دار قرار دینے والا افسر فارغ
20 اگست 2015سنجیو بھٹ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ انہیں 27 سالہ ملازمت سے نکالے جانے کا خط موصول ہوا ہے جس میں ان پر نظم و ضبط کے حوالے سے قصور وار ٹھہرایا گیا ہے۔
بھٹ کو 2011ء میں ڈیوٹی سے اس درخواست کے بعد معطل کر دیا تھا جب انہوں نے ملکی سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں اس وقت گجرات کے وزیراعلیٰ نریندر مودی اور ان کی حکومت کو 2002ء کے فسادات میں ملوث قرار دیا گیا تھا۔ اپنے حلفیہ بیان میں بھٹ کا کہنا تھا کہ مودی نے پولیس کو احکامات جاری کیے تھے کہ وہ فسادیوں کی طرف سے ریاست کی مسلم آبادی کے خلاف اپنا غم وغصہ نکالنے کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے۔ ایک ٹرین میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں 60 ہندو زائرین ہلاک ہو گئے تھے جس کی ذمہ داری مسلمانوں پر عائد کی گئی تھی۔
گزشتہ برس ہونے والے انتخابات کے نتیجے میں کامیابی حاصل کر کے وزیر اعظم بننے والے نریندر مودی گجرات فسادات کی ذمہ داری سے ہمیشہ انکار کرتے رہے ہیں۔ ان فسادات میں دو ہزار کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں سے اکثریت مسلمانوں کی تھی۔
سپریم کورٹ کی طرف کی جانے والی تحقیقات میں وزیراعظم کو کسی غلط کام سے بری الزمہ قرار دے دیا گیا تھا تاہم اس بات پر شکوک وشبہات موجود رہے کہ بطور وزیراعلیٰ انہوں نے فسادات کو روکنے کے لیے مناسب کوشش نہیں کی۔
سنجیو بھٹ کے مطابق انہیں جو ٹرمینیشن آرڈرز ملے ہیں اس پر 13اگست کی تاریخ درج ہے۔ اس میں لکھا گیا ہے کہ بھٹ نے 2012ء میں خود پر لگنے والے نظم و ضبط کے حوالے سے الزامات کا جواب دینے میں ناکام رہے تھے جس کے بعد ان کی غیر موجودگی میں ایک سرکاری انکوائری میں ان کو ذمہ دار قرار دے دیا گیا تھا۔
ان پر لگائے جانے والے زیادہ تر الزامات مقدمے کے باعث ان کی ملازمت سے غیر موجودگی کے دور سے ہیں۔ اس کے علاوہ ان پر اپنے ساتھی افسران سے مودی کے ساتھ اپنی میٹنگ میں موجودگی کے حوالے سے غلط بیانی کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔