گوانتانامو جیل سے چھ ایغور رہا
1 نومبر 2009امریکہ نے گوانتاناموجیل کے چھ چینی قیدیوں کو مشرقی ایشیاء کے ایک چھوٹے سے جزیرے پالاؤ منتقل کردیا ہے۔ اس سے قبل بھی ایغور نسل ہی کے چار چینی شہریوں کو اس بدنام زمانہ حراستی مرکز سے برمودا منتقل کیا جاچکا ہے۔
چین ان افراد کی حوالگی کا مطالبہ کرتا رہا ہے تاہم امریکہ کو ڈر ہے کہ ان افراد پر چین میں ریاستی تشدد کیا جاسکتا ہے اس لئے انہیں چین کے حوالے نہیں کیا جارہا۔
کیوبا میں قائم اس حراستی مرکز میں سال 2002ء کے بعد سے قیدیوں کو رکھنے کا سلسلہ شروع ہوا۔ ان افراد پرسابق امریکی صدر جارج بش کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران القاعدہ اورطالبان کے ساتھ تعلقات کے الزام میں مختلف ممالک سے گرفتار کیا گیا۔
اس حراستی مرکز میں قیدیوں کے ساتھ انسانیت سوز رویہ رکھے جانے کے شواہد سامنے آنے کے بعد عالمی سطح پر امریکہ پر شدید تنقید کی جاتی رہی ہے۔ جارج بش نے امریکی فوج کو عالمی دہشت گردی کے الزام میں کسی بھی غیر امریکی شہری کو اس حراستی مرکز میں غیر معینہ مدت کے لئے قید رکھنے کے اجازت دی تھی۔
گوانتا ناموبے میں مقید افراد میں سے زیادہ تر افغانستان سے گرفتار کئے گئے ہیں۔ یہاں قیدیوں کو رکھنے کے چار سال بعد یعنی سال دو ہزار چھ میں اُن کے بنیادی حقوق کو تسلیم کیا گیا۔
حالیہ برس کے آغاز میں نئے امریکی صدر باراک اس بدنام زمانہ حراستی مرکز کو جنوری سے قبل بند کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔ مبصرین کے بقول بہت سی سیاسی اور قانونی پیچیدگیاں ابھی بھی اوباما کی اس پالیسی کی راہ میں حائل ہیں۔
ہفتہ کے روز رہا گئے تمام چھ افراد کا تعلق چین کے مغربی مسلم اکثریتی والے علاقے سنکیانگ کی ایغور آبادی سے ہے۔ ان کی گرفتاری افغانستان پر سال دوہزار ایک میں امریکی حملے کے بعد عمل میں آئی تھی۔ دیگر قیدیوں کے برخلاف ان ایغور نسل کے چینیوں کو امریکہ کی جانب سے دشمن جنگجو قرارنہیں دیا گیا۔
امریکی حکومت گوانتا ناموبے جیل کے قیدیوں کو کسی ایسے تیسرے ملک میں منتقل کرنا چاہتی ہےجہاں سے انہیں گرفتار نہ کیا گیا ہو۔ ابھی بھی گوانتا ناموبے جیل میں دو سو پندرہ مزید قیدی موجود ہیں۔
رپورٹ: شادی خان
ادارت: عدنان اسحاق