گن لابی سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں، صدر ٹرمپ
1 مارچ 2018امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ 28 فروری کو قانون سازوں کے ایک گروپ پر زور دیا ہے کہ انہیں ملک کی طاقتور گن لابی ’نیشنل رائفل ایسوسی ایشن‘ سے خوفزدہ ہوئے بغیر گن کنٹرول کے موجودہ قوانین میں اصلاحات کے لیے متحرک ہونا چاہیے۔ اپنی جماعت ری پبلکن پارٹی کے موقف کے برعکس ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا میں اس تناظر میں ایک جامع اور مفصل اصلاحاتی بل متعارف کرانا چاہیے۔
لاس ویگاس حملہ، جدید رائفلوں پر مکمل پابندی کی کوششیں شروع
امریکی ایوان نمائندگان: ڈیموکریٹس کا گن کنٹرول کے لیے دھرنا
ہائی سکول میں شوٹنگ، ’مسلح آفیسر نے کچھ نہ کیا‘
ٹرمپ کے اس بیان کو اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی کی ان کوششوں کے لیے ایک امید قرار دیا جا رہا ہے، جن کے تحت وہ امریکا میں گن کنٹرول کو مؤثر بنانے کی کوشش میں ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ تعلیمی اداروں میں شوٹنگ کے واقعات کی روک تھام کے لیے موجودہ گن کنٹرول قوانین میں اصلاحات ناگزیر ہو چکی ہیں۔
امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر پارک لینڈ کے ایک ہائی اسکول میں شوٹنگ کے حالیہ واقعے کے بعد امریکا میں گن کنٹرول کے بارے میں مطالبہ تیزی پکڑ چکا ہے۔ اس واقعے میں ایک انیس سالہ لڑکے نے اسکول میں فائرنگ کرتے ہوئے سترہ افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس حملہ آور نے AR-15 طرز کی اسالٹ رائفل سے یہ کارروائی سر انجام دی تھی۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کی خاطر مؤثر اقدامات کرنا چاہییں۔ بدھ کی رات انہوں نے کہا کہ اسکولوں میں سکیورٹی بہتر بناتے ہوئے نفسیاتی مسائل کے حل کی کوشش بھی کرنا چاہیے۔ ٹرمپ نے دہرایا کہ کچھ اقسام کے آتشیں اسلحے کی خرید کے لیے کم ازکم عمر اکیس برس ہونا چاہیے۔
فی الحال امریکا میں اٹھارہ برس کا نوجوان بھی اس طرح کے خطرناک ہتھیار خرید سکتا ہے۔ واضح رہے کہ حکمران ریپلکن پارٹی کا موقف ہے کہ اسلحہ خریدنا ہر امریکی کا بنیادی حق ہے اور اس پر پابندی دراصل امریکی آئین کی دوسری ترمیم کی خلاف ورزی ہو گی۔
مشہور امریکی سپر مارکیٹ چین ’وال مارٹ‘ نے کہا ہے کہ وہ اب اکیس سال سے کم عمر افراد کو آتشیں اسلحہ اور گولیاں فروخت نہیں کرے گی۔ بدھ کے دن جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اسٹور کی ویب سائٹ سے ایسے طرز کے ہتھیاروں کو ہٹا لیا جائے گا، جو بڑے حملوں میں استعمال ہوتے ہیں۔
ان میں خود کار ہتھیاروں میں استعمال ہونے والے میگزین بھی شامل ہیں۔ وال مارٹ نے یہ فیصلہ ریاست فلوریڈا کے شہر پارک لینڈ کے ایک اسکول میں ہوئے حملے کے بعد کیا ہے، جس میں ایک انیس سالہ لڑکے نے سترہ افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔