گھر بیٹھے بزرگ نے سمندر میں چھ سو مہاجرین کو کیسے بچایا؟
31 مارچ 2016اطالوی دارالحکومت روم سے ملنے والے خبر رساں ادارے اے ایف پی کی جمعرات اکتیس مارچ کو ملنے رپورٹوں کے مطابق ایک بزرگ اطالوی شہری کو آج ہی سیٹلائٹ فون سے ایک کال موصول ہوئی تھی۔ ابتدا میں اس نے سمجھا کہ یہ کوئی رانگ کال تھی لیکن دراصل یہ بحیرہ روم میں سفر کرتے ہوئے تارکین وطن کی جانب سے کی گئی ایک کال تھی جس میں وہ مدد طلب کر رہے تھے۔
جرمنی آنا غلطی تھی، واپس کیسے جائیں؟ دو پاکستانیوں کی کہانی
یونان میں پھنسے پاکستانی وطن واپسی کے لیے بیقرار
ایک مقامی اخبار کے ساتھ گفتگو میں اٹلی کے اس بزرگ شہری نے بتایا، ’’مجھے ایک لفظ بھی سمجھ نہیں آ رہا تھا، فون کرنے والا شخص انگریزی اور فرانسیسی زبانوں میں بات کر رہا تھا۔ مجھے سمجھ ہی نہیں آ رہی تھی کہ وہ علی الصبح مجھ سے کیا چاہ رہا ہے؟‘‘
بحیرہ روم کے راستے لیبیا سے اٹلی کی جانب محو سفر یہ تارکین وطن کھلے پانیوں میں تھے اور وہ اپنی جانیں بچانے کے لیے مدد کے طلبگار تھے، اسی لیے وہ بار بار فون کر رہے تھے۔ بزرگ شخص کو پہلے تو یہ بات سمجھ نہیں آئی لیکن جب اسے بار بار فون آتا رہا، تو اس نے آخر کار پولیس کو شکایت کر دی۔
پولیس اہلکار جب اس اطالوی باشندے کے گھر پہنچے تو اس دوران اسے دوبارہ فون آیا۔ ان اہلکاروں نے بتایا کہ انہیں فون پر ’سمندر کے پانی، تیز ہوا اور کشتی کے انجن‘ کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں، اس لیے انہیں فوراﹰ اندازہ ہو گیا کہ یہ دراصل SOS یا ہنگامی مدد طلب کرنے کے لیے کی جانے والی کال تھی۔
اس پر پولیس نے فوراﹰ ملکی کوسٹ گارڈز کو اطلاع دی، جنہوں نے سیٹلائٹ فون کا مقام کا تعین کر کے مددگار کشتیاں وہاں بھیج دیں۔ کوسٹ گارڈز جب کھلے سمندر میں اس مقام تک پہنچے تو انہیں تارکین وطن کی پانچ کشتیاں دکھائی دیں، جن میں چھ سو کے قریب پناہ گزین سوار تھے۔
فون کرنے والے تارک وطن نے بتایا کہ وہ لوگ لیبیا سے اٹلی کے سفر پر نکلے تھے لیکن بحیرہ روم کے پانیوں میں گم ہو گئے۔ اس شخص نے مختلف اطالوی نمبروں پر فون کرنا شروع کر دیا لیکن کسی نے جواب نہ دیا۔ آخر اس بزرگ شخص نے ایسی ہی ایک کال وصول کر لی تھی۔
اطالوی ساحلی محافظوں کے مطابق انہوں نے حالیہ دنوں کے دوران پندرہ سو سے زائد پناہ گزینوں کو سمندر میں ڈوبنے سے بچایا ہے۔ ترکی سے یونان اور پھر وہاں سے مغربی یورپ پہنچنے کے راستے بند ہو جانے کے بعد بحیرہ روم کے راستے شمالی افریقی ممالک، بالخصوص لیبیا سے اٹلی کی جانب غیرقانونی سفر کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔